ابن زید۔ انصاری۔ بدری۔ محمد بن اسحاق مسیبی نے محمد بن فلیح سے انھوں نے موسی بن عقبہ سے انھوں نے ابن شہاب سے ان لوگوں کے ذیل میں جو انصار کے قبیلہ بنی حارث بن خزرج سے شریک بدر تھے حارث بن زید بن ابی زہیر ابن امرء القیس کا نام بھی نقل کیا ہے۔ مسیبی کی روایت میں ان کا نام حارثہ ہی بتایا گیا ہے اور ابراہیم بن منذر کی روایت میں ان کا نام خارجہ ہے اور ابن اسحاقنے ایسا ہی کیا ہے۔ ابو نعیم نے ان کا تذکرہ یہیں لکھاہے اور ابن مندہ اور ابو عمر نے خارجہ کے نام میں ان کا ذکر لکھاہے اور یہی صحیح ہے اور پہلا قول وہم ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ربیع عبدان نے اور ابن علی نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے یعنی بفتح راء و تخفیف حالانکہ یہ لفظ ربیع ہے بضم راء و تشدید بائ۔ یہ ان کی والدہ کا نام ہے۔ حماد نے ثابت سے انھوں نے حضرت انس سے روایت کی ہے کہ حارثہ بن ربیع بدر کے دن تماشہ دیکھنے کو آئے تھے اس وقت یہ بچے تھے کسی کا تیر ناگہان ان کے گلے میں لگ گیا اور یہ شہید ہوگئے تو ان کی ماں ربیع آئیں اور انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ آپ جانتے ہیں کہ حارثہ اسے مجھ کو کس قدر محبت تھی پس اگر وہ جنت میں ہو تو میں صبر کروں ورنہ اللہ تعالی دیکھے گا کہ میں کی اکرتی ہوں حضرت نے فرمایا کہ اے ام حارثہ اس کے لئے ایک جنت نہیں بلکہ کئی جنتیں ہیں وہ فردوس اعلی میں ہے حارثہ کی ماں نے کہا تو اب میں صبر کروں گی یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ وہ احد کے دن شہید ہوئے مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ ان کا تذرکہ ابو موسی اور ابو نعیم نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ حارثہ ب۔۔۔
مزید
ابن حذام۔ عبدان نے ان کو ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ نبی ﷺ سے ملے تھے اور آپ کو ایک شکار جو خود انھوں نے کیا تھا ہدیہ میں دیا تھا حضرت نے اسے لے لیا اور نوش فرمایا اور رسول خدا ﷺ نے ان کو ایک عدنی عمامہ دیا تھا۔ انکا شمار اہل شام میں ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے مختصر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن جبلہ بن حارث کلبی۔ یہ بھتیجے ہیں زید بن حارثہ غلام نبی ﷺ کے ان کا نسب اسامہ ابن زید کے نام میں گذر چکا ہے۔ عبدان نے ان کو ذکر کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
بزیادت با۔ یہ بیٹے ہیں اضب ذکوانی کے۔ اہل جزیرہ میں سے ہیں۔ ان کی حدیث عبداللہ بن یحیی ابن حارث بن اضبط نے اپنے والد سے انھوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا جو شخص ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ان کی حدیث حسن بن موسی اشیب نے حماد بن سلمہ سے انھوں نے ثابت سے انھوں نے حبیب بن حبیعہ سے انھوں نے حارث سے رویت کی ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس بیھا ہوا تھا اس طرف سے ایک اور شخص کا گذر ہوا تو اس بیٹھے ہوئے شخص نے کہا کہ یارسول اللہ میں اس شخص کو خدا کے لئے دوست رکھتا ہوں رسول خدا ھ نے فرمایا کہ کیا تم نے س کو اس کی اطلاع کر دی ہے اس نے کہا نہیں تو آپ نے فرمایا تم اس کو اس کی اطلاع کر دو چنانچہ اس شخص نے جاکر کہا کہ میں تم کو خدا کے لئے دوست رکھتا ہوں اس شخص نے (دعا دی اور) کہا کہ جس کے لئے تم مجھ سے محبت کرتے ہو وہ تم سے محبت کرے۔ اس حدیث کو ابن عائشہ اور عفان نے حماد بن ثابت سے انھوں نے حبیب بن سبیعہ ضبعی سے انھوں نے حارث سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا الی آخر الحدیث اور اس حدیث کو مبارک بن فضالہ نے اور حسین بن واقد نے اور عبداللہ بن زبیر نے اور عمارہ بن زاذان۔۔۔
مزید
ابن یزید۔ قریشی عامری۔ عامر بن نومی کے خاندان سے ہیں۔ انھیں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی وما کان لمومن ان تقبل مومنا الاخطاء (٭ترجمہ کسی مسلمان کو جائز نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر دھوکہ سے) اس کا واقعہ اس طرح پر ہے کہ بقصد ہجرت نبی ﷺ کی طرف چلے راستے میں ان کو عیاش بن ابی ربیعہ ملے یہ ان لوگوں میں تھے جو مکہ میں ابوجہل کے ساتھ مل کے عیاش کو ستیا کرتے تھے عیاش نے ان پر نمور اٹھائی وہ ان کو کافر سمجھتے تھے (چنانچہ ان کو قتل کر دیا حالانکہ اس وقت وہ مسلمان ہوچکے تھے) بعد اس کے عیاش نبی ﷺ کے حضور میں آئے اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی وما کان لمومن ان تقبل مومنا الاخطاء (٭ترمہ کسی مسلمان کو جائز نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر دھوکہ سے) نبی ﷺ نے اس آیت کو پڑھا بعد اس کے عیاش سے فرمایا کہ اٹھو اور غلام آزاد کرو۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے اور ا۔۔۔
مزید
ابن یزید بن سعد بکری۔ ابن شاہین نے اور سراج نے اور عسکری مروزی نے ان کا ذر صحابہ میں کیا ہے ہمیں عبد الوہاب بن ہبۃ اللہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد بن حنبل سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں زید بن حباب نے خبر دی وہ کہت یتھے مجھ سے ابو المنذر نے عاصم بن جلدلہ سے انوں ن ابو وائل سے انھوں نے حارث بن یزید بکری سے روایت کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں علاء بن حضرمی کی شکایت کرنے کو (نبی ﷺ کی طرف) چلا جب ملح مقام سے ربدہ میں پہنچا تو ایک بوڑھیا کو میں نے دیکھا کہ وہ راستہ بھول گئی تھی اس نے مجھ سے کہا کہ اے بندہ خدا مجھے نبی ﷺ کسے کچھ کام ہے کیا تم مجھ کو ان کے پاس پہنچا دو گے اس کے بعد پوری حدیث انھوں نے ذکر کی زید بن حباب نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے حالانکہ یہ واقعہ حارث بن عسان کا ہے جو ان کی کتابوں میں مذکور اور بعض لوگ کہتے ہیں حر۔۔۔
مزید
ابن یزید جہنی۔ عبدان نے ان کو ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ میں نے احمد بن سیار سے سنا وہ کہتے تھے کہ یہ ایک شخص ہیں اصہاب نبی ﷺ سے قبیلہ جہنیہ سے ہیں ان کی کوئی حدیث معلوم نہیں مگر ان کا ذکر ابو الیسر کی حدیث میں ہے۔ جابر بن عبداللہ نے رویت کی ہے کہ ابو العسیر کہتے تھے میرا کچھ مال حارث ابن یزید جہنی کے ذمہ تھا اور وہ بہت دنوں ان کے پاس رہا یہ حدیث مشہور ہے۔ حسن بن زیاد نے حارث بن یزید جہنی سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے تھے نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ رکے ہوئے پانی میں پیشاب کیا جائے ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن یزید اسدی۔ محمد بن سائب کلبی نے ابو صالح سے انھوں نے حارث بن یزید سے رویت کی ہے کہ انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ کیا حج ہر سال فرض ہوا اس پر یہ آیت نازل ہوئی واللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا (٭ترجمہ لوگوں پر اللہ کے لئے کعبہ کا حج فرض ہو جو وہاں تک پہنچ سکے) ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم مختصر لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید