/ Tuesday, 14 May,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(14422)  تلاش کے نتائج

حضرت شیخ سوندہا  قدس سرہٗ

  آں کلید مخزن ذوالجلال، متصرف ہمہ اسماء وافعال، مبداء عروجش منتہاء عرش عظیم، م رجع  نزولش انا احمد بلامیم، ہادئ سالکان صرط مستقیم، قتیل خجزِ رضا وتسلیم، از مستی  شیراب عشق ہوشیار، در بزم یک رنگی ہمکنار  دلدار،  دربطن ام بہ واحدانیت حق موقن (یقن کرنے والا) قطب افراد حضرت شیخ  سوندہا ابن عبدالمون قدس سرہٗ، آپکا شمار محتشمان  بارگاہِ کبریا اور محبوبان درگاہ مولا میں ہوتا ہے۔ تربیت مریدین میں آپ ایسے صفت اکسیر اعظم کے مالک تے تھوڑی سی  توجہ سے تا بنے کو سونا بنادیتے تھے۔ اور ایک رنگی کے بوتے میں ڈال دیتے تھے۔ آپ بوتان ہدایت کے ایسے خوشبو دار  پھول تھے کہ جسکی ولایت کی مہک سے طالبان راہِ خدا کے دماغ معطر ہوجاتے  تھے۔ واصل مرتبۂ جاں گدازری خواجہ حافظ شیرازی کا یہ شعر آپ پر صادق آتا ہے؎ یارب ایں نوگل خنداں کہ نمودی  بہ منش (یا الٰہی تونے یہ۔۔۔

مزید

حضرت یونس علیہ السلام  

حضرت یونس علیہ السلام فَلَوْلَا کَانَتْ قَرْیَةٌ اٰمَنَتْ فَنَفَعَھَا اِیْمَانُھَآ اِلَّا قَوْمَ یُوْنُسَ لَمَّآ اٰمَنُوْا کَشَفْنَا عَنْھُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَمَتَّعْنٰہُمْ اِلٰی حِیْنٍ (پ۱۱، سورۃ یونس ۹۸) پس کیوں ایسا نہ ہوا کہ کوئی بستی ایمان لاتی تو نفع دیتا اسے اس کا ایمان، (کسی سے ایسا نہ ہوا) سوائے قوم یونس کے، جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے دور کردیا ان سے رسوائی کا عذاب دنیوی زندگی میں اور ہم نے لطف اندوز ہونے دیا انہیں ایک مدت تک۔ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کے لوگ نینوی علاقہ  موصل میں رہتے تھے کفرو شرک بت پرستی میں مبتلا تھے اللہ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام  کو ان کے پاس بھیجا آپ نے انہیں ایمان لانے اور بت پرستی چھوڑنے کے متعلق حکم دیا لیکن قوم نے آپ کی تکذیب کی، آپ علیہ السلام نے انہیں اللہ تعالیٰ کے فیصلہ سے آگاہ کیا کہ اگر تم ایمان ۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ فخر الدین چشتی اجمیری

آپ حضرت خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے اور خلیفہ تھے، ظاہری اور باطنی علوم میں کمال حاصل کیا تھا، حلال کی روزی کمانے کے لیے کاشت کاری کیا کرتے تھے اور اجمیر کے قریب ہی موضع ماندل میں رہتے تھے ساری عمر مخلوق کی ہدایت میں گزار دی، چھ سو تریپن ہجری کو پیدا ہوئے آپ اپنے والد بزرگوار کی وفات کے بعد بیس سال تک زندہ رہے آپ قصبۂ سروار میں فوت ہوئے اور وہاں ہی ایک تالاب کے کنارے پر آپ کا روضہ ہے۔ خواجہ دین جناب فخرالدین مثل گل رفت چوں بباغ جنان وصل او جوز خواجہ والا ۶۵۳ھ رحلتش خواں ز مقتدائے زماں ۶۵۳ھ۔۔۔

مزید

زعفرانی

          محمد بن احمد بن[1] محمد عبدوس بن کامل الد لائل المعروف بہ زعفرانی: فقیہ صالح ثقہ تھے،کنیت ابو الحسن تھی،صاحب ہدایہ نے آپ کا ذکر ہدایہ میں کیا،فقہ آپ نے ابی بکر سے پڑھی اور ۳۹۳؁ھ میں فوت ہوئے۔زعفرانی زعفران کی طرف منسوب ہے جو علاقۂ بغداد میں ایک شہر کا نام ہے،بعض نے کہا کہ زعفران مابین ہمدان ورسد آباد کے واقع ہے،بعض کا یہ قول ہے کہ آپ زعفران بیچا کرتے تھے اس لیے زعفرانی کے نام سے مشہور ہوئے۔   1۔ محمد بن عبدوس۔ ’’جواہر المضیۃ‘‘ (مرتب) (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

اکرام المحسن فیضی ، نبیرۂ بیہقی وقت، علامہ مفتی محمد، رحمۃ اللہ تعالی علیہ

                               اکرام المحسن فیضی ، نبیرۂ بیہقی وقت، علامہ مفتی محمد، رحمۃ اللہ تعالی علیہ عالم،فاضل،مصنف،محقق،صاحبِ اوصافِ حمیدہ ،نبیرۂ بیہقیِ وقت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اکرام المحسن فیضی زید علمہ وشرفہ۔اللہ جل شانہ نے آپ کو قلیل عمر میں علم وفضل کے شرف سےہمکنار فرمایاہے۔آپ کاخاندان علم وفضل،تقویٰ وشرافت کےلحاظ سےہرزمانےمیں ممتاز رہاہے۔ خاندانی شجرہ اس طرح ہے: مفتی محمد اکرام المحسن فیضی زید مجدہ بن استاذ العلماء مناظر اسلام حضرت علامہ مفتی محمد محسن فیضی مدظلہ العالی بن امام المناظرین ،شیخ القرآن ، بیہقیِ وقت علامہ مفتی محمد منظور احمد فیضی بن استاذ الاساتذہ عارف باللہ حضرت علامہ مولاناپیرمحمد ظریف فیضی بن استاذ العلماء عارف کامل علامہ مولانا الہی بخش قادری بن مولانا حاجی پیربخش۔۔۔

مزید

علامہ سید زمان علی جعفری

حضرت علامہ سید زمان علی جعفری۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا محمد بن ابی بکر

حضرت سیدنا محمد بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ابو القاسم ہے ، اور قریش کے بڑے پارسالوگوں میں شمار ہوتا ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت حجۃ الوداع کے موقع پرہوئی۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پرورش امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمائی۔حضرت سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو مصر کا گورنر بنایا تھا مگر وہاں کا چارج سنبھالنے سے قبل حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ہوگیا۔حضرت سیدنا علی المرتضٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےبھی انہیں عامل مصر بنایا تھا۔۔۔۔

مزید

مولوی احمد علی محدث سہارنپوری

              مولوی احمد[1]علی محدث سہارنپوری: عالم فاضل،فقیہ،محدث،جامع منقول ومعقول،حاوئ فرو ع واصول تھے۔حفظ قرآن کے بعد علوم عربیہ وغیرہ میںمشغول ہوئے اور اپنےملک کے علماء و فضلاء سے علوم متداولہ حاصل کر کے دہلی میں مولانا محمد اسحاق محدث سے حدیث کو پڑھا ار اس کی سند ان سےلی،پھر حج کیا اور حرمین شریفین کے علماء ومشائخ سے استفادہ کیا اور اجازت حاصل کی پھر دہلی میں آکر مطبع احمدی نام جاریکیا جو عذر تک بڑے زور و شور سے جاری رہا اور اس میں بڑی بڑی علمی کتابیں آپ کے اہتمام اور تحشی سے چھپتی رہیں خصوصاً صحیح بخاری وغیرہ پر آپ نے عمدہ حواشی چڑھائے اور ان میں حنفی مذہب کی خوب تائید کی، علاوہ تحشیہ و تعلیقات کےایک رسالہ الدلیل القوی علیٰ ترک القراءۃ للمقتدی خوب تحقیق و تدقیق سے فارسی میں تصنیف فرمایا جس کا ترجمہ اردو میں اب چھپا ہوا موجود ہے۔۔۔۔

مزید

ابو قحافہ حضرت عثمان

ابو قحافہ  حضرت عثمان  رضی اللہ عنہ (والد محترم سیدنا صدیق اکبر) آپ کا تعارف: آپ کا نام عثمان بن عامر بن عمر وبن کعب بن سعد بن تیم بن من کعب بن لؤی بن غالب بن فہر قر شی تیمی اور کنیت ابو قحافہ ہے۔فتح مکہ کے روز اسلام لائے،آپ  صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بیعت کی، حضرت سید نا ابو بکر  صد یق رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کے بعد بھی زند ہ رہے اور ان کے وارث ہوئے، اسلام میں کسی خلیفہ کے بطور والد وارث بننے کا سب سے پہلے انہیں اعزاز حاصل ہوا،آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے خلا فت فا روقی میں وفات پا ئی۔ (تھذیب الاسما ء والغات للنو ری،باب العین والثا ء ج ا،ص ۲۹۶ تا ۲۹۷)                         آپ کا قبو لِ اسلام: حضرت سید تنا اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالی۔۔۔

مزید