/ Saturday, 18 May,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(277)  تلاش کے نتائج

میرابوالعلا اکبر آبادی، سیدنا شاہ

 میرابوالعلا اکبر آبادی، سیدنا شاہ، رحمۃ اللہ تعالی علیہ    خاندانی حالات؛ آپ کےداداحضرت خواجہ امیرعبدالسلام مع اہل وعیال کےسمرقندسےہجرت کرکےہندوستان آئےاورنریلہ میں جودہلی سےکچھ دورواقع ہے۔قیام فرمایا،حرمین شریف کی زیارت کےقصد سے وہ نریلہ سےمع متعلقین فتح پورسیکری آئے،یہاں سےآگےجاناچاہتےتھےکہ شہنشاہ اکبرنےان سے فتح پورسیکری میں رہنےکی درخواست کی،وہ راضی ہوگئےاورفتح پورسیکری میں رہنےلگے۔کچھ عرصے فتح پورسیکری میں قیام فرماکروہ حج کےلئےروانہ ہوگئے،وہیں ان کا وصال ہوا۔ والد ماجد: آپ کےپدربزرگوارکانام امیرابوالوفاہے،بعارضہ دردقولنج ان کا وصال فتح پورسیکری میں ہوااور دہلی  میں ان کوسپرد خاک کیاگیا۔۱؎ والدہ ماجدہ: آپ کی والدہ ماجدہ حضرت خواجہ محمدفیض المعروف بہ خواجہ فیض کی دخترنیک اخترتھیں۔حضرت خواجہ محمدفیض بردوان میں ناظم کےعہدےپرفائزتھے۔ حسب ونسب: آپ والدم۔۔۔

مزید

شاہ اسماعیل چشتی

حضرت شاہ اسماعیل چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ یحییٰ گجراتی

حضرت شیخ یحییٰ گجراتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ خاندانِ چشت میں بڑے بابرکت اور باعظمت بزرگ تھے آپ کے آباؤ اجداد کا سلسلہ قطب المشائخ نصیر الدین محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ سے ملتا تھا زہد و ریاضت میں بڑی کوشش کرتے کئی بار حج کی سعادت سے مشرف ہوئے آخر کار حضور نبی کریمﷺ کے حکم پر مدینہ پاک میں سکونت اختیار کرلی حرمین الشریفین کے مشائخ اور علماء نے آپ کی مشیخیت کا اعتراف کرلیا اگرچہ سارے عرب میں خواجہ فضیل بن ایاز رحمۃ اللہ علیہ ۔ سلطان ابراہیم ادھم رحمۃ اللہ علیہ اور خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ کی سلسلہ چشت میں بڑی شہرت تھی لیکن حرمین شریفین میں آپ کے آنے پر سلسلۂ چشتیہ میں از سرے نو تازہ رونق آگئی۔ شیخ یحییٰ ۱۰۷۵ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار مدینہ پاک میں ہے۔ یافت در جنت حیات دایمی چونکہ یحییٰ زندہ دل پیر ہدا بود عشق حق سراپا ذات او ارتحالش شد عیانِ عشق خُدا ۱۰۷۵ھ۔۔۔

مزید

دیوان محمد حامد

حضرت دیوان محمد حامد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

علامہ سیداحمد کالپوی

حضرت سیداحمد کالپوی﷫ نام ونسب: اسم گرامی: حضرت میرسیداحمد۔لقب:کالپی شریف کی نسبت سے’’کالپوی‘‘ کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:میر سید احمد کالپوی  بن  میر سید محمد کالپوی بن  حضرت ابو سعید بن بہاء الدین  بن عماد الدین بن اللہ بخش بن سیف الدین بن مجید الدین بن شمس الدین بن شہاب الدین بن عمر بن حامد بن احمد الزاہد الحسینی الترمذی ثم الکالپوی ۔﷭۔میرسید احمد کالپوی ﷫ کےوالد گرامی حضرت سید محمد کالپوی﷫سلسلہ عالیہ قادریہ کےعظیم شیخ ِ طریقت اور تیسویں امام تھے۔آپ کےجدامجد حضرت ابو سعید﷫آپ کے والدگرامی کی  ولادت سے قبل ہی محبت فی اللہ میں شہر دکن کی جانب تشریف لے گئے اور مفقود الخبر ہوگئے۔ آپ کا آبائی وطن ترمذ تھا، آپ کے آباؤ اجداد ترمذ سے ہجرت کر کے جالندھر تشریف لائے۔آپ کے جد امجد  سید ابو سعید﷫نے وہاں سے کالپی  کو اپنا وطن بنایا ۔آپ ترم۔۔۔

مزید

ابو الفتح سنجری مقید جبروت

حضرت ابوالفتح سنجری مقید جبروت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

اخون شاہ حبیب اللہ

حضرت اخون شاہ حبیب اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

سید احمد اکبر آبادی

حضرت سید احمد اکبرآبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

محی الدین یحیی مدنی

حضرت خواجہ شیخ یحییٰ مدنی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (م: ۱۱۰۱ھ) تحریر: ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی         خواجہ ابو یوسف محی الدین یحییٰ مدنی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو خلافت اپنے دادا شیخ محمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے ملی، کہا گیا کہ جد امجد نے اپنے صاجزادوں سے آپ کو ترجیح دی، یہ ترجیح اعلان کر رہی ہے کہ آپ کی سیرت اور آپ کا صوفیانہ رویہ جد محترم کو زیادہ پسند آگیا تھا، اگرچہ اجازت شیخ کی زندگی ہی میں مل گئی تھی مگر آپ نے سلسلہ بیعت ان کی وفات کے بعد جاری کیا کہ ادب کا خیال رہا، روایت یہی ہے کہ اشارہ پایا تھا اس لیے شیخ حج و زیارت کے لیے روانہ ہو گئے، مدینہ منورہ یوں مقیم ہوئے کہ مستقل قیام کر لیا، تقریباً چودہ سال حاضر دربار رہے اور وہیں ۲۸ صفر ۱۱۰۱ھ کو وفات پائی۔ جنت البقیع میں حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے قریب دفن ہوئے، ’’زہے قسمت&lsq۔۔۔

مزید

شیخ ابراہیم بن سلیمان جانبی

حضرت شیخ ابراہیم بن سلیمان جانبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابراہیم بن سلیمان بن محمد بن عبد العزیزی جینینی نزیل دمشق: فقیہ نحریر،فاضل بے نظیر،مفنن،مؤرخ،حافظ،وقائع،واقف عوامض نقول،جامع فروع،حاوئ اصول تھے،حدود ۱۰۴۰؁ھ میں شہر جنین میں جو شام کے ملک میں واقع ہے پیدا ہوئے اور رملہ کو تشریف لے گئے جہاں خیر الدین مفتی حنفی سے تفقہ کیا اور مدت تک ان کی ملازمت میں رہ کر مسائل فقہیہ کے کاتب رہے چنانچہ جب وہ فوت ہوئے تو ان کا فتاویٰ مشہورہ مرتب کیا غرض بعد وفات شیخ مذکور کے دمشو میں آئے اور وہاں وطن اختیار کیا اور کئی کتابیں اپنے ہاتھ سے لکھیں۔مصر میں بھی جاکر وہاں کے مشائخ اجلہ سے اخذ کیا۔آپ کو اسماء کت اور ان کے مؤلفین اور اسماء والقاب اور تاریخ وفات وانساب واستحضار فروع فقہیر اور علل حدیثیہ میں معرفت تامہ حاصل تھی،تاریخ[1] ابن حزم کو کامل کیا اور بعض رسائل تاریخیہ تالیف کیے یہاں تک کہ دمشق میں منگل ک۔۔۔

مزید