/ Friday, 14 March,2025


شرم عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں





شرم عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں اپنے دامن میں مجھ کو چھپا لیجئے

ہنس رہا ہے زمانہ مرے حال پر آج مجھ کو گلے سے لگا لیجئے

 

پاشکستہ ہوں منزل مری دور ہے کیا کوئی اور بھی مجھ سا مجبور ہے

گر پڑا ہوں سر راہ لینا خبر آسرا دے کے مجھ کو اٹھا لیجئے

 

ایسا حُسن تصور مجھے بخشش دو سامنے بس تمہاری ہی تصویر ہو

جو مجھے دیکھ لے وہ درد دیں پڑھے مجھ کو سرکار ایسا بنا لیجئے

 

میں کہاں اور کہاں وہ دیار کرم باد شاہ عجم تاجدار ِ حرم

میں یہ سمجھوں گا سب کچھ مجھے مل گیا خاک ہوں میں زمیں سے اٹھا لیجئے

 

غم ہستی مجھے ڈھونڈتا ہی رہے اور میں دیکھ کت مسکراتا رہوں

تاجدارِمدینہ کرم کیجئے مجھکو کچھ اس طرح سے چھپا لیجئے

 

دردِ الفت سدا رنگ لاتا رہے سوز بڑھتا رہے کیف آتا رہے

زندگانی کی معراج ہو جائے گی آستانے پہ اپنے ملا لیجئے

 

یہ تو مانا کہ خاؔلد برا ہے مگر آپ کا ہے خدارا کرم کی نظر

واسط اپنی زلف ِ خطا پوش کا مجھ کو رسوائیوں سے بچا لیجئے