تاروں کی انجمن میں یہ بات ہو رہی ہے
مرکز تجلیوں کا خاک درِ نبی ہے
ذرے یہ کہہ رہے ہیں، اس نور کے قدم سے
یہ آب و تاب لے کر ہم نے جہاں کو دی ہے
یکتا ہیں جس طرح وہ ہے ان کا غم بھی یکتا
خوش ہوں کہ مجھ کو دولت انمول مل گئی ہے
پھر کیوں کہوں پریشاں ہو کر بقول شخصے
یکتا کے غم میں اب بھی بے کیف زندگی ہے