حضرت سید صدر الدین المعروف راجن قتال بخاری سہروردی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:سیدصدرالدین۔لقب:راجن قتال۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:حضرت صدرالدین راجن قتال سہروردی بن سیداحمدکبیربخاری سہروردی بن حضرت سید مخدوم جلال الدین سرخ بخاری بن سید ابو المؤید علی بن سیدجعفرحسینی بن سیدمحمودبن سید احمدبن سید عبد اللہ بن سید علی اصغر بن سید جعفر ثانی بن امام محمد نقی رحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔آپ کاتعلق سادات بخاراسےہے۔آپ حضرت سیدجلال الدین سرخ پوش بخاری کےپوتے،اورحضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت کےبرادرِ اصغرہیں۔
لقب کی وجہ تسمیہ: آپ راجن قتال کے لقب سے مشہور ہیں۔آپ کے لقب راجن کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے۔کہ تمام اہل شہر کے دلوں پر آپ کی روحانی حکومت کا سکہ بیٹھا ہوا تھا۔اور اوچ شریف اور گردونواح کے لوگ خود کو آپ کی رعایا کہلوانے میں فخر محسوس کرتے تھے۔اس لیے راجن (یعنی بادشاہ)آپ کا لقب پڑگیا جو آپ کے نام کا حصہ بن گیا۔قتال بمعنیٰ لڑنا۔کثرتِ مجاہدات وریاضات اورمخالفتِ نفس کی وجہ سےقتال مشہورہیں۔اسی طرح خداکےدشمنوں پرسختی کی وجہ سےاس لقب سےملقب ہوئے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 26/شعبان المعظم 730ھ،مطابق جولائی/1330ءکوسلطان العاشقین حضرت سید احمد کبیر بخاری سہروردی علیہ الرحمۃ کے گھر اوچ شریف تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور میں ہوئی۔
تحصیل علم: آپ نے ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والدگرامی حضرت سید احمد کبیر سہروردی بخاری علیہ الرحمۃ سے مکمل کی اور ظاہری علوم کی تکمیل کے بعد اپنے برادربزرگوار حضرت سید مخدوم جہانیاں سہروردی علیہ الرحمۃ کی صحبت سے فیض یاب ہوئے۔جنہوں نے آپ کی روحانی تربیت مکمل کی اور سلوک و معرفت کی منازل طے کرائیں۔آپ کے بارے حضرت سید مخدوم جہانیاں جہاں گشت علیہ الرحمۃ اکثر فرمایا کرتے تھے: کہ خالق ِحقیقی نے ہم کو امور خلقت میں مشغول کیا اوربردار عزیز صدر الدین رحمۃ اللہ علیہ کو اپنی ذات کے عشق میں مستغرق رکھا ہے آپ انتہائی سیف زبان تھے۔ زبان ترجمان سے جو فرماتے ویسا ہی ہوکے رہتا تھا۔
بیعت وخلافت: آپ سلسلہ عالیہ سہروردیہ میں اپنے والدبزرگوار حضرت سید احمد کبیر بخاری سہروردی علیہ الرحمہ سے مریدہوئےاور خلافت ملی۔اس کے علاوہ اپنے بڑے بھائی حضرت سیدمخدوم جہانیاں جہاں گشت سہروردی علیہ الرحمۃ سے بھی آپ کو خرقہ خلافت و اجازت حاصل تھا۔
سیرت وخصائص:متصرف بہ تصرفات،صاحب کشف و کرامات ،غریق در بحر توحید و معرفت،خورشید ولایت، پیشوائے اہل کمال،حضرت مخدوم سید صدر الدین بخاری المعروف راجو قتال سہروردی رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ انتہا درجہ کے متقی و پرہیز گاراورپابندِشریعت بزرگ ہوئے ہیں۔ہمہ وقت عبادت و ریاضت و مجاہد میں مست و مستغرق رہتے تھے۔ آپ کے متعلق مشہور ہے کہ حد سے زیادہ مجاہد ۂ نفس اورعبادت وزہد اورادو وظائف پرسختی سےعمل پیرا ہونے کی وجہ سے طبیعت میں شان جلالی پیدا ہوگئی تھی۔اگر کوئی شخص طریقت و شریعت کی ذراسی بھی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا جاتا تو آپ سختی سے اس کا محاسبہ فرماتے تاوقتیکہ وہ توبہ نہ کرلے۔
آپ خدا کی ذات میں اس قدر مست و مستغرق تھے اس کے سوا کسی کو جانتے نہ تھے۔ مخلوق سےبالکل کنارہ کش رہتے تھے۔آپ کی تربیت وصحبت سے کئی افرادفسق وفجورسےتائب ہوکرتقویٰ والی زندگی گزارنےلگے۔شیخ سارنگ کےبارےمیں آتاہےانہوں نےآپ سےکہاحضرت !مجھے اپنےکھانےسےبچا ہواروٹی کاٹکڑاعنایت فرمائیں میں بطورِ تبرک تناول کروںگا۔آپ نےفرمایا:تم نمازِپنجگانہ کی پابندی کاوعدہ کروہم تبرک کاوعدہ کرتےہیں۔جب وہ نمازی بن گئے توآپ نےفرمایا:آگرآپ اشراق چاشت کاوعدہ کریں تو ہم اپنےساتھ تمہیں کھاناکھلائیں گے۔اللہ اکبر۔کیانیکی کاجذبہ تھا۔صرف اس کوتبرک دیکرتھپکی نہ دی بلکہ اس کونمازی وکامل بناکرچھوڑا۔
(کاش! آج کےجانشین اپنےآباؤاجدادکےسچےوارث بن جائیں،اوران کےمشن کوفروغ دیں،چاپلوس،مفادپرست وبےنمازی مریدین کےظاہروباطن کونورِاسلام وایقان سےمنورفرماکرصرف ایک سچامسلمان بنادیں۔مزارات پرغیرشرعی افعال کےروک تھام کےلئےاپناکرداراداکریں۔آج ان ناخلف سجادوں کی وجہ سےان نفوسِ قدسیہ کےخلاف بدمذہبوں کوپروپیگنڈےکاموقع مل گیاہے۔کل جن اکابر کی تبلیغ سےلوگ مسلمان ہوتےتھے،جن کانام علم وتقویٰ کااستعارہ ہوتاتھا۔آج انہیں کےسجادوں کی نااہلی وبےعلمی وبےعملی کی وجہ سےبدمذہب سادہ لوح مسلمانوں کوگمراہ کررہےہیں۔تونسوی غفرلہ)
اسی طرح حضرت شیخ صدرالدین علیہ الرحمہ غیرمسلموں کےاسلام پربہت حریص تھے۔جس پرنظررکھتےتھے جب تک وہ اسلام قبول نہ کرلےتااس کےپیچھےلگےرہتے۔ آپ کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ نے اپنی نگاہ ِولایت وتربیت سےتین لاکھ چالیس ہزارغیرمسلموں کو کلمہ پڑھا کر مشرف بااسلام کیا تھا۔(یادگارسہروردیہ:231)
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 16/جمادی الاخریٰ 827ھ،مطابق مئی/1424ءکواہوا۔مزار پر انوار اوچ شریف تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور میں مرجع ِخلائق عام ہے۔
ماخذومراجع: انسائیکلوپیڈیااولیاءکرام جلد5۔یادگارسہروردیہ۔اخبارالاخیار۔