جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


زہے بخت مل جائے وہ آستانہ





زہے بخت مل جائے وہ آستانہ
جہاں جھک گئی ہے جبین زمانہ
جہاں کا مکیں ہو مرا کملی والا
وہیں پر الٰہی ہو ختم فسانہ
نہیں ہوں طلب گار انداز زاہد
ہمارا ہو ہر اک قدم حیدرانہ
فلک کو بھی روند آئے میرا نصیبہ
تراگر اشارہ ہو شاہِ زمانہ
فراق محمدﷺ میں آنسو بہا کر
مجھے آگیا دائمی مسکرانہ
ترے دست پہ چشم تشنہ لباں ہے
ادھر ساقیا جامِ رنگیں بڑھانا
ترے اک اشارے پہ ہو جائے آساں
خطر ناک طوفان سے کھیل جانا
زباں ہے میری خوگر نعت احمد
یہی ہے ہمارے لبوں کا ترانا
اے اخؔتر چلے آؤ طیبہ کی جانب
خدا کا کرم چاہتا ہے بہانہ