خدیجۃ الکبریٰ، اُمّ المومنین سیّدتنا اسمِ گرامی: خدیجۃ الکبریٰ۔کنیت: اُمِّ ہند ۔لقب: سیّدہ، طاہرہ۔نسب:حضرت سیّدتنا اُمّ المومنین خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا سلسلۂ نسب اس طرح ہے:خدیجہ بنتِ خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی۔سیّدہ کا نسب حضور ﷺ سے قصی پرمل جاتا ہے۔ آپ کی والدہ فاطمہ بنتِ زائدہ بن الاصم بنی عامر بن لوی سے تھیں ۔ولادت: سیّدتنا حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالٰی عنہا شرافت ،امانت ،ایفائے عہد ،سخاوت،غریب پروری ، فراخ دلی اورعفّت و حیاجیسی اعلیٰ صفات اور خوبیوں کے ساتھ واقعۂ فیل سے 15 سال پہلے، 555ء میں اس دنیا میں تشریف لائیں ا۔۔۔
مزیدحضرت علامہ پیر محمد احسان الحق حقانی نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزیدعائشہ صدّیقہ، اُمّ المؤمنین سیّدہ اسمِ گرامی: سیّدہ عائشہ۔ اَلقاب: صدّیقہ، عفیفہ، طیّبہ،حَبِیْبَۃُ رَسُوْلِ اللہ، حَبِیْبَۃُ الْحَبِیْب، حُمَیْرَاء۔ کنیت: اُمِّ عبداللہ۔ خطاب: اُمّ المؤمنین۔ والدِ گرامی: سیّدنا ابو بکر صدّیق۔ والدۂ محترمہ: آپ کی والدۂ محترمہ کا نام ’’زینب‘‘ اور لقب ’’اُمِّ رومان‘‘ تھا۔ نسب: اُمّ المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صدّیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا سلسلۂ نسب اس طرح ہے: سیّدہ عائشہ بنتِ ابوبکر صدّیق بن ابو قحافہ بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مُرّہ بن کعب بن لوی۔ آپ کی والدۂ ماجدہ کا سلسلۂ نس۔۔۔
مزیدشہید بدر حضرت سیدنا یزید بن حارث (انصاری)رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔۔۔
مزیدشہید بدر حضرت سیدنا معوذ ابن عفراء (انصاری) رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن عفراء: عفراء ان کی والدہ کا نام ہے۔ ان کا نسب معوذ بن حارث بن رفاعہ ہے۔ معاذ ان کے بھائی تھے جن کا ذکر پہلے کیا جا چکا ہے۔ معوذعقبہ اور بدر میں موجود تھے۔ جعفر بن سمین نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلہ شرکائے بدر لکھا ہے کہ بنو خزرج سے ابن حارثہ، عوف، معاذ اور معوذ غزوۂ بدر میں موجود تھے اور اسی اسناد سے ابن اسحاق سے مروی ہے کہ شرکائے بدر میں عوف معاذ اور معوذ موجود تھے۔ آخر الذکر نے ابوجہل کو قتل کیا تھا۔ اس کے بعد وہ خود بھی اس معرکے میں شہید ہوگئے تھے۔ لاولد تھے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزیدشہید بدر حضرت سیدنا عمیر ابن حمام بن جموح (انصاری) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زید بن حرام۔انصاری سلمی۔ان کا نسب اوپر گزرچکاہے غزوہ بدرمیں شریک تھے۔یہ موسیٰ بن عتبہ کاقول ہےاوراسی غزوہ بدر میں یہ شہید ہوئے انصار میں پہلے شہید یہی ہیں۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اورعبیدہ بن حارث مطلبی کے درمیان میں مواخات کرادی تھی یہ دونوں غزوہ بدرمیں شہید ہوئے۔ابن اسحاق نے کہاہے کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے بدرکے دن فرمایاکہ جوشخص آج لڑے گااورخد ا کی راہ میں ماراجائے گاوہ جنت میں داخل ہوگا عمیر اس وقت صف میں کھڑے ہوئےتھے ان کے ہاتھ میں کچھ چھوہارے تھے یہ ان کو کھارہےتھے یہ ارشاد نبوی سنتے ہیں انھوں نے کہاکہ بخ بخ (ایک کلمہ خوشی کا ہے)میرے اورجنت کے درمیان میں صرف اتنا فاصلہ ہے کہ یہ لوگ مجھے قتل کردیں یہ کہہ کر انھوں نے چھوہارے ہاتھ سے پھینک دیے اورتلواراٹھاکرلڑنے لگےاوراشعارکہتےجاتے تھے۔ ۱؎&nbs۔۔۔
مزیدشہید بدر حضرت سیدنا رافع بن المعلی بن لوذان (انصاری) رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔۔۔
مزیدشہید بدر حضرت سیدنا حارثہ بن سراقہ (انصاری) رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن سراقہ بن حارث بن عدی بن مالک بن عدی بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار۔ انصاری خزرجی بخاری۔ بدر کے دن شہید ہوئے ان کی والدہ ربیع بنت نضر ہیں جو حضرت انس بن مالک کی پھوپھی تھیں۔ ان کو عیان بن عرقہ نے بدر میں شہید کیا تھا یہ حوض سے پانی پی رہے تھے سی حال میں حیان نے ان کے تیر مارا وہ تیر ان کے گلے میں لگا اور یہ شہید ہوگئے تماشا دیکھنے آئے تھے اس زمان یں یہ کم سن تھے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔ ان کی والدہ ربیع نبی ﷺ کے حضور میں آئیں اور انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ اپ جانتے ہیں حارثہ سے مجھ سے کس قدر محبت تھی پس اگر وہ اہل جنت میں سے ہوں تو میں صبر کروں ورنہ اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کرتی ہوں حضرت نے فرمایا کہ اے ام حارثہ حارثہ کے لئے ایک جنت نہیں بلکہ بہت سی جنتیں ہیں اور وہ فردوس عالی میں یں۔ ربیع نے کہا تو اب میں صبر کروں ۔۔۔
مزیدشہیدِ بدر حضرت عبیدہ بن الحارث بن عبد المطلب(مہاجر) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدمناف بن قصی قریشی مطلبی ہیں ان کی کنیت ابوحارث تھی بعض لوگوں نے کہاہے کہ ابومعاویہ تھی۔ان کی اوران کے دونوں بھائیوں کی والدہ سخیلہ بنت خزاعی بن حویرث تھیں ثقفیہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی عمردس برس زیادہ تھی اوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ارقم بن ارقم کے مکان میں تشریف لے جانے سے پیشتر اسلام لائےتھے۔یہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد اورعبداللہ بن ارقم مخزومی اور عثمان بن مظعون ایک ہی وقت میں اسلام لائے تھے۔انھوں نے اپنے دونوں بھائیوں طفیل بن حارث اورحصین بن حارث اور مسطح بن اثاثہ بن عباد بن مطلب کے ساتھ مدینے کی طرف ہجرت کی تھی۔اورعبداللہ بن سلمہ عجلانی کے مکان پر اترے تھے۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ان کی بڑی قدرو منزلت تھی۔ہم کو ابوجعفر بن سمین نے اپنی سند کویونس بن بکیر تک پہنچاکرابن اسحاق ۔۔۔
مزید