سنو میری کہانی چاہتا ہوں
نگاہوں کی زبانی چاہتا ہوں
سوا ان کے اٹھا پائے نہ کوئی
کمال ناتوانی چاہتا ہوں
سر مژگاں کے تاروجگ مگاؤ
شب غم بھی سہانی چاہتا ہوں
مرے ناوک فگن چشم عنایت
محبت کی نشانی چاہتا ہوں
فنا ہو کے رہ عشق نبیﷺ میں
حیات جاودانی چاہتا ہوں
عنایت اے نگاہ کیف ساماں
شراب ارغوانی چاہتا ہوں
نہیں کار عبث شرح تمنا
ادائے لن ترانی چاہتا ہوں
زباں بن جائے اخؔتر ہر بن مو
میں ایسی بے زبانی چاہتا ہوں