ہفتہ , 29 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 20 December,2025

عبد العزیز عبدالرحمٰن حلبی

          عبد العزیز بن عبد الرحمٰن ابراہیم بن محمد بن عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ عقیلی حلبی المعروف بہ ابن الدیم: قاہرہ میں ۸۱۱؁ھ میں پید اہوئے اور وہیں نشو و نما پایا اور مختلف علوم میں کامل مہارت حاصل کی یہاں تک کہ فقیہ فاضل،محدث متجر ہوئے۔عراقی اور برمادی او ابن جرزی نے آپ کو حدیث کو فقہ کے شیوع کی اجازت دی اور آپ نے حلب میں اپنا وطن اختیار کیا پھر قاہرہ میں بودوباش کی،مکہ معظمہ کا حج کیا اور بیت المقدس کی بھی زیارت کی اور ۸۸۲؁ھ میں وفات پائی۔ ’’محدث بے شائبہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن محمد بن عمر بن قطلوبغا

          محمد بن احمد بن عمر بن قطلو بغا بکتمری: سیف الدین لقب تھا،بڑے عالمہ محقق، زاہد،عابد،اورع تھے،۸۰۰؁ھ کے ابتداء میں پیداہوئے۔علم سراج قاری ہدایہ اور تفہنی سے حاصل کیا اور ابن ہمام کی صحبت لازم پکڑی اور بڑا استفادہ کیا یہاں تک کہ فقہ،اصول،نحو وغیرہ علوم میں فائق و بارع ہوکر چند اماکن میں تدریس کے متولی ہوئے۔چنانچہ منصوریہ میں تفسیر کا درس دیا اور مویدیہ پھر شیخونیہ کی مشیخت کے متولی ہوئے۔آپ کے شیخ ابن ہمام آپ کو ان کلمات سے یاد کیا کرتے تھے،ہُو محقق الدیار المقریہ مع ما ہو علیہ من سلوک طریق السلف ووالعبادۃ والخیر وعدم الترودالیٰ حد بدًا مدۃ عمرہ ولم یر مسئلہ تورعا۔           آپ کی تصنیفا سے کتاب توضیح کثیرۃ الفوائد پر حاشیہ یادگار ہے۔وفات آپ کی ماہ ذی قعد ۸۸۱؁ھ میں ہوئی۔’’قدوۃ اہلِ&n۔۔۔

مزید

عبداللہ بن شیخ الاسلام شمس الدین

          عبداللہ بن شیخ الاسلام شمس الدین بی عبداللہ محمد یعری: ابو العزم کنیت: جمال الدین لقب تھا۔۸۰۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل،فقیہ کامل تھے۔۸۶۷؁ھ میں قضاء قدس اور رملہ کی اپ کو دی گئی اور پھرقضاء شہر خلیل کی بھی اضافہ کی گئی۔ قدس میں ماہ ربیع الاول ۸۷۸؁ھ میں فوت ہوئے۔’’شیرازۂ دانش‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابن امیر الحاج حلبی

           محمد الشہیر بہ ابن امیر الحاج حلبی: شمس الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام اجل،فاضل،محقق،فقیہ محدث مفسر،فائق براقران،علامۂ زمان تھے۔علوم ابن ہمام وغیرہ فضلاء وکملاء سے حاصل کیے اور قدس میں مسند افادت پر متکی ہوکر تنشیر علوم و تصنیف کتب میں مشغول رہے،ذخیرۃ فقہ فی تفسیر سورۃ العصرحلیۃ المحلی شرح منتیہ المصلی اور شرح مقد مہ ابی اللیث وغیرہ آپ کی مشاہیرتصنیفات سے ہیں۔ وفت اپ کی ۸۷۶؁ھ میں ہوئی۔’’علامۂ خلق‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

قوشچی

           علی بن محمد قوشچی: علاء الدین لقب تھا،اعلم علائے دوران اور افضل حکمائے زمان تھے،آپ کا باپ امیر الغ بیگ بادشاہ اور النہر کے خادموں سے تھا۔لڑکپن میں امیر موصوف کے بڑے منظور نظر تھے یہاں تک کہ وہ کمال شفقت سے آپ کو اپنا بیٹا کہا کرتا تھا اور اکثر اوقات اپنے ہاتھ سے جانور مثل باز وغیرہ کے آپ کے ہاتھ پر بٹھادیا کرتا تھا اس لیے آپ قوشچی کے نام سے مشہور ہوئے کیونکہ قوشچی کے معنی لغت میں حافظ بازار اور میر شکار کے ہیں۔           ابتدائے علم آپ نے مولیٰ قاضی زادہ موسیٰ رومی شارح ملحض چغمپنی اور نیز امیر الغ بیگ سے جو علم ریاضی میں بڑاتا ہرتھا،پڑھے،پھر پوشیدہ طور پر کرمان کے ملک میں چلے گئے اور وہاں کے علماء و فضلاء سے علم حاصل کیا اور وہیں شرح تجرید کا مسودہ کیا پھر بعد کئی سال کی گیبت کے امیر ۔۔۔

مزید

مصنفک  

              علی بن مجدالدین محمد بن محمد بن مسعود بن محمود بن محمد بن امام فخر الدین رازی المعورف بہ مصنفک: عالم فاضل،فقیہ محدث،اصولی،صاحب تصنیفات عالیہ اور امام فخر الدین رازی کی اولاد میں سے تھے امام فخر الدین کا ایک بیٹا محمد نام برا فاضل تھا جو عنفوان شباب میں ایک بیٹا محمد نام واعظ چھوڑ کر مرگیا،امام کو خدا نے اور بیٹا دیا،انہوں نے اس کا نام بھی محمد رکھا اور وہ بھی کمال رتبہ کو پہنچا جس کی اولاد میں سے آپ چوتھی پشت میں پید اہوئے۔آپ کے نسب کا سلسلہ حضرت عمر فاروق تک منتہیٰ ہوتا ہے۔بعض اہل تواریخ کہتے ہیں کہ آپ صدیقی ہیں۔بہر حال آپ ۸۰۳؁ھ میں پیدا ہوئے اور واسطے تحصیل علم کے مسافرت کی علم عربی تو آپ نے جلال الدین یوسف تلمیذ علامہ تفتازانی اور نیز قطب الدین احمد بن محمد بن محمود امامی بروی تلمیذ جلال الدین سے پڑھا اور فقہ حنفی فصیح۔۔۔

مزید

مصنفک  

              علی بن مجدالدین محمد بن محمد بن مسعود بن محمود بن محمد بن امام فخر الدین رازی المعورف بہ مصنفک: عالم فاضل،فقیہ محدث،اصولی،صاحب تصنیفات عالیہ اور امام فخر الدین رازی کی اولاد میں سے تھے امام فخر الدین کا ایک بیٹا محمد نام برا فاضل تھا جو عنفوان شباب میں ایک بیٹا محمد نام واعظ چھوڑ کر مرگیا،امام کو خدا نے اور بیٹا دیا،انہوں نے اس کا نام بھی محمد رکھا اور وہ بھی کمال رتبہ کو پہنچا جس کی اولاد میں سے آپ چوتھی پشت میں پید اہوئے۔آپ کے نسب کا سلسلہ حضرت عمر فاروق تک منتہیٰ ہوتا ہے۔بعض اہل تواریخ کہتے ہیں کہ آپ صدیقی ہیں۔بہر حال آپ ۸۰۳؁ھ میں پیدا ہوئے اور واسطے تحصیل علم کے مسافرت کی علم عربی تو آپ نے جلال الدین یوسف تلمیذ علامہ تفتازانی اور نیز قطب الدین احمد بن محمد بن محمود امامی بروی تلمیذ جلال الدین سے پڑھا اور فقہ حنفی فصیح۔۔۔

مزید

مولیٰ کافیجی  

              محمد بن سلیمان بن سعد بن مسعود رومی الشہیر بہ مولیٰ محی الدین کافیجی: امامِ محقق،علامۂ زمانہ تھے،فقہ و حدیث وتفسیر میں آپ کو ید طولیٰ حاصل تھا۔ معقولات و منقولات کے جامع تھے۔اصول فقہ،کلام،تصریف اعراب،معانی، بیان،جلد،منطق،فلسفہ،ہئیت میں استاذ الاساتذہ تھے،۷۸۸؁ھ میں پیدا ہوئے اور ہوش سنبھالتے ہی علم میں مشغول ہوگئے اور بلادِ عجم و تاتار میں جاکر بڑے بڑے علماء و فضلاء مچل مولیٰ شمس الدین محمد بن حمزہ فناری اور حافظ الدین محمد بن محمد بن شہاب بزازی اور برہان حیدر تلمیذ تفتازانی اور عبد اللطیف بن فرشتا شارح مجمع اور شیخ واجدو غیرہم سے علم پڑھا اور قاہرہ میں اشرف برسبائی کے عہد میں تشریف لے گئے ج ہاں آپ کی فضیلت ظاہر ہوئی اور اعیان وارکان نے آپ سے اخذ کیا اور شیخونیہ کی مشیخت بعد ترک ابنِ ہمام کے آپ کے سپرد ہوئی۔کافیجی آپ کو اس۔۔۔

مزید

تقی الدین شمنی

           احمد بن محمد بن محمد بن حسن بن علی بن یحییٰ شمنی: رمضان ۸۰۱؁ھ میں شہر سکندریہ میں پیدا ہوئے اور قاہرہ میں نشو و نماپایا،پہلے مثل اپنے باپ دادا کے مالکی المذہب تھے پھر حنفی مذہب میں انتقالکیا۔علوم میں یکتائے زمانہ اور ادب و تفسیر و حدیث و فقہ ونحو و کلام واصول میں امامِ ائمہ تھے،تقی الدین لقب اور ابو العباس کنیت تھی،فقہ شیخ یحییٰ سیرامی سے اور حدیث ولی الدین عراقی سے حاصل کی یہاں تک کہ فنون و علوم میں سر آمد وفائق اقران ہوئے اور بے شمار خلقت نے آپ سے فائدہ کثیر اٹھایا۔حافظ سیوطی اور سخاوی نے آپ کی شاگردی کی اور عراقی و بلقینی نے آپ کو سند اجازت کی دی۔آپ مغنی اللبیب اور شفاء قاضی حیاض کا حاشیہ لکھا اور صدر الشریعہ کے نقایہ اور اپنے باپ کی نظم النحبہ کی شرح کی اور ارفق المسالک لناویۃ المناسک آپ نے تصنیف کی۔سکاوی نے ضوء لامع میں لکھا۔۔۔

مزید

ابراہیم بن قاضی القضاۃ شمس الدین

           ابراہیم بن قاضی القضاۃ شمس الدین ابی عبداللہ محمد دیری: ابو اسحٰق اور برہان الدین لقب تھا۔آپ بھی اپنے بھائیوں کی طرح علامہ زمانہ اور فہامہ تھے، پہلے قاہرہ کے وظائف سنیہ پر مقرر ہوئے،پھر ۸۷۰؁ھ کو ولایت مصر کی قضاء کے متولی ہوکر قاضی القضاۃ ہوئے مگر اس سے رو گرواں ہوکر مؤیدیہ کی مشیخت پر مستقر ہوئے اور اسی حالت میں ۸۷۲؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید