تو ہی ذو اقتدار ہے یارب
صاحب اقتدار ہے یارب
تو ہے سب کائنات کا مولیٰ
مالک و کردگار ہے یارب
بخشتا ہے گناہگاروں کو
تو ہی آمرزگار ہے یارب
ہے خلیؔل حزیں بھی بندہ ترا
گرچہ بدنام و خوار ہے یارب
ہے سزاوار ہر سزا کا مگر
ترا امیدوار ہے یارب
ہے سراپا گناہوں میں غرقاب
ہاں مگر شرمسار ہے یارب
اب تو ہو لطف اپنے بندے پر
مشکلوں سے دوچار ہے یارب
تو نہ پوچھے تو وہ کدھر جائے
ہر طرف خارزار ہے یارب
نام کی بھی نہیں کوئی نیکی
ہاں گناہوں کا بار ہے یارب
اب سکوں ہے، نہ دل کو اطمینان
زندگی گویا بار ہے یارب
معترف دل سے ہے خطاؤں کا
آنکھ بھی اشکبار ہے یارب
تیری رحمت کا اور تیرے
فضل کا خواستگار ہے یارب
اک سہارا ترے حبیبﷺ کا ہے
اک وہی غم گسار ہے یارب
اُن کے صدقے میں سن مری فریاد
تو بڑا ذی وقار ہے یارب
تو ہی سنتا ہے نیک و بد کی پکار
تیری ہر سُو پکار ہے یارب
تیرے ہاتھوں میں سب کی روزی ہے
تو ہی پروردگار ہے یارب
ہاں کرم کا اشارہ ہوجائے
بیڑا پھر میرا پار ہے یارب
خوش سے خوش تر ہے اب خلیؔل حزیں
کہ تو آمرزگار ہے یارب
اصل میں یوں ہے
بد سے بدتر ہے گو خلیل حزیں
تُو تو آمرزگار ہے یارب