/ Friday, 14 March,2025


تمہارا نام لبوں پر ہے دل کو راحت ہے





تمہارا نام لبوں پر ہے دل کو راحت ہے

اسی کے صدقے مری زندگی سلامت ہے

 

اگر یہ نام ضمانت بنے نہ رحمت کی

تو سانس لینا بھی مرے لیے قیامت ہے

 

شوق ِ طیبہ ہے تو پھر گھر سے نکل کر دیکھو

کام بگڑے ہوئے بن جائیں گے چل کر دیکھو

 

ہفت کشور کے سلاطین سلامی دیں گے

سائیہ دامن سرکار میں پل کر دیکھو

 

تم سے بھی پیار کرے گا یہ زمانہ سارا

ان کے پیمانہء اخلاص میں ڈھل کر دیکھو

 

ابھی اچھا ہو وہ آزاد نہ ہو جس کا علاج

خاکِ طیبہ تنِ بیمار پہ مل کر دیکھو

 

ہو نہ جائے کہیں برباد کمائی ساری

راہِ طیبہ میں قدم رکھنا سنبھل کر دیکھو

 

اب کے بھی طیبہ میں حالات نے جانے نہ دیا

رہ گئے دل میں ہی ارمان مچل کر دیکھو

 

خلد کیا ہے یہ سمجھ جاؤ گے تم بھی خاؔلد

آتشِ الفتِ سرکار میں جل کر دیکھو