عمر فاروق بن خطاب، امیرالمومنین حضرت سیّدنا نام : عمرکنیت: ابوالحفص لقب: فاروق اعظم نسب:آپ کاسلسلۂ نسب اس طرح ہے:عمر بن خطاب بن فضیل بن عبدالغزیٰ بن ریاح بن عبداللہ بن فرط بن زراح بن عدی بن کعب بن لوی۔آپ کی والدہ کا نام حنتمہ بنت ہشام بن مغیرہ بن عبدا۔۔۔
مزید
حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نام ونسب: اسمِ گرامی:حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ۔کنیت: ابوعبداللہ۔ لقب:غنی،جامع القرآن،اور ذوالنورین،یعنی دونوروں والا ہے۔(کیونکہ حضورﷺ کی دو صاحبزادیاں یکے بعددیگرے آ پ کے نکاح میں رہیں)۔منقول ہے کہ آج تک کسی انسان کو یہ سعادت نصیب نہیں ہوئی کہ اس کے عقد میں کسی نبی کی دو بیٹیاں آئی ہوں(سنن البیہقی)۔ رسول اللہ ﷺفرمایا کرتے تھے: اگر میری چالیس بیٹیاں بھی ہوتیں تو میں یکے بعد دیگرے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے نکاح کرتا چلا جاتا۔ سلسلہ نسب اسطرح ہے: امیرالمومنین عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبدالشمس بن عبدالمناف۔ آپ کی والدہ کا نام ارویٰ بنت کریز بن ربیعہ بن حبیب بن عبد شمس بن عبدمناف تھا۔آپ کی نانی کانام امِ حکیم بیضاء بنتِ عبدالمطلب تھا جو آنحضرتﷺکے والد حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی سگی بہن تھیں،اور دونوں جڑواں پیداہوئے تھے ،رسولِ اکرم ﷺکی۔۔۔
مزید
علی المرتضیٰ، امیر المؤمنین سیّدنا اسمِ گرامی: والدنے آپ کا نام ’’علی‘‘ اور والدۂ ماجدہ نے’’حیدر‘‘ رکھا۔ کنیت: ابوالحسن اور ابو تراب ہے۔ اَلقاب: امیر المومنین،امام المتقین،صاحب اللواء، اسداللہ(شیرِ خدا)،کرار،مرتضیٰ، مولا مشکل کشا۔ نسب : علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ۔ تاریخِ ولادت: امیر المؤمنین سیّدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ 13؍ رجب المرجّب،بروز جمعۃ المبارک، عام الفیل کے 30سال بعد،مطابق 17؍ مارچ 599ء کو بیت اللہ مکۃ المکرمہ میں پیدا ہوئے۔ شیرخداکی سب سے پہلی غذا: آپ کی والدۂ ماجدہ سیّدہ فاطمہ ب۔۔۔
مزید
ابو بکر صدّیق، خلیفۂ اوّل، امیرالمومنین،حضرت سیّدنا نام : عبداللہ۔کنیت: ابو بکر۔اَلقاب: صدّیق، عتیق، صدّیقِ اکبر، افضل البشر بعد الانبیاء، یارِ غار، ثانی اثنین، خلیفۃ المسلمین، امیرالمومنین۔سلسلۂنسب:سلسلۂ نسب اس طرح ہے:عبد اللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب۔حضرت کعب پر جاکر حضرت ابو بکر صدّیق کا سلسلۂ نسب رسولِ اکرمﷺ سے جا ملتا ہے۔آپ کی والدہ کا نام امّ الخیر سلمیٰ بنت ِ صخر بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد ۔۔۔
مزید
حضرت سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ علیہ ان کی کنیت ابو اسحاق ہے اور خاندان قریش کے ایک بہت ہی نامور شخص ہيں جو مکہ مکرمہ کے رہنے والے ہیں ۔ یہ ان خوش نصیبوں میں سے ایک ہیں جن کو نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے جنت کی بشارت دی۔ یہ ابتدائے اسلام ہی میں جبکہ ابھی ان کی عمر سترہ برس کی تھی دامن اسلام میں آگئے اورحضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ساتھ تمام معرکوں میں حاضر رہے۔ یہ خود فرمایا کرتے تھے کہ میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں کفار پر تیرچلا یا اور ہم لوگوں نے حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ رہ کر اس حال میں جہاد کیا کہ ہم لوگوں کے پاس سوائے ببول کے پتوں اور ببول کی پھلیوں کے کوئی کھانے کی چیز نہ تھی۔(مشکوٰۃ ،ج۲،ص۵۶۷) حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے خاص طور پر ان کے لئے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! عزوجل ان کے تیر کے نشانہ کو ۔۔۔
مزید
طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ طلحہ بن عبید اللہ ابومحمد کنیت،فیاض اورخیرلقب،والد کا نام عبیداللہ اوروالدہ کا نام صعبہ تھا، اسلام قبول کرنے والے پہلے آٹھ افراد میں سے ایک اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے صحابی تھے۔ آپ عشرہ مبشرہ میں بھی شامل ہیں جنہیں زندگی میں ہی جنت کی بشارت دے دی گئی۔ غزوہ احد اور جنگ جمل میں انکا خاص کردار رہا۔ حضرت طلحہکا نسب چھٹی ساتویں پشت میں حضرت سرورکائنات ﷺ سے مل جاتا ہے۔ قبول ِاسلام:حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی کوشش سے مشرف با اسلام ہوئے۔ فضائل ومناقب:غزوۂ احد میں فدویت جان نثاری اورشجاعت کے جو بے مثل جوہردکھائے یقناً تمام اقوامِ عالم کی تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے،تمام بدن زخموں سے چھلنی ہوگیا تھا،حضرت ابوبکر صدیقنے ان کے جسم پر ستر سے زیادہ زخم شمار کیے تھے۔ درباررسالتﷺ سے اسی جان بازی کے صلہ میں “خیر" کا لقب مرحمت ہوا، صحابہکو واقعہ ا۔۔۔
مزید
ابوعبیدہ بن جراح،ان کا نام عامربن عبداللہ بن جراح تھا،ایک روایت میں عبداللہ بن عامر مذکور ہے،لیکن پہلی روایت اصح ہے،ان کا نسب عامربن عبداللہ بن جراح بن ہلال بن اہیب بن ضبہ بن حارث بن فہربن مالک بن نضرالقرشی الفہری ہے،عشرہ مبشرہ سے تھے،تمام غزوات میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے،اسی طرح حبشہ کی ہجرت ثانیہ میں شامل تھے۔ عبیداللہ بن احمد نے باسنادۃ تایونس بن بکیرابن اسحاق سے بہ سلسلۂ مہاجرین حبشہ ازبنوحارث بن فہر ابوعبیدہ بن جراح کا ذکرکیاہے،اورابن اسحاق سے بہ سلسلہ ٔشرکائے بدرابوعبیدہ کا نام لیا ہے۔ جب حضرت عمرشام میں آئے اور حضرت ابوعبیدہ کے اطوارزندگی کودیکھا،کیونکہ وہ حد درجہ عشرت سے گزربسرکرتے تھے،توکہنے لگے،اے ابوعبیدہ،ہم سب کودنیانے تیرے سوابدل دیا۔ ابوعبیدہ کی وفات عمواس کے طاعون کی وجہ سے ۱۸ہجری میں ہوئی تھی،اورمعاذ بن جبل نے ان کی نمازجنازہ پڑھائی تھی،سعیدبن عبدا۔۔۔
مزید