حسین بن سلیمان بن فزارہ بن بدر بن محمد کفرئی دمشقی: شہر کفریہ کے جو ملک شام میں دمشق کے پاس واقع ہے،رہنے والے تھے۔بڑے قاری اور عالم فاضل،فقیہ محدث تھے،چنانچہ ساتوں قراء تیں علی عبد الدائم سے پڑھیں اور حدیث کو ابن عبد الدائم سے سنا۔اپنی عمر تدریس و افتاء میں گزار کر ۷۱۹ھ میں وفات پائی۔’’سحاب رحمت‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولوی محمد امجد قنوجی: قنوج کے فضلائے کبار اور علمائے اعاظم مین سے تھے،نقلیہ و عقلیہ شیخ عارف علی اصغر سے پڑھے یہاں تک کہ نہایت کمال اور فضیلت کو پہنچے،تمام عمر تدریس و تالیف میں بسر کی اور کتاب صدرا[1]کا جو علم حکمت میں ہے اور اس ولایت میں متداول ہے،حاشیہ تصنیف کیا۔ 1۔ شیخ محمد امجد بن فیض اللہ صدیقی قنوجی،آپ نے شرح ہدایہ الحکمۃ للصدر شیرازی کا حاشیہ لکھا۔ (ابجد العلوم) (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ حسن عجمی ثم المکی: شیوخ حدیث میں سے فقیہ فاضل،محدث کامل، جامع فنون علم اور فصاحت وحفظ اور جودت فہم میں فائق اقران تھے،شیخ عیسٰی مغربی کی صحبت میں رہ کر بہت کچھ ان سے استفادہ کیا اور احمد قشاشی اور باہلی اور شیخ زین العابدین عبد القادر طبری مفتی شافعیہ سے روایت کی باوجود یکہ آپ کی دونوں آنکھوں میں کجی تھی مگر جب آپ حدیث کو پڑھتے تھے تو آپکا چہرہ نورانی ہوجاتا تھا۔ آپ نےایک رسالہ میں حدیث نضر اللہ عبداً کی اسانید کو ایسی خوبی سے ضبط کیا ہے جس سے آپ کی بڑی وسعت علم میں ظاہری ہوتی ہے۔آپ ہر ماہ رجب کو مدینہ منورہ میں صحاح ستہ میں سے ایک کتاب لیکر آتے اور مسجد نبوی میں ختم کرتے۔ آپ سے شیخ ابو طاہر مدنی متوفی۱۱۴۵ھ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے شیخ نے تلمذ کیا باوجود حنفی المذہب ہونے کےآپ سفر میں جمع بین الصلوٰتین ۔۔۔
مزید
اخوند نور الہدےٰ بن اخوند مقیم السنہ عبداللہ لیسوی: علامۂ الوریٰ لقب تھا،اپنےزمانہ کے عالم عامل،مدقق کامل،قدوۃ الفضلاء،زبدۃ العلماء تھے۔۱۱۲۱ھ میں پیدا ہوئے اور صغر سنی میں اپنے والد ماجد اور مولانا سعد الدین صادق اور شیخ رحمت اللہ سے علوم و فنون حاصل کر کے درجۂ افادت کو پہنچ گئے اور طبع نا قداور ذہن رسالے مشکلات علوم کے آسا ہوگئے اور تمام عمر نشرِ علم وافادۂ خلق اور تقوےٰ میں گذار کر ماہ جمادی الثانیہ ۱۱۹۹ھ میں وفات پائی۔’’رفتۃ نور الدہیٰ ازیں عالم‘‘ آپ کی تاریخ فات ۔آپ کے شاگردوں میں سے ملا محمد مقصود متود نظام الدین و بابا اسد اللہ وملا محمد ولی وشیخ الاسلاممولوی قوام الدین محمد مفتی وغیرہ ہیں۔آپ کے دو فرزند ملا عبداللہ وملا محمد انور بھی صاحب علم و فضل ہوئے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ ابو بکر بن ابراہیم بن ابی بکر بن محمد بن عثمان دمشقی: اصل میں آپ جزر کے رہنے والے تھے مگر آپ کی ولادت مدمشق میں ہوئی۔حافظ الدین لقب تھا۔ادیب کامل،فقیہ فاضل،قاری حسن الصوت،الصحیح التلاوت،لطیف الصحبۃ تھے۔دمشق میں اپنے والد ماجد کی گود میں پرورش پائی اور اجلّا کے دروس میں حاضر ہوکر علوم و فنون اخذ کیے اور اشاعر نظم کیے اور جامع صوفا کے امام و خطیب رہے، شنبہ کے روز ۱۵؍شعبان ۱۱۹۸ھ میں وفات پائی اور دوازہ فرادیس کے باہر مقبرہ مرح الدحداح میں دفن کیے گئے۔’’زاہد نیک ذات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ ابو بکر بن ابراہیم بن ابی بکر بن محمد بن عثمان دمشقی: اصل میں آپ جزر کے رہنے والے تھے مگر آپ کی ولادت مدمشق میں ہوئی۔حافظ الدین لقب تھا۔ادیب کامل،فقیہ فاضل،قاری حسن الصوت،الصحیح التلاوت،لطیف الصحبۃ تھے۔دمشق میں اپنے والد ماجد کی گود میں پرورش پائی اور اجلّا کے دروس میں حاضر ہوکر علوم و فنون اخذ کیے اور اشاعر نظم کیے اور جامع صوفا کے امام و خطیب رہے، شنبہ کے روز ۱۵؍شعبان ۱۱۹۸ھ میں وفات پائی اور دوازہ فرادیس کے باہر مقبرہ مرح الدحداح میں دفن کیے گئے۔’’زاہد نیک ذات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابراہیم بن علی بن حسین اطاسی حمصی: برہان الدین لقب تھا اپنے زمانہ کے مشاہیر فقہاء میں سے شیخ عالم،فقیہ فاضل،امام کامل تھے،۱۱۲۲ھ میں پیدا ہوئے اور مصر میں جاکر مقام ازہر مین کئی برس تک اقامت اختیا کی یہاں تک کہ ماہر بارع ہوئے اور اپنے شیوخ سے افتاء و تدریس کی اجازت حاصل کی اور اپنے شہر حمص میں آکر تدریس وافتاء میں مشغول ہوئے پھر حلب اور قسطنطنیہ میں داخل ہوئے اور اخیر کو طرابلس شام میں فتویٰ حنفیہ کا منصب آپ کو حاصل ہوا یہاں تک کہ ۱۱۹۶ھ میں وفات پائی۔’’زیب مخلوقات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولانا نور اللہ کنت المشہور بہ نور بابائے پتلو: عالم با عمل،فاضل بے مثل تھے،سغر سنی میں ملا عبد الستار سے علوم حاصل کیے اور نو ج وانی میں دہلی میں جاکر مولوی حسام الدین محمد اور قاضی مستعد خاں اور قاضی مبارک کے درس سے استفادہ کیا،علاوہ اس کے میرزا مظہر جانجاناں کی خدمت میں مشرف ہوکر علمِ طریقت کو حاصل کیا پھر کاشمیر میں مراجعت فرماکر افادۂ خلق میں مشغول رہے، مطل اور خیالی پر تعلیقات لکھیں اور ۴؍ربیع الاول ۱۱۹۵ھ کو وفات پائی اور مزار شیخ گنج بخش میں مدفون ہوئے۔’’زبدۂ مخلوقات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
سید قمر الدین ن سید منیب اللہ حسینی ارنگ آبادی: نقلیات میں امام بارع اور عقلیات میں برہان ساطع تھے،۱۱۲۳ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے آباء واجداد سادات کضند سے تھے جو ایمن آباد واقع پنجاب میں آکر آباد ہوئے اورف وہاں سے بالا پور متصل برہانپور میں آکر متوطن ہوئے۔آپ نے پہلے قرآن کو حفظ کیا پھر دہلی و سرہند اور لاہور میں آکر وہاں کے علماء و فضلاء سے علوم حاصل کیے پھر بالا پور کو مراجعت کر کے ارنگ آباد میں گئے جہاں آپ کے اور سید آزاد کے درمیان بڑی دوستی ہوئی پھر آپ مع اپنے دونوں بیٹوں میر نور الہدیٰ اور میر نور العلیٰ کے حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور مراجعت فرماکر ارنگ آباد میں آئے جہاں ہنگامہ درس و تدریس جاری کیا۔مسئلۂ وجود میں آپ سے ایک کتاب مظہر النور یادگار ہے[1]جس میں آپ نے مذاہب علماء اور مسالک متکلمین و حکماء کو۔۔۔
مزید
ابراہیم بن علی رومی: عالم فاضل،بارع خصوصاً علوم قرآن میں ماہر باہر رئیس طارفہ جند تھے۔کتاب چلپی رومی کی کشف الظنون کی تعلیقات لکھی اور صدر الشریعہ کی کتاب کا ترجمہ کیا۔ایک دفعہ حج کر کے پھر مصر کے جانب سے حج کرنا چاہتے تھےکہ راستہ میں ۱۱۸۹ھ میں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید