یہ ذوقِ طلب کی گزارش ہے کیسی، عطا ہوں عقیدت کے موتی خدارا
زمانے کو معلوم ہے یہ حقیقت، طلب نے ہے کیوں بس تمہیں کو پکارا
خدا نے چنا ہے تمہیں جب مجدد، یہ علمائے عرب و عجم ہیں مؤید
کہ احیاے دین محمدﷺ کی خاطر حیات جہاں کا ہے لمحہ گزارا
عطا کیں ہزاروں کتابیں جہاں کو، جھنجھوڑا ہے جس نے خیال و گماں کو
عطائے الہٰی ہے یہ کارنامہ، نہ پایا زمانے نے جس کا کنارا
یہ حُسام الحرمین کیوں مقتدر ہے؟ یقیناً یہ فضل شہِ بحر و بر ہے
جو اہلِ سنن ہیں وہ رکھتے ہیں دل میں، عقیدے میں ہوگا کبھی نہ خسارا
عطائے نبیﷺ ہیں فتاویٰ تمہارے، عیاں ہے جو نام مبارک سے اس کے
تبحّر مسلم ہے سب کو تمہارا، کیا سر ثریا سے اونچا ہمارا
دیا نام ہے کنزالایمان اس کا، لکھایا کلامِ الہٰی کا معنیٰ
یہ صدرالشریعہ کی اک التجا تھی، بنا جو شریعت کا دلکش منارا
بریلی بنا مرکز عشق و الفت، یہ ہے آپ کی ایک زندہ کرامت
جھکائے جبینِ عقیدت زمانہ، دیا پیر و مرشد کا عمدہ دُوَارا
پئیں گے شرابِ محبت دکھا کر، خدا کے کرم سے بریلی میں جاکر
نشانِ مدینہ نظر آئے گا تو لگائیں گے ہم اعلیٰ حضرت کا نعرا
نبیﷺ کے عدو کو ملی ہے ہزیمت، ترے نام پر ان کی آئی ہے شامت
یہ خامہ رضا کا بہت قیمتی ہے، عجب پیش کرتا ہے دلکش نظارا
یہ فکرِ رضا کی ضیا پاشیاں ہیں، یہ تذکار کی جلوہ سامانیاں ہیں
ترے نام سے اس نے پائی ہے عزت، کرم ہو کہ چلتا رہے یہ ادارا
برستی ہیں فیض و کرم کی گھٹائیں، عجب کیف و مستی میں ہیں یہ فضائیں
کیا ذکرِ احمد رضا تم نے احسنؔ کہ جس نے دیا شاعری کا اشارا