/ Friday, 14 March,2025


ان کی یاد میں رہتا ہوں





بندگی کا سرور ملتا ہے
دیدۂ دِل کو نور ملتا ہے
ذِکر سرکار سے خدا کی قسم
زندگی کا شعور ملتا ہے

ان کی یاد میں رہتا ہوں اور مجھے کچھ کام نہیں

سارے اچھے نام ہیں ان کےمیرا کوئی نام نہیں

 

ان کی یاد کا احساں ہے فکر ِ صبح و شام نہیں

بن مانگے ہر چیز ملی ہے محرومی کا نام نہیں

 

ہم نے تو دیکھی ہی نہیں صورت ہی نا کامی کی

ان کا کرم ہو جائے تو مشکل کوئی کام نہیں

 

جتنا جس کا ظرفِ طلب دیا اس کا پیمانہ

بطحا کے میخانے میں کوئی تشنہ کام نہیں

 

غم بھی ہے راحت ساماں دل کی دھڑکن اک پیغام

درد تمہارا درماں ہے دل وقفِ آلام نہیں

 

ان کی چوکھٹ پر ہو سر اور سفر ہو دنیا سے

وہ ہستی کیا ہستی ہے جس کا یہ انجام نہیں

 

ہر سو جا کر دیکھ لیا بربادی مایوسی ہے

اپنے پاس بلا لیجئے اور کہیں آرام نہیں

 

بیکل ہو کر شاد بھی ہے جلووں سے آباد بھی ہے

دل میں ان کی یاد بھی ہے کوئی تڑپ نا کام نہیں،

 

صدقہ ان کی آنکھوں کا مستی سارے عالم کی

یہ میخانہ ایسا ہے جس میں شرطِ جام نہیں

 

طیبہ تک محدود نہیں ان کا جلوہ اے واعظ

وہ تو یہاں بھی ہیں لیکن دید مذاق ِ عام نہیں

 

جس کو ان کا درد ملا ساری کائنات ملی

اس سے بڑھ کر اللہ کا اور کوئی انعام نہیں

 

جب سے تیرے دامن نے بخشی ہے بھر پور اماں

میری جانب اے آقا کوئی رُخ ِ الزام نہیں

 

میرے تڑپنے کی خاؔلد ان کو خبر ہو جاتی ہے

عرض مری سن لیتے ہیں کوئی تڑپ نا کام نہیں