/ Friday, 14 March,2025


ذوق ِ دیدار اسے کیوں نہ ہمارے ڈھونڈے





ذوق ِ دیدار اسے کیوں نہ ہمارے ڈھونڈے

جس کے جلووں کا ہراک آنکھ سہارا ڈھونڈے

 

وہ گلستاں تو مدینہ ہے محبت کی قسم

جس کو رعنائیاں جنت کا نظارا ڈھونڈے

 

میرے محبوبِ نظر کی جو زیارت کرے

حُسن ِ یوسف کو زلیخا نہ دوبارا ڈھونڈے

 

کیا عجب بندہ نوازی ہے کہ خود منگتے کو

ہوکے بیتاب کرم خود ہی تمہارا ڈھونڈنے

 

چھوڑدو ان کے بھروسے پہ سفینہ اپنا

گر یہ چاہو کہ تمہیں خود ہی کنارا ڈھونڈے

 

ہے مسلماں جو مصیبت میں انہیں یاد کرے

ہے وہ کافر جو کوئی اور سہارا ڈھونڈے

 

چاند کو توڑ کے پھر جوڑ دیا ہے جس نے

دل شکستہ بھی نہ کیوں ایسا اشارا ڈھونڈے

 

اس کو محتاج جو کہتا ہے بڑا اندھا ہے

جو فقیر آپ کے قدموں کا اتارا ڈھونڈے

 

حشر میں ہوگی ضرور اس کی شفاعت خاؔلد

جو سہارے کےلئے حق کا دلارا ڈھونڈے