منگل , 03 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 23 December,2025

سیّدنا مہزم رضی اللہ عنہ

بن وہب الکندی ان سے سعید بن جبیر نے روایت کی انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔ مَیں اس امر کو جائز قرار نہیں دوں گا کہ تم سبز، سفید یا سیاہ رنگ کے برتن میں نبیذ تیار کرو۔ ہاں اس میں کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے گلاس یا پینے کے برتن میں نبیذ تیار کرو اور جب اس کا ذائقہ ٹھیک ہوجائے۔ تو پی لو۔ ابنِ مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مولہ رضی اللہ عنہ

بن کثیف بن حمل بن خالد بن عمرو بن معاویہ۔ وہ صباب بن کلاب تھے۔ اور ان کا نسب تھا: زبیر بن بکارو کلاب اور وہ ابنِ ربیعہ بن عامر بن صعصعہ ضبا بی کلابی کے بیٹے ہیں۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم کہتے ہیں۔ کہ وہ ضحاک بن سفیان کلابی کے آزاد کردہ غلام تھے۔ وہ بیس برس کے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ وہ صاحب ہیں۔ جنہوں نے عامر بن طفیل کا واقعہ بیان کیا جسے طاعون کی گلٹی نکلی تھی اور جو اونٹ کے پارہ گوشت کی طرح تھی اور عامر کی موت بیت سلولیہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے حضور اکرم کی بیعت کی اور اپنے اونٹوں کی زکات کے سلسلے میں ایک دو سالہ بچہ شُتر حضور کی خدمت میں پیش کیا تھا۔ آپ کی وفات کے بعد وہ بارہ سال حضرت ابوہریرہ کی رفاقت میں رہے اور سو برس زندگی پائی۔ چونکہ بڑے فصیح البیان تھے۔ اس لیے ذواللسانین ان کا لقب پڑگیا تھا۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو۔۔۔

مزید

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن ابی نافع الرواسی۔ علقمہ کے دادا تھے ان سے حمید بن عبد الرحمان ابو عوف رواسی نے بیان کیا کہ جب عمر و بن مالک دربار رسالت میں حاضر ہوا تو میں بھی اس وفد میں شامل تھا اس کے بعد اس نے اپنی قوم کو اسلام لانے کی دعوت دی، لیکن انہوں نے کہا، جب تک ہم بنو عقیل سے انتظام نہ لے لیں، ہم اسلام قبول نہیں کریں گے چنانچہ انہوں نے بنو عقیل کے ایک گروہ پر حملہ کرکے ایک آدمی کو قتل کردیا اس پر پر بنو عقیل نے پیچھا کرکے ان کے ایک آدمی کو مار ڈالا جنگ چھڑ گئی بنو عقیل میں ایک آدمی جس کا نام ربیعہ بن منتفق تھا، وہ بطریق رجز ذیل کا شعر پڑھ رہا تھا۔ اقسمت لا اقتل الا نار سا اِن الرجال لبسو القلا نسا ترجمہ: میں نے قسم کھائی ہے کہ میں شاہ سواروں ہی سے لڑوں گا بلا شبہ بہادروں نے سر پر خود کفن پہن لیے ہیں۔ اس پر ایک آدمی نے اپنے قبیلے سے مخاطب ہوکر کہا اے میری قوم! کیا تم دن بھر اسی طرح بیٹھے رہو۔۔۔

مزید

سیّدنا ابو عبداللہ بن ماعز رضی اللہ عنہ

ایک روایت کے مطابق یہ اور مذکور صحابی ایک ہی ہیں، ان سے ان کے بیٹے عبداللہ نے روایت کی ، یہ بصری تھے۔ ان کی حدیث احمد بن اسحاق بن صالح نے، ابوسلمہ موسیٰ بن اسماعیل سے انھوں نے ہنید بن قاسم سے، انھوں نے جعید بن عبدالرحمٰن سے انھوں نے عبداللہ بن ماغر سے روایت کی کہ ماعز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ نے انھیں ایک فرمان لکھ کر دیا کہ ماعز اپنے قبیلے کے بعد مسلمان ہوگیا ہے اور اسے کوئی نہ ستائے۔ ابن مندہ اور ابونعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا معتب رضی اللہ عنہ

بن عبید بن ایاس البلوی: یہ انصار کے بنو ظفر کے حلیف تھے۔ ابن اسحاق اور ابن عقبہ نے انہیں غزوۂ بدر کے شرکاء میں شامل کیا ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا معد رضی اللہ عنہ

بن ذہل: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ ان کے بیٹے لاحق بن معد نے ان سے روایت کی ہے۔ ابو موسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا معد رضی اللہ عنہ

بن ذہل: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ ان کے بیٹے لاحق بن معد نے ان سے روایت کی ہے۔ ابو موسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا معدی کرب رضی اللہ عنہ

بن حارث بن لحی بن شرجیل بن حارث الکندی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہُوئے تھے۔ یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا معدی کرب رضی اللہ عنہ

بن رفاعہ: ابو رمثہ ان کی کنیت ہے۔ یحییٰ بن مندہ نے ابو العباس احمد بن حسن نصیری حاکم ابو عبد اللہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔ اس کے علاوہ اوروں کا بھی یہی خیال ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا معدی کرب رضی اللہ عنہ

بن شراجیل بن شیطان بن خدیج بن امرء القیس بن حارث بن معاویہ الکندی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ یہ ابن الکلبی کا قول ہے۔۔۔۔

مزید