شاہ طیبہ دل میں کیا راز نہاں لے کر چلے
طائر سدرہ جو سوئے آسماں لے کر چلے
میرا مدفن متصل آقا کی تربت سے رہے
بس یہی اک آرزو خردوکلاں لے کر چلے
ہم وطن کو چھوڑ کر اہل وطن سے برکنار
گلستاں بردوش برکف آشیاں لیکر چلے
ہند سے بیزار ہوکے اپنا مسکن چھوڑ کے
سوئے طیبہ اپنے غم کی داستاں لیکر چلے
اے مرے رب وہ مبارک ساعتیں مجھ کو دکھا
جب کہ اخؔتر سوئے طیبہ کارواں لیکر چلے