جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


صرف اتنا ہی نہیں غم سے رہائی مل جائے





صرف اتنا ہی نہیں غم سے رہائی مل جائے
وہ جو مل جائیں تو پھر ساری خدائی مل جائے
میں یہ سمجھوں گا مجھے دولتِ کونین ملی
راہ طیبہ کی اگر آبلہ پائی مل جائے
دور رکھنا ہو تو پھر جذب اویسی دیدو
تاکہ مجھ کو بھی تو کچھ کیف جدائی مل جائے
عرش بھی سمجھے ہوئی اس کو بھی معراج نصیب
ان کے دیوانے کے دل تک جو رسائی مل جائے
ہو عطا ہم کو بھی سرکار عبادت کا شعور
ہم کو بھی ذائقہ ناصیہ سائی مل جائے
اللہ اللہ رے اس عارض والشّمس کا نور
جس پہ پڑجائے اسے دل کی صفائی مل جائے
جس کو سہنا نہ پڑے پھر الم ہجر و فراق
اخؔتر خستہ جگر کو وہ رسائی مل جائے