حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نام ونسب:اسم گرامی:حضرت عباس بن عبدالمطلب۔کنیت:ابوالفضل۔لقب:خاتم المہاجرین،عم رسول اللہ ﷺ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:حضرت عباس بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ۔الی آخرہ۔(الاصابہ ) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 566ءمیں واقعہ فیل سےتین سال قبل مکۃ المکرمہ میں ہوئی۔حضرت عباس پانچ سال کی عمرمیں اتفاقیہ طورپرکہیں گم ہوگئے۔ان کی والدہ محترمہ کو بڑی فکر ہوئی،انہوں نے اسی وقت نذرمانی کہ اگر عباس مجھ کو مل گئے تو میں بیت اللہ پر حریر و دیباج کا، جو نہایت بیش قیمت کپڑا ہوتا ہے، غلاف چڑھاؤں گی۔نذر ماننے کے بعد ہی حضرت عباس مل گئے، ان کی والدہ نے نذر پوری کی۔حضرت عباس کی والدہ ہی وہ اول عرب خاتون ہیں جنہوں نے بیش بہا کپڑے کا غلاف بیت اللہ کو پہنایا۔ تحصیلِ ۔۔۔
مزید
بحر العلوم مولانا عبد العلی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: نام عبدالعلی کنیت ابوالعباس،لقب"بحرالعلوم" سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولانا عبد العلی لکھنوی بن مولانا نظام الدین سہالوی بن مولانا قطب الدین سہالوی شہید (علیہم الرحمہ)۔ آپ کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے حضرت خواجہ عبداللہ انصاری علیہ الرحمہ سے ملتا ہے۔ تاریخِ ولادت: 1144 ھ، لکھنؤ میں پید اہوئے۔ تحصیلِ علم: سترہ سال کی عمر میں تمام علوم ِنقلیہ وعقلیہ اور جملہ درسی کتب کی تکمیل اپنے والدِ گرامی سے فرمائی ۔والد ِگرامی کے وصال کے بعد ان کے تلمیذِ رشید مولانا کمال الدین سہالوی (متوفیّٰ 1175ھ) سے تمام علوم میں کمال حاصل کیا۔ بیعت وخلافت: آپ کا قول ہے کہ مجھےعالم ِرؤیا(خواب)میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زیارت ہوئی ،اور آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھےبیعت کیا اورتعلیم وارشاد ِطریقت کا حکم دیا ۔پس میں خاص آپ کا مرید ہوں اور صرف آپ کے و۔۔۔
مزید
حضرت ابو عبداللہ محمد بن فضیل سمرقندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ عصمت اللہ نوشاہی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت حافظ برخوردار کے پسرِ پنجم تھے۔ نہایت بزرگ، عالم و فاضل، فقیرِ کامل، متقی اورعارفِ کامل تھے۔ زہدو اتقا اور عبادت و ریاضت میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔ تحصیلِ علوم حافظ محمد تقی سے کی تھی۔ ابتداء میں شیخ رحیم داد فرزندِ شاہ سلیمان کی خدمت میں بھی رہے اور فوائدِ عظیم حاصل کیے، اس کے بعد شیخ پیر محمد سچیار قاضی رضی الدین و سیّد شاہ محمد خلفائے حضرت حاجی محمد نوشاہ گنج بخش کی خدمت میں حاضر رہ کر اخذِ فیض کیا۔ آخر میں حضرت شیخ عبدالرحمٰن المعروف بہ پاک رحمان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تکمیلِ سلوک کی۔ صاحبِ حال و قال و وجد و سماع تھے۔ طبع عالی پر جذب و استغراق بے حد غالب تھا۔ حالتِ سُکر میں جس پہ نظر ڈالتے تھے وُہ مست و بے ہوش ہوجاتا تھا۔ کشفِ صریح کا یہ عالم تھا کہ گھر میں بیٹھے ہوئے بتادیتے تھے کہ حضرت شیخ فلاں جگہ پر اور فلاں کام کر رہے ہیں۔۔۔۔
مزید