/ Thursday, 13 March,2025


وہ جام دے ہو جس میں زلالِ ابوالحسین





’’عنوان معرفت ہے مقام ابوالحسین‘‘

منقبت

 عرس رجب شریف ۱۳۸۲؁ ھ

وہ جام دے ہو جس میں زلالِ ابوالحسین
ساقی پھر آرہا ہے خیالِ ابوالحسین
امیدوار ایک تجلی کے ہم بھی ہیں
نظروں کو ہے تلاشِ جمالِ ابوالحسین
تصویریں ہیں یہ جاہ و جلالِ حضورﷺ کی
جاہِ ابوالحسین و جلالِ ابوالحسین
یارب میری جبیں سے کبھی آشکار ہو
تابندگئی ماہ جمالِ ابوالحسین
پیتے ہیں، مے پرستی کا الزام بھی نہیں
زاہد یہ دیکھ جامِ سفالِ ابوالحسین
قادر ہے وہ، جو چاہے تو یوں موت دے مجھے
یہ سر ہوا اور خاکِ نعال ابوالحسین
معراج زیست ہو جو کہیں عزرئیل یوں
آ اے خلیؔل شیریں مقالِ ابوالحسین