اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

سیّدنا عبداللہ ابن ہاد رضی اللہ عنہ

  ۔ان کاتذکرہ حسن بن سفیان نے(کتاب) وحدان میں لکھا ہے۔ابونعیم نے ان کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ ان کے صحابی ہونے میں شبہ ہے۔عبداللہ بن عمروجمحی نے عبداللہ بن ہاد سے روایت کرکے بیان کیاہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعامیں یہ مانگتے تھے کہ اللہ میرے مجھ کو ثابت قدم رکھ اس بات سے کہ(حق سے)جاؤں اور میری ہدایت کرتاکہ گمراہ نہ ہونے پاؤں اور اے اللہ میرے جیسا کہ تومیرے اور میرے قلب کے درمیان حائل ہوگیاہے ویساہی تومیرے اور شیطان اورشیطان کاموں کے درمیان میں حائل ہوجا۔ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن نہیک۔یہ مالک بن حسل کی اولا د میں ہیں۔ان کاتذکرہ ابن واب نے صحابہ میں لکھاہے۔اورکہا ہےکہ ان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے  (قبیلہ)بنی معیض اورمحارب بن فہر کے پاس بھیجا تھا تاکہ ان لوگوں کودعوت اسلام دیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبداللہ ابن نوفل رضی اللہ عنہ

   بن الحارث بن عبدالمطلب۔قریشی۔ہاشمی۔ان کی کنیت ابومحمد تھی۔واقدی نے بیان کیا ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کو پایاہے مگرانھوں نے آپ سے کوئی روایت نہیں کی ہے۔یہ (حضرت) معاویہ کے زمانہ میں مدینہ منورہ کے قاضی بنائے گئے تھے ان کو مروان بن حکم نے قاضی بنایاتھا۔ایک قول کے مطابق یہی شخص ہیں جو مدینہ میں قاضی بنائے گئے ۔ان کی صورت شباہت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھی۔ان کی وفات۸۴ھ؁ میں ہوئی تھی اور بعض لوگوں کاقول ہے کہ یہ واقع حرہ کے دن ۶۳ھ؁ میں شہید ہوئے اور بعض نے بیان کیا ہےکہ  ان کی وفات حضرت معاویہ کے زمانہ میں ہوئی تھی۔یہ چچاتھے عبداللہ بن حارث بن نوفل بن حارث کے جوکہ بہ کےلقب سے ملقب تھے۔ان کاذکرپہلے گذرچکاہے۔ ان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبداللہ ابن ابی نملہ۔انصاری رضی اللہ عنہ

  ۔عقیلی نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیاہے۔ ان کی روایت مشہور ہے۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے مختصراً لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبداللہ ابن فضیل رضی اللہ عنہ

  ۔ابوموسیٰ نےکہاہے کہ بہت لوگوں نے ان کے والد کا تذکرہ ردیف نون میں لکھا ہے اورعبداللہ ابن مندہ نے ردیف باء مع الغین میں ان کے والد کانام لکھاہے اورکہاہے کہ صحابی ہیں مگر ان کی حدیث روایت نہیں کی عبداللہ بن سالم نے سلیمان بن سلیم ابی سلمہ سے انھوں نے عبداللہ بن نفیل کنانی سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس میں اللہ تبارک وتعالیٰ حکم دے کر فارغ ہوگیاہے(اول تو)یہ کہ کوئی بغاوت نہیں کرتا اس لیےکہ اللہ عزوجل نے فرمادیاہے کہ اے لوگوں خبردارہوجاؤ کہ تم لوگوں کی بغاوت کا ثمرہ تمھیں لوگوں کے نفس پر عائد ہوتاہے اور(دوم) یہ کہ کوئی کسی پر مکروفریب نہیں کرتاہے۔(بلکہ اپنے ہی نفس پرکرتاہے) اس لیے کہ اللہ عزوجل نے فرمادیاہے کہ برامکرنہیں گھیرتا مگراس کے اہل وعیال ہی کواور(سوم)یہ کہ عہدشکنی نہیں کرتاہے اس لیے کہ اللہ عزوجل فرماچکا ہے کہ جس کسی۔۔۔

مزید

سیّدنا عبداللہ ابن نعیم رضی اللہ عنہ

   بن نحام۔ان سے حضرت ابن عمر کے غلام نافع اور ابوالزبیر نے روایت کی ہے۔معلی بن اس  نے حرب بن ابی العالیہ سےابوالزبیر سے انھوں نے عبداللہ بن نعیم سے اسی طرح روایت کیاہے معلی نے کہاہے کہ حرب کہتے تھےایک دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ہمراہ بیٹھے ہوئےتھےکہ یکایک ایک عورت کاگذر اس طرف سے ہواپس آپ ام المومنین زینب بنت حجش کے پاس گئے اور قضائے حاجت کے بعدباہر تشریف لائے اور فرمایاکہ جب کوئی شخص تم میں سے کسی عورت کو دیکھے اور وہ اس کو اچھی معلوم ہوتوچاہیےکہ اپنی بی بی کے پاس چلاجائے کیوں کہ عورت شیطان کی صورت میں آتی ہے اورشیطان کی صورت میں جاتی ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نےلکھاہے۔اورابونعیم نے کہا ہے کہ ابن مندہ نے اس حدیث کو ابن ابنی الجبین سے انھوں نے معلی بن اسد سے انھوں نے حرب سے انھوں نے ابوالزبیر سےانھوں نے عبداللہ بن نعیم سے روایت کیاہےاورکہاہے ک۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن عبداللہ رضی اللہ عنہ

   بن ثعلبہ بن سحان بن عامر بن مالک بن عامر بن جشم بن تمیم بن عودمناہ بن تاج بن تیم بن اراشہ بن عامربن عبیلہ بن تسہیل بن فرار بن بلی۔عقیل کے والد اوربنوجحجابن کلفہ بن عمروبن عوف انصاری کے حلیف تھےان کا نام عبدالعزی تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن رکھا یہ غزوۂ بدر میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔اورجنگ یمامہ میں شہید ہوئے اس کوواقدی نے بیان کیاہے۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن عباس رضی اللہ عنہ

   بن عبدالمطلب بن ہاشم قریشی ہاشمی ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے بھتیجے ہیں اور عبداللہ ابن عباس کے بھائی تھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پیداہوئے تھے شہر افریقہ میں یہ اوران کے بھائی معبدبن عباس عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے ساتھ شہید ہوئے اس کومصعب وغیرہ نے بیان کیاہے۔ابن کلبی نے کہاہے کہ عبدالرحمن بن عباس شہرشام میں شہید ہوئے تھے ان کاتذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن عائش حضرمی رضی اللہ عنہ

   ہیں۔ان کاشمار اہل شام میں ہےان کی صحابیت اوراسنادحدیث میں اختلاف ہے ان سے خالدبن الجلاج اورابوسلام حبشی نے روایت کی ہے۔ان کا صحابی ہونا صحیح نہیں ہے کیوں کہ ان کی حدیث مضطرب ہے۔ہم کوابومنصور بن مکارم بن احمد بن سعد مودب نےاپنی سند سے خبر دی  انھوں نے معافی بن عمران سے انھوں نے اوزاعی سے انھوں نے عبدالرحمن بن زید سے انھوں نے خالد بن لجلاج سے سناکہ وہ کہتے تھے مکحول نے عبدالرحمن بن عائش حضرمی سے روایت کرکے بیان کیاہے کہ وہ کہتےتھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں نے اپنے پروردگار کوایک بہت اچھی صورت میں دیکھااورآپ نے بہت سی باتیں کیں اور یہ بھی بیان کیا(کہ میں نے پروردگار عالم سے یہ دعاکی)کہ اے اللہ نیک چیزوں کی میں تجھ سے طلب کرتاہوں اور بری چیزوں کوتومجھ سے چھڑادے اورمسکینوں کی محبت مجھکوعنایت فرما۔میری توبہ کوقبول فرما جب تومیری قوم میں کسی فتنہ کاارادہ کرےتومجھ ک۔۔۔

مزید

سیّدنا عبدالرحمن ابن عائذ رضی اللہ عنہ

   بعض لوگ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاتھا۔بخاری نے انکوصحابہ میں ذکرکیاہے ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے۔ان سے مروی ہے کہ یہ کہتے تھے جب رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم (کسی طرف)لشکربھیجتے تھے تو لشکروالوں سے فرماتے تھے کہ لوگوں کے ساتھ نرمی اور صلاحیت کرنادعوت اسلام دیے بغیر ان میں لوٹ مارنہ کرنامجھ کو بہ نسبت اس کے کہ تم کافروں کی عورتوں اوربچوں کو(قیدکرکے)لے آؤ اور ان کے مردوں کومارڈالو یہ بات زیادہ محبوب ہے کہ ان کو مسلمان کرکےمیرے پاس لاؤ خواہ وہ شہرکے رہنے والے ہوں یاگاؤں کے۔ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نےلکھاہے۔ ۱؎دعوت بمعنی بلانا یعنی جب تک ان لوگوں کواسلام کی طرف نہ بلاؤاس وقت تک ان کے مالوں میں لوٹ مار نہ کرنا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید