/ Thursday, 13 March,2025


تکینگی حسرتیں حیرت سے منہ ہم ناسزاؤں کا





عطائے رسولﷺ

تکینگی حسرتیں حیرت سے منہ ہم ناسزاؤں کا
کھلے گا منہ جو محشر میں شفاعت کے خزانوں کا
تسلی آپ خود فرمائیں گے ہم سے غلاموں کی
انہیں کیونکر گوارا رنج ہوگا سوگواروں کا
دم آخر مدینے کی طرف منہ پھیرلیتے ہیں
تخیّل کتنا پاکیزہ ہے ان کے تشنہ کاموں کا
الہٰی آج تو پیشانیوں کی لاج رہ جائے
چلا ہے قافلہ طیبہ کو پھر آشفتہ حالوں کا
لرزتا ہو نظام ایں و آں جس کے اشارے پر
نمونہ حشر کو کیا کہئے اس گل کی اداؤں کا
کہیں گرنے کو ہوتے ہیں تو قدرت تھام لیتی ہے
نصیبہ تو کوئی دیکھے کسی کے بے قراروں کا
شفاعت کے لئے راہیں ہُویدا کیجئے یعنی
تصور باندھئے ان کی کرم پرور نگاہوں کا
خزانے یہ لٹا دیتے ہیں جب دینے پہ آتے ہیں
زمیں سے آسماں تک شور ہے ان کی عطاؤں کا
اشارہ ان کا ہوجائے کبھی وہ دن خدا لائے
کہ عالم ہم بھی جا دیکھیں مدینے کی فضاؤں کا
توجہ سنّیوں پر کیونکر نہ ہو بارہ اماموں کی
کہ دامن ہاتھ میں آیا ہے ان کے چار یاروں کا
دعا کیجئے خلیؔل آواز یہ بغداد سے آئے
کہ جا ہم نے کیا تجھ کو غلام اپنے غلاموں کا