/ Friday, 14 March,2025


اُس پہ کھل جائے ابھی تیغِ علی کا جوہر





اُس پہ کھل جائے ابھی تیغِ علی کا جوہر
چشمِ ساقی کی اگر کوئی نظر پہچانے

وحشتِ شوق کو کہہ دو ابھی آواز نہ دے
اپنے سرکار کی سرکار میں ہیں دیوانے

اب بدلنے کا نہیں کیف و جنوں کا موسم
درِ مُرشِد پہ کھلے ہیں ابدی مَے خانے