زندگی محوِ ثنائے مصطفیٰﷺ ہونے لگی
ایک کیف جاوداں کی ابتدا ہونے لگی
ہجر کی شب آگیا جب سبز گنبد کا خیال
روشنی تاریکیوں سے رُونما ہونے لگی
اُن کا صدقہ مانگنا جب سے ہوا میرا شعار
ہم کنارِ مدعا ہر اک دُعا ہونے لگی
سرورِ عالمﷺ کا معیار کرم تو دیکھئے
باد شاہوں میں بھی توقیرِ گدا ہونے لگی
ان کے قدموں پر گرایا بے خودی نے جب مجھے
جو نمازِ عشق باقی تھی ادا ہونے لگی
کیا بیاں میں آسکیں گے ان کی نسبت کے فیوض
یاد بھی سرکارﷺ کی مشکل کشا ہونے لگی
شہرت وعزت وہی دیتے ہیں ان کے فیض سے
مجھ سے خاؔلد ایک دنیا آشنا ہونے لگی