شاہ کون و مکاں مرتے دم آپ ہاں مجھ کو کلمہ پڑھائیں ، دعا کیجئے
لے کے آغوش میں روح کو پھر ملک نظمِ بخشش سنائیں ، دعا کیجئے
آل و اصحاب سے بھی محبت کریں ،شمعِ عشقِ نبی میں یہ روغن بھریں ،
روح ِایمان کو اور روشن کریں ، قبر میں جگمگائیں دعا کیجئے
ایک کثرت ہے ہم پر بھروسہ کئے راہ میں خار ہیں اور پتھر پڑے
یا نبی آپ کا آسرا چاہئے اب نہ ہم لڑکھڑائیں دعا کیجئے
جلنے والے جلیں مرنے والے مٹیں جشنِ میلاد کی خوب دھومیں مچیں
آگئے آگئے مصطفے آگئے اپنا تن دھن لُٹائیں دعا کیجئے
نعت انکی کہوں کیسے میں یا خدا، تیرا قرآن ہے ان کا مدح سرا
ابن ثابت ہیں جامی ، رضا غوطہ زن ، ہم بھی کچھ چھینٹ پائیں دعا کیجئے
مشغلہ نعت گوئی عطا کیجئے یا نبی اپنا عاشق بنا لیجئے
فکر دنیا سے آزاد ہوں ذہن و دل گیت مدحت کے گائیں دعا کیجئے
نعت انکی لکھوں جب بھی میں یا خدا میری تصحیح کریں حضرتِ شاہ رضا
پھر یہ فرمائیں عشّاق میں جا پڑھو اُن سے ہم داد پائیں دعا کیجئے
گرد قلب و جگر سے ہٹا لیجئے پھر تمنائے دل اس طرح کیجئے
خاک طیبہ کو چہرے پہ مل لوں ذرا حسن والے لجائیں دعا کیجئے
کس پہ تنبیہ کریں فتنیں ہیں برملا کس کا ہم رد کریں گمرہی جابجا
گوشِ تنہائی میں اب ہے یہ التجا حضرت مہدی آئیں دعا کیجئے
دامنِ مصطفے اور پھر کم کذا کیا ہیں قیدیں یہ سب او جی چھوڑو ذرا
بے حساب ان کی رحمت ہے ہم پر سُنو بے تُلے بخش جائیں دعا کیجئے
یہ دعا کیجئے عاشقانِ نبی ہوں مدد کے لئے ہر قدم ہر گھڑی
ڈوبتوں کو سہارا ملے گا کہاں دست رحمت بڑھائیں دعا کیجئے
شدتِ پیاس میں جب نظر پڑگئی ، فکرِ کوثر گئی ٹک ٹکی بن گئی
مُسکرا کر وہ فاران پاس آئیں پھر ورقِ بخشش تھمائیں دعا کیجئے