شانِ معراج ہے کیا جلوہ نما آج کی رات
کیا کہوں صَلِّ عَلٰی صَلِّ عَلٰی آج کی رات
دھوم ہے فرش سے تا عرش شب ِ اسرا کی
تہینت گو ہیں بہم اَرض و سما آج کی رات
تا شگفتہ تِرے نالے کو کرے غنچہ دہن
گرم رفتار ہے گلشن میں صبا آج کی رات
شبِ معراج کی وہ تیرہ شبی کا عالَم
چشمۂ خضر کا مقصود ہُوا آج کی رات
قَابَ قَوْسَیْنَبھی ہے قربِ جناب ِ نبویﷺ
خلوتِ خاص میں پڑھتا ہی رہا آج کی رات
ہے جہاں محفلِ معراج نبیﷺ کی ترتیب
خود بدولت ہے وہاں جلوہ فزا آج کی رات
حورو غلمان و ملائک تھے سبھی شوق کے ساتھ
محوِ نظّارۂ محبوبِ خدا آج کی رات
دیکھ اُس محفلِ اَقدس کی بہارِ ساماں
یاد آتا ہے مدینے کا سما آج کی رات
روضۂ پاک پہ عیدِ شبِ اسرا کی بہار
چشمِ مشتاق میں ہے جلوہ نما آج کی رات
غیرتِ آتشِ گل جلوہ گری جاڑوں کی
حبّذا سرد چراغاں کی ضیا آج کی رات
جانیں گے محفلِ معراج لے کر کافؔی
اُس کے مدّاح شفاعت کا صلہ آج کی رات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی)