پیر , 24 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Monday, 15 December,2025


ضیائے معراج   (2)





آج کی رات ضیاؤں کی ہے بارات کی رات

آج کی رات ضیاؤں کی ہے بارات کی راتفضلِ نوشاہِ دو عالم کے بیانات کی رات شب معراج وہ اَوْحیٰ کے اشارات کی راتکون سمجھائے وہ کیسی تھی مناجات کی رات چھائی رہتی ہیں خیالوں میں تمہاری زلفیںکوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات رِند پیتے ہیں تری زلف کے سائے میں سداکوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات رخِ تابانِ نبی زلف معنبر پہ فداروز تابندہ یہ مستی بھری برسات کی رات دل کا ہر داغ چمکتا ہے قمر کی صورتکتنی روشن ہے رُخِ شہ کے خیالات کی رات ہر شب ہجر لگی رہتی ہے اشکوں کی جھڑیکوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات جس کی تنہائی میں وہ شمع شبستانی ہورشک صد بزم ہے اس رِند خرابات کی رات بلبل باغِ مدینہ کو سنادے اخترؔآج کی شب ہے فرشتوں سے مباہات کی رات۔۔۔

مزید

حقیقت معراج

بلغ العلیٰ بکمالہٖ، کشف الدجیٰ بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ، صلو علیہ وآلہٖ کہا جبریل نے با ادب، کہ خدا نے تمہیں کیا طلب ہے تمہارے نور کا جلوہ سب، کہ تمہی تو ہو اِک حبیبِ رب بلغ العلیٰ بکمالہٖ، کشف الدجیٰ بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ، صلو علیہ وآلہٖ کیا چاک سینۂ پاک کو، کیا صاف قلب بے باک کو ہوا حکم ہفت افلاک کو، کہ انہی پہ ہے فخر بس خاک کو بلغ العلیٰ بکمالہٖ، کشف الدجیٰ بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ، صلو علیہ وآلہٖ جو براق لے کے ہوا رواں، تو عجیب لطف رہا وہاں وہ براق تھا جو ابھی یہاں، فقط ایک جھپک میں گیا کہاں بلغ العلیٰ بکمالہٖ، کشف الدجیٰ بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ، صلو علیہ وآلہٖ چلے لا مکاں کو مکاں سے جب، بکمالِ شوقِ لقائے رب تھے پَرے جمائے فرشتے سب، تھا زباں پہ اُنکی بصد ادب بلغ العلیٰ بکمالہٖ، کشف الدجیٰ بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ، صلو علیہ وآلہٖ گئے کعبہ سے جو وہ قدس تک، تو زمانہ سارا گی۔۔۔

مزید