/ Friday, 14 March,2025


یا نبی لب پہ آہ وزاری ہے





یا نبی لب پہ آہ وزاری ہے
روزو شب تیری یاد گاری ہے

آستانے پہ تیرے سر رگڑیں
ایسی قسمت کہاں ہماری ہے

تیرا دربار دیکھنے کے لیے
ایک عالم کو بے قراری ہے

سارے عشاق ہیں کمر بستہ
حکم کی تیرے انتظاری ہے

عرش تافرش میں ترے محکوم
ہر جگہ تیرا حکم جاری ہے

جو ترا ہوگیا بنا مومن
تجھ سے جو پھر گیاوہ ناری ہے

ہم کو بندہ بنا دیا تیرا
واہ کیا شان کرد گاری ہے

تم ہو قاسم تمہارا رب معطی
دین رب کی عطا تمہاری ہے

کردیا تاجور جسے چاہا
واہ کیا تیری تاجداری ہے

تیرے صدقے میں یا رسول اللہ
تیری امت بھی حق کو پیاری ہے

نہ اتارا عذاب دنیا میں
حق کو تیری یہ پاسداری ہے

عقل کل بھی رہے جہاں حیراں
حق سے تیری وہ رازداری ہے

بلبل اس جاوطن بنا کہ جہاں
دائما موسم بہاری ہے

دردنداں میں ہے چمک جیسی
کس گہر میں یہ آبداری ہے

کیوں نکیرین کرتے ہو جلدی
مجھ کو آقا کی انتظاری ہے

مجھ سے پوچھیں وہ حشر میں یارب
کچھ تو کہہ کیسی بے قراری ہے

میں کروں عرض یا رسول اللہ
سر پہ گٹھری گنہ کی بھاری ہے

ٹوٹی جاتی ہے پیٹھ عصیاں سے
اس سبب سے فغان و زاری ہے

پھر تو فرمائیں یو ں شفیع امم
بحر بخشش ہمارا جاری ہے

تو ہمارا ہی نام لیوا ہے
تجھ کو ہر غم سے رستگاری ہے

شور ہو حشر میں کہ صل علیٰ
کیا غلامؤں کی غمگساری ہے

لاج رکھ لے جمیل رضوی کی
یہ بھی ادنی ٰترا بھکاری ہے

قبالۂ بخشش