یہ دیار سرور کونین طیبہ چھوڑ کر
گنبد خضری کا منظر پیارا چھوڑ کر
ان سنہری جالیوں کا یہ نظارا چھوڑ کر
سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر
چلنے والےتو چلا کرتے ہیں دھارا چھوڑ کر
میری طوفاں میں چلی کشتی کنارا چھوڑ کر
ان کی رحمت راہبر میری رہی ہر گام پر
جب مدینے کو چلا میں بابِ کعبہ چھوڑ کر
دوستو جاؤ مجھے تو موت ہی لے جائے گی
میں تو جیتے جی نہیں جاؤں گا روضہ چھوڑ کر
آبروئے عیش ہوگی راحت خلد بریں
پھر یہ دل کیسے لگے گا میرا طیبہ چھوڑ کر
بے نیاز دہر تم نے اپنا سائل کردیا
در بدر پھرتا ہے نجدی درتمھارا چھوڑ کر
اے تعالی اللہ دنیا اس کے پیچھے پیچھے ہے
جو تمہارے در پہ آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑ کر
تو جو مل جائے تو میں کس کی کروں پھر آرزو
ہر تمنا چھوڑ دی تیری تمنا چھوڑ کر
سارے رشتے منقطع ہو جائیں گے پھر آرزو
پس غلاموں سے نبی کا پاک رشتہ چھوڑ کر
وہ شفیع المذنبیس ہیں بخشوائیں گے ضرور
ان کی رحمت جا نہیں سکتی بلکتا چھوڑ کر
ہم تجھے پہنچانتے ہیں منکر شان نبی
تو کسی چولے میں آئے اپنا چولا چھوڑ کر
سب کو پیچھے چھوڑ کر پہنچے حریم قدس میں
فرش کو عرش کو بھی اور سدرہ چھوڑ کر
رحمت اللعالمین کی دستگیری کے طفیل
میں نے منزل اپنی پائی ہر سہارا چھوڑ کر
فضل سے ان کے وہاں بھی مہکے گا ریحاؔن رضا
جب سوئے جنت چلے گا باغ دنیا چھوڑ کر