شمیم خلد برکت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
پیام نور و نکہت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
نشانِ اوجِ قسمت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
بلندی کی علامت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
سکوں پرور بشارت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
نوید جشن راحت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
جبیں پر ظِلِّ رافت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
یہ دیکھو کیسی رحمت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
حبیؔبہ کی حسیں سیرت بہار گلشن رمضؔاں
ظہؔور حسن فطرت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
ملے فردوس میں ہیں امتؔیاز و عیؔد باہم یوں
بہار عید عشرت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
ادھر انوار رحمت اور ادھر مُرشد(۱) کی بر کت سے
پیام لطف و راحت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
وہ خوشبو دے رہے ہیں پھول سہرے کے حسیں گویا
جوابِ عطرِ جنت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
وہ ظِلِّ چادرِ مریم یہ بوئے دامنِ یوسف
حسیں تصویر عصمت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرا
یہ کس بزم مسرت میں ہوا نغمہ سرا حاؔفظ
یہ کیسی عام شہرت ہے اُدھر گھونگھٹ اِدھر سہرادولہا کے مرشد گرامی ‘ خلیل ملت حضرت علامہ مفتی محمد خلیل خاں قادری برکاتی