- عطاء المصطفی اعظمی ، علامہ مولانا مفتی
- عطاء المصطفی اعظمی ، علامہ مولانا مفتی
نام
ونسب:
عطاء المصطفی بن ضیاء المصطفی بن امجد
علی اعظمی بن جمال الدین
خاندانی
ماحول:
آپ کے آبا اجدا وعلماء بلکہ علماء گر ہیں آپ مفتی ابن
مفتی ابن مفتی ۔ آپ کا خاندان ابتداہی سے مذہب حق اہلسنت وجماعت کا پاسبان رہاہے۔
تاریخ
پیدائش:
۱۴ /رجب المرجب ۱۳۸۴ھ بمطابق ۱۹۶۴ء
مولد:
بڑا گاؤں ، میدنہ العلماء گھوسی، ضلع
مئو سابق اعظم گڑھ
تعلیم
ناظرہ اور اردو فارسی قاعدہ:
قادری منزل میں اپنی دادی
محترمہ سے حاصل کی۔
ابتدائی
تعلیم درس نظامی:
۱۳۹۴ھ بمطابق ۱۹۷۴ء شمس
العلوم گھوسی میں شروع کی۔ یہاں آپ کے اساتذہ کرام ہیں مولانا سیف الدین ، مولانا
محمد عاصم اعظمی قابل ذکر ہیں۔
سند
فراغت وتربیت حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ:
شمس العلوم میں ایک برس
پڑھتے رہے اس کے بعد ۱۳۹۵ھ بمطابق ۱۹۷۵ء میں مصباح العلوم جامعہ اشرفیہ میں داخلہ
لیا جہاں آپ ایک سال حضور حافظ ملت کی پاکیزہ صحبت سے سرفراز رہے۔ والد گرامی حضور
محدث کبیر مدظلہ العالی کے حکم پر آپ حضور
حافظ ملت کے گھر کا سودا سلف لاتے رہتے حضور حافظ ملت آپ پر انتہائی شفقت وکرم
نوازی فرماتے اور تربیت کرتے۔ گویا آپ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی ہوتی رہی۔
مصباح العلو الجامعۃ اشرفیہ میں آپ کے اساتذہ کرام میں والد گرامی حضور محدث کبیر
مدظلہ العالی، علامہ نصیر الدین صاحب ، بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان
اعظمی، علامہ عبدالشکور گیاوی، علامہ اسرارالحق مبارک پوری، علامہ عبداللہ خان
عزیزی، قاری محمد عثمان گھوسوی، علامہ اعجاز مبارک پوری، علامہ یاسین اختر مصباحی
، مولانا افتخار گھوسوی، مولانا محمد شفیع اعظمی قابل ذکر ہیں۔ درس نظامی کی تعلیم
سے سند فراغت ۱۴۰۳ھ مطابق ۱۹۸۳ء انیس (۱۹) سال کی عمر میں حاصل کی۔ آپ کی
دستاربندی جید علماء اور والد ماجد نے فرمائی ۔
فن
قرأت :
فن قرأت کی تعلیم جامعہ اشرفیہ مبارک
پور میں قاری ابوالحسن مدظلہ العالی سے اٹھارہ(۱۸)سال کی عمر میں مکمل کرکے یکم
جمادی آخر ۱۴۰۲ھ مطابق ۲۸/مارچ ۱۹۸۲ء کو سند قرأت عاصم بروایت حفص حاصل کی اس کے
بعد حضرت قاری محمد عثمان گھوسوی سے قرأت سبعہ میں شاطبیہ اور اس کی عربی شرح
وغیرہما سبقا سبقا پڑھی۔ اور سند فراغت ۱۴۰۳ھ مطابق ۱۹۸۳ء انیس (۱۹) سال کی عمر
میں حاصل کی۔
فتوی
نویسی:
فتوی نویسی کی ابتدا ضلع بستی جمد
اشاہی دارالعلوم علیمیہ میں ۱۹ ستمبر ۱۹۸۴ء کو بیس (۲۰) سال کی عمر میں پہلا فتوی
گونگے کے نکاح کے بارے میں دیا اور اپنے والد ماجد سے فتوی نویسی کی تربیت لیتے
رہتے تھے پھر پاکستان تشریف آوری کے بعد ۱۹۸۵ء تا ۱۹۹۳ء رئیس دارافتاء دارالعلوم
امجدیہ حضرت علامہ مفتی محمد وقار الدین علیہ الرحمہ کی زیر نگرانی باقاعدہ فتوی نویسی کرتے رہے۔ اور ساتھ ہی
تدریس کے فرائض انجام دہتے رہے۔ حضرت علامہ مفتی محمد وقارالدین علیہ الرحمہ کے
وصال شریف کے بعد ۱۹۹۳ء تا ۲۰۰۳ء دارالعلوم امجدیہ میں منصب افتاء پر قائم رہے اور
بے شمار فتاوی جات صادر کرکے قوم وملت کی رہنمائی کرتے رہے۔ ۲۰۰۳ تادم تحریر رئیس امجدی
دارافتاء کی حیثیت سے دارالعلوم صادق اسلام ۴۸۳/ ۱۰ لیاقت آبادمیں فائز ہیں۔ آپ کے
فتاوی جات کی ترتیب کا کام جاری ہے جو عنقریب ایک ضخیم اور عظیم الشان فقہی
انسائیکلو پیڈیا کی صورت میں آپ کے ہاتھوں
میں ہوگا۔
اسناد
:
الٰہ آباد بورڈ سے غالبا ۱۹۷۹ء میں
سیکینڈ ڈویژن سے عالم کا امتحان پاس کیا۔ ۱۹۸۲ء میں فاضل عربی فرسٹ دویژن سے پاس
کیا۔ ۱۹۸۳ء میں درس نظامی سے فراغت اور سند اجازۃ الحدیث حاصل کی۔
درس
وتدریس:
تدریس کا سلسلہ آغاز سب سے پہلے
دارالعلوم علیمیہ جمداشاہی بستی سے کیا ایک سال تک وہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے
رہے اس کے بعد ستمبر ۱۹۸۵ء تا ۱۵ جنوری ۲۰۱۱ء دارالعلوم امجدیہ عالمگیر روڈ کراچی
میں چھبیس (۲۶) سال تک اپنے علمی جواہر پارے بکھیرتے رہے اور ایک عالم آپ کے فیضان
سے فیض یاب ہوتا رہا ۔ آپ کی مصروفیت کا عالم یہ تھا کہ صبح میں دارالعلوم امجدیہ میں
منصب افتاء وتدریس پر فائز تھے خواتین میں علم دین کی اشاعت وترویج کے لیے ایک
طویل عرصہ تک دن میں اپنے گھر میں اپنی زوجہ محترمہ کے ساتھ طالبات کو بھی درس
نظامی کی تعلیم دیتے رہے اور سیکڑوں کو فارغ التحصیل بناکر مسند تدریس پر فائز
کیا۔ اور ۲۰۰۳ء سے رات میں دارالعلوم صادق الاسلام ۴۸۳/۱۰ لیاقت آباد میں درس
نظامی کی ابتدائی کلاس کا باقاعدہ آغاز کیا آپ ہی تدریس فرماتے رہے ہر سال ایک ایک
درجہ کا اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ آج اسی درالعلوم صادق الاسلام میں آپ شیخ
الحدیث کی حیثیت سے دورۂ حدیث کی تکمیل بھی فرمارہے ہیں۔ دارالعلوم صادق الاسلام
میں اساتذہ کرام کا انتخاب دارالعلوم کے محنتی اور ذہین طلباء میں سے کیا جاتا ہے۔
آپ کے علمی لگاؤ کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ دارالعلوم صادق
الاسلام ۴۸۳/۱۰ لیاقت آباد دارالعلوم صادق الاسلام ۵۷۱/ ۵ لیاقت آبادکراچی میں صبح ۸تا ۱ بجے دن تدریس
وافتاء وتعویذات کے کام میں مصروف پھر بعد ظہر تدریس ، عصر کے بعد اورادوظائف ،
بعد مغرب پھر دارالعلوم صادق الاسلام چاندی چوک نزد پرانی سبزی منڈی کراچی میں
تدریس و تعویزات کا اجراء، پھر بعد عشاء تا رات ۱۲ بجے دارالعلوم صادق الاسلام
۴۸۳/۱۰ لیاقت آباد کراچی میں تدریس فرماتے ہیں اور اسی اثناء میں کتب بینی اور
افتاء نویسی اور کتب نویسی کا کام بھی جاری رہتا ہے۔
علمی
شغف اور اعزاز و مناصب:
آپ کی خصوصٰات میں سے ایک خصوصیت یہ
بھی ہے کہ احقاق حق اور ابطالِ باطل میں کبھی پس وپیس سے کام نہ لیا اور نہ کسی
مصلحت کا شکار بنے۔ بے شمار طلباء کو علم دین سے آراستہ وپیراستہ کرتے رہے ہزاروں
اساتذہ آپ کے شاگرد یا شاگروں کے شاگرد ہیں۔ اس کے علاوہ دارالعلوم امجدیہ میں
ناظم امتحان کے حیثیت سے فرائض انجام دیئے۔ دارالعلوم امجدیہ میں ۱۹۹۳ء تا ۱۹۹۸ء
ناظم تعلیمات رہے۔ دارالعلوم امجدیہ میں ہی ۱۹۹۳ء تا ۲۰۰۳ء منصب افتاء پر رہے۔
جامع مسجد امجدی رضوی میں ۱۲ فروری ۱۹۸۶ء تا ۱۵جنوری ۲۰۱۱ء امام و خطیب کی حیثیت
سے فرائض انجام دیئے۔ اس وقت (۲۰۰۳ء تادم تحریر) دارالعلوم صادق الاسلام ۴۸۳/۱۰
لیاقت آبادکراچی میں شیخ الحدیث ورئیس دارافتاء کے منصب پر فائز ہیں۔
علمی
وقلمی خدمات ومسلک اعلی حضرت کی ترویج و اشاعت:
دینی واصلاحی تنظیم بنام
فیضان مصطفی قائم کی جس کے زیر اہتمام مختلف علاقوں میں جلسے جلوس اور مختلف
علمائے کرام کی تقریروں سے لوگوں کی اصلاح کی۔ گھر گھر محافل ومجالس کا انعقاد
کروایا ۔ آپ نہ صرف خود مسلک اعلی حضرت پر
سختی سے قائم رہیں بلکہ اپنے طلباء، مریدین، متوسلین، متعلقین کوبھی مسلک اعلی
حضرت پر سختی سے قائم رہنے کی تلقین کرتے رہتے ہیں۔ بزرگان دین کے اعراس کے مواقع
پر ، پروگرامات منعقد کرکے عوام اہلسنت کے دلوں میں عشق مصطفی ﷺ وعشق اولیاء کرام
علیہم الرضوان کی شمع فروزاں کرتے ہیں ۔
درس
نظامی عقائد ومسائل اور دیگر بہت سی کتابوں کے مصنف ومترجم ہیں۔ چند کتابیں یہ ہیں
:
·
ضیاء النحو
·
ضیا ء الصرف
·
ضیاء فارسی
·
فارسی کی پہلی
کتاب کا حاشیہ
·
ضیاء المنطق
·
ضیاء اصول حدیث
·
ترجمہ صرف میر
·
ترجمہ مشکوۃ
المصابیح شریف
·
ترجمہ منیۃ المصلی
·
منہاج العارفین
ترجمہ منہاج العابدین
·
جنوں کی دنیا
ترجمہ لقط المرجان فی احکام الجان
·
جشن عید میلاد
النبی ﷺ
·
فضائل سیدنا
ابوبکر صدیق
·
حسن قرأت
·
کف ثوب
·
بہااعتکاف
·
راحت القلوب
·
سلام کے فضائل
واہمیت
·
سماع موتی
·
نمازکا طریقہ
·
فضائل رمضان
المبارک
·
فضائل شعبان
المعظم
·
پرائز بانڈ پر
انعام لینا جائز ہے
·
حج وعمرہ ایک نظر
میں
·
سوانح رئیس
التحریر حضرت علامہ ارشد القادری وغیرہم ۔
مدارس
کا قیام وطلباء سے محبت:
لوگوں کی اصلاح کے لیے آپنے اپنی توجہ
مدرسوں کے قیام کی طرف مبذول کی اس سلسلے میں ۱۹۹۲ء میں دارالعلوم صادق الاسلام کے نام سے ایک مدرسہ کی
داغ بیل ڈالی آج دارالعلوم صادق الاسلام کراچی کے مختلف مقامات پر دین متین کی ترویج
واشاعت میں مصروف عمل ہے تمام مدارس کی سر پرستی واہتمام اور انتظام وانصرام خود
آپ ہی فرماتے ہیں۔ یہاں ناظرۃ القرآن، حفظ القرآن اور درس نظامی کے سینکڑوں طلباء
وطالبات علم دین کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں ۔
آپ
کی خصوصیات میں سے ہے کہ جب کسی طالب علم نے کسی بھی وقت پڑھنے کی خواہش ظاہر کی
تو آپ اس کو کبھی بھی رد نہیں فرماتے۔
عقد
مسنون:
آپ کا عقد مسنون (نکاح) علامہ غلام
ربانی علیہ الرحمۃ کی صاحبزادی (جو رشتے میں آپ کی سگی پھوپھی زاد بھی ہیں) سے
اگست ۱۹۸۴ء میں ہوا۔ آپ کا نکاح آپ کے والد گرامی حضور محدث کبیر مدظلہ العالی نے
پڑھایا۔ جو لائی ۱۹۸۷ء میں رخصتی ہوئی۔
اولاد
امجاد :
آپ کی اولاد میں تین لڑکے ریاض
المصطفی اعظمی ، محمد عبدالمصطفی اعظمی ، مصطفی رضا اعظمی اور تین لڑکیاں ہیں۔
شرف
بیعت :
۱۷ربیع النور ۱۳۹۶ء مطابق ۱۹ مارچ
۱۹۷۶ء میں حضور مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضاخان علیہ الرحمہ کے دست حق پرست پر
بیعت سے مشرف ہوئے۔
خلافت
:
۱۸ ذی الحج ۱۴۰۹ھ کو نبیرۂ اعلی ٰ
حضرت تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خاں مدظلہ العالی نے مولانا شوکت حسن خان
صاحب زیدہ مجدکم کے دولت خانہ فیڈرل بی ایریا میں عطا فرمائی اور ۳جمادی اولی
۱۴۱۰ھ شہزادۂ صدرالشریعہ حضور محدث کبیر مفتی ضیاء المصطفی اعظمی نے خلافت سے
سرفراز کیا۔
اجازت
حدیث:
·
حضور محدث کبیر
مفتی ضیاء المصطفی اعظمی مدظلہ العالی
·
تاج الشریعہ مفتی
اختر رضا خاں علیہ الرحمہ
·
علامہ عبدالمصطفی
ازہری علیہ الرحمہ
·
علامہ عبدالمنان
اعظمی علیہ الرحمہ
·
علامہ مفتی محمد
وقار الدین علیہ الرحمہ
وصال
باکمال:
مفتی صاحب کا وصال باکمال 14 اپریل
2024ء مطابق 5 شوال المکرم 1445ھ سفر عمرہ کے دوران ریاض / طائف ہائی وے پر عرب
شریف کے وقت کے مطابق رات تقریبا 9:30 بجے کار حادثے میں وصال فرماگئے۔ آپ کی
تدفین ان شاء اللہ جنت البقیع شریف ہوگی۔