یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
یا حبیب سلام علیک صلوۃ اللہ علیک
آج وہ تشریف لایا جس نے روتو کو ہنسایا
جس نے جلتوں کو بجھایا جس نے بگڑوں کو بنایا
عرشِ اعظم کا ستارا فرش والوں کا سہارا
آمنہ بی کا دولارا حق تعالیٰ کا پیارا
دو جہاں کا راج والا تخت والا تاج والا
بے کسوں کی لاج والا ساری دنیا کا اُجالا
تم بہارِ باغِ عالم، تم نوید ابنِ مریم
تم پہ قربان سارا عالم آدم و اولادِ عالم
تم بناء دو سرا ہو کعبہ والے کی دعا ہو
تم ہی سب کے مدعی ہو جان نہ کیوں تم پر فدا ہو
آپ ہیں وحدت کے مظہر آپ ہیں کثرت کے مصدر
آپ اوّل آپ آخر قبلۂدل آپ کا در
آپ کے ہو کر جئیں ہم نامِ نامی پر مریں ہم
جب قیامت میں اٹھیں ہم عرض اس طرح کریں ہم
عرض ہے سالکؔ کی آقا جانکنی کا ہو یہ نقشہ
سامنے ہو پاک روضہ اور لبوں پر ہو یہ کلمہ