/ Friday, 14 March,2025


یہ مری حدِ سفر ہو جیسے





یہ مری حدِ سفر ہو جیسے

رو برو آپ کا در ہو جیسے

 

میں زمیں پر ہوں دماغ عرش پہ ہے

ان کی دہلیز پہ سر ہو جیسے

 

جگمگاتا ہے کچھ اس طرح شعور

آپ کی راہ گزر ہو جیسے

 

ان کی نعلین کے ذرے خورشید

کہکشاں گردِ سفر ہو جیسے

 

یوں سرِ راہ لگی ہیں آنکھیں

ان کے آنے کی خیر ہو جیسے

 

کیف افروز ہے یوں شغل ِ درود

رات طیبہ میں بسر ہو جیسے

 

یوں ہر اک شے کی حقیقت ہیں حضور

آنکھ میں نورِ نظر ہو جیسے

 

یوں ہر اک سانس سے پیغام ِ سکوں

التجاؤں کا ثمر ہو جیسے

 

ان کے دیوانے کا اللہ دے فیض

کوئی پھلدار شجر ہو جیسے

 

ان کی دن رات زیارت کرنا

یوں ہے معراج ِ بشر ہو جیسے

 

اس طرح یاد تمہاری آئی

کوئی پر نور سحر ہو جیسے

 

نعت یوں وجہ سکوں ہے خاؔلد

نعت ہی زادِ سفر ہو جیسے