ذرہ ذرہ گوشہ گوشہ کیسا پر انوار ہے
میں تیرے قربان داتا کیا حسین دربار ہے
یہ عطا کرتے ہیں سائل کو ہزاروں نعمتیں
ان کو دینے والا وہ ہے جو شہِ اخیار ہے
ہاتھ خالی کوئی بھی جاتا نہیں ہے لوٹ کر
کتنے محتاجوں غریبوں کی اِدھر یلغار ہے
شان میں فرماگئے ہیں ان کی یہ خواجہ پیا
پیر کامل کو بھی داتا کی نظر درکار ہے
روح کو تسکیں ملے گی جسم و جاں کو راحتیں
اس طرف آکر تو دیکھے جو کوئی بیمار ہے
اے مدینے کے مسافر اِن کے در سے ہو کے جا
جانے آنے کی اجازت گر تجھے درکار ہے
حافؔظ ان کی مدح میں یہ بات کہہ دے برملا
سرزمین پاک پر داتا شہِ ابرار ہے
(۱۲ صفر ۱۴۳۸ھ/ ۱۳ نومبر ۲۰۱۶ء)
(داتا صاحب کی عطا سے یہ منقبت سفر لاہور کے دوران دو گھنٹے میں ہوئی)