/ Thursday, 13 March,2025


زندگی کا اجالا ہمارا نبیﷺ





تضمین برکلام امام المحققین اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی

 

زندگی کا اجالا ہمارا نبیﷺ
نور رحمت نے پالا ہمارا نبیﷺ
نائب حق تعا لیٰ ہمارا نبیﷺ
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبیﷺ
سب سے بالا و والا ہمارا نبیﷺ
جان و دل کا سہارا ہمارا نبیﷺ
عرشِ اعظم کا تارا ہمارا نبیﷺ
دست حق نے سنوارا ہمارا نبیﷺ
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبیﷺ
دونوں عالم کا دولھا ہمارا نبیﷺ
عالم کن فکاں گل بداماں ہوا
آفتاب نبوت درخشاں ہوا
صبح پھوٹی، منور شبستاں ہوا
بزم آخر کا شمع فروزاں ہوا
نور اول کا جلوہ ہمارا نبیﷺ
آگہی لیجئے، بندگی دیکھئے
درد دل ہے تو دل کی دوا پائیے
بے کسو! غمزدو! آیئے آیئے
’’کون دیتا ہے  دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبیﷺ‘‘
جن سے لرزاں ہوئے اہل لات و ہبل
جن سے ترساں رہے کفر کے شور و غل
جن کے قدموں سے نکلے وفا کے سبل
خلق سے اولیاء اولیاء سے رسل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبیﷺ
مصطفیٰﷺ مظہر شان رب صمد
مجتبیٰ فیضیاب جمال احد
جس کی رحمت کا کوئی کنارہ نہ حد
’’جس نے مردہ دلوں کو دی عمر ابد
ہے وہ جان مسیحا ہمارا نبیﷺ‘‘
جس کی خاطر سجے جنتوں کے عروس
جس کے غم میں ڈھلے انبیاء کے نفوس
جس کے آگے جھکے دلبروں کے رؤس
جس کو شایاں ہے عرش خدا پر جلوس
ہے وہ سلطان والا ہمارا نبیﷺ
وجد میں سر زمیں، چرخ میں آسماں
کیف و مستی میں ڈوبے ہوئے دو جہاں
مرحلے منتظر راستے ضوفشاں
عرش و کرسی کی تھیں آئینہ بندیاں
سوئے حق جب سدھارا ہمارا نبیﷺ
چشم نرگس گلستاں میں روتی رہی
ہار اشک وفا کے پروتی رہی
داغ، دامان الفت کے دھوتی رہی
’’قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نکلا ہمارا نبیﷺ‘‘
جس سے سرشار رستے نظر کے وہ ہے
جس کے معمور قریئے جگر کے وہ ہے
جس پہ قربان جلوے سحر کے وہ ہے
جس کے ٹکڑے کیے ہیں قمر کے وہ ہے
نور وحدت کا ٹکڑا ہمارا نبیﷺ
سب مہک والے باغوں میں مہکا کیے
سب جھلک والے تاروں میں جھلکا کیے
سب چھلک والے بحروں میں چھلکا کیے
سب چمک والے اجلوں میں چمکا کیے
اندھے شیشوں میں چمکا ہمارا نبیﷺ
دہر میں بول بالا ہے جس کا وہ ہے
رحمتوں کا دو شالا ہے جس کا وہ ہے
سے کے منہ میں نوالہ ہے جس کا وہ ہے
’’لامکاں تک اجالا ہے جس کا وہ ہے
ہر مکاں کا اجالا ہمارا نبیﷺ‘‘
لوح و کرسی، سما، ارض، کیوں مالکو
سب پہ جس کی وفا قرض، کیوں مالکو
جس کی الفت ہوئی فرض کیوں مالکو
انبیاء سے کرو عرض، کیوں مالکو
کیا نبی ہے تمہارا ہمارا نبیﷺ‘‘
جس کے جلوؤں کا آنگن ہے تاب حیات
جس کے نازوں کا گلشن ہے باب حیات
جس کے خوابوں کا ورپن ہے خواب حیات
’’جس کے قدموں کا دھوون ہے آب حیات
ہے وہ جان مسیحا ہمارا نبیﷺ‘‘
حسن توحید کے دلربا شاہکار
راہ اسلام کے پیشوا شہسوار
بزم ہستی کے مشکشا، غمگسار
ملکِ کونین کے انبیاء تاجدار
تاجداروں کا آقا ہمارا نبیﷺ
مل گئی جس کے در سے سبھی منزلیں
سج گئیں جس کے دم سے سبھی محفلیں
دنیا والے چلیں اور سبھی دیکھ لیں
’’بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبیﷺ‘‘
چاند کھاتا ہے جس کے چمک کی قسم
پھول کھاتا ہے جس کی مہک کی قسم
نجم کھاتا ہے جس کی دمک کی قسم
حسن کھاتا ہے جس کی نمک کی قسم
وہ مسیح دلآرا ہمارا نبیﷺ
شان سلماں ہو، افسانہ حور ہو
داستان سر شعلہ طور ہو
عقل ہو، عشق ہو، فکر و دستور ہو
ذکر سب پھیکے جب تک نہ مذکور ہو
نمکیں حُسن والا ہمارا نبیﷺ
عرش بھی فرش بھی موج بھی بحر بھی
زندگی بندگی تازگی روشنی
گل، چمن، برگ، مہکار سروسہی
جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہی
ان کا ان کا تمہارا ہمارا نبیﷺ
جس کے ساحل ہوں تشنہ لبوں کے کفیل
جس کی موجیں خدا کے کرم کی دلیل
جس کی آغوش میں گوہران جمیل
جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیل
ہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبیﷺ
ہر طرف وحشتوں کے اندھیرے ہوئے
ہر گھڑی کفر و طغیاں کے طوفاں گھرے
کتنے جلتے رہے کتنے بجھتے رہے
کیا خبر کتنے تارے کھلے چھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبیﷺ
زخم دل کا مداوا سمجھئے جسے
درد جاں کی تمنا سمجھئے جسے
بزم دنیا میں یکتا سمجھئے جسے
سارے اچھوں سے اچھا، سمجھئے جسے
ہے اس اچھے سے اچھا ہمارا نبیﷺ
جس کے قدموں میں شاہان عالم بچھے
دل زمیں کا جھکا، سر فلک کے جھکے
جس کے تلوے بھی شانِ ہمالہ بنے
سارے اونچوں سے اونچا سمجھئے جسے
ہے اس اونچے سے اونچا ہمارا نبیﷺ
روح امید کو زندہ کیجئے کہ ہے
زخم، قلب محبت کا سیجئے کہ ہے
دست محبوب سے بادہ پیجئے کہ ہے
غمزدوں کو رضا مژدہ دیجئے کہ ہے
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبیﷺ