تمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت
سلامتی ہی سلامتی ہے کہ ہے مرا مہرباں سلامت
رسول ِاکرمﷺ کی نسبتوں سے ضمانتِ ہر سلامتی ہے
ہزارطوفان سراٹھا ئیں سفینہ ہے بے گماں سلامت
مجھے یقیں ہے کہ بے طلب بھی مری طلب سے سوا ملے گا
جو سب کی بگڑی بنارہا ہے ابھی وہ ہے آستاں سلامت
طلب کی کچھ انتہا نہیں ہےکرم کی کچھ انتہا نہیں ہے
کرم سے رشتے رہیں گے باقی رہیں سدا جھولیاں سلامت
وفا کی راہوں کے پیچ و خم میں بھٹک گئے قافلے ہزاروں
مگر جو ان کی پناہ میں ہے وہی توہے کارواں سلامت
حضورﷺ کی ہے کرم نوازی رہی ہمارے ہی ہاتھ بازی
ہزار برقِ سستم نے پھونکا مگر رہا آشیاں سلامت
حضورﷺ خاؔلد کی آبرو کو فنا سے پہلے دوام دے دو
نشانیءِ بے نشان تم ہو تمہیں سے ہے ہر نشاں سلامت