/ Thursday, 13 March,2025


یادِ سرکارِ طیبہ





 

یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
مل گئی دل کو غم سے رہائی
جس نے دیکھا بیابانِ طیبہ
اس کو رضواں کی جنّت نہ بھائی
مجھ کو بے بس نہ سمجھے زمانہ
ان کے در تک ہے میری رسائی
پھر مصائب نے گھیرا ہے مجھ کو
اے غمِ عشقِ آقا دہائی
جس نے سمجھا اُنھیں اپنے جیسا
اُس نے ایماں کی دولت گنوائی