[1] ناگپور میں حضور حافظِ
ملّت علامہ عبد العزیز علیہ الرحمہ کے ہاتھوں حافظ عبد الرؤف بلیاوی سابق شیخ الحدیث
جامعہ اشرفیہ مبارکپور کی جماعت کو دستارِ فضیلت سے نوازا گیا تھا۔ ایسے پُر بہار
موقع پر علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ نے ایک شان دار نظم پڑھی تھی، جس کا صرف یہی
شعر میسر آسکا ہے۔
اس شعر میں دراصل ایہام ہے۔ اسے خود علامہ نے بیان فرمایا کہ ناگپوراُن دنوں سینٹرل پرونس میں آتا تھا۔ علامہ نے انگریزی کے دونوں لفظوں کا ابتدائی حرف لے لیا جس سے وہ سی پی ہو گیا، مگر سامع ’’موتی‘‘ کی مناسبت سے سی پی سے سمندری کیڑا گمان کرے گا، جس میں موتی ہوتا ہے۔
( ڈاکٹر غلام زرقانی، بروایتِ علامہ محمد قمر احسن قمر بستوی)



