/ Friday, 14 March,2025


شاہ طیبہ دل میں کیا راز نہاں لے کر چلے





شاہ طیبہ دل میں کیا راز نہاں لے کر چلے
طائر سدرہ جو سوئے آسماں لے کر چلے
میرا مدفن متصل آقا کی تربت سے رہے
بس یہی اک آرزو خردوکلاں لے کر چلے
ہم وطن کو چھوڑ کر اہل وطن سے برکنار
گلستاں بردوش برکف آشیاں لیکر چلے
ہند سے بیزار ہوکے اپنا مسکن چھوڑ کے
سوئے طیبہ اپنے غم کی داستاں لیکر چلے
اے مرے رب وہ مبارک ساعتیں مجھ کو دکھا
جب کہ اخؔتر سوئے طیبہ کارواں لیکر چلے