ابراہیم رضا خاں، جیلانی میاں، علامہ مولانا، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: آپ کا اسمِ گرامی محمد ابراہیم تھا اور جیلانی میاں کےنام سے معروف ہوئے۔ آپ حجۃ الاسلام کے فرزندِ اکبر تھے۔اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا فاضل بریلوی کے پوتے تھے ۔(رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)
تاریخ ومقامِ ولادت: جیلانی میاں کی ولادت 1325 ھ بریلی ،انڈیا میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ نے تمام علومِ نقلیہ وعقلیہ کی تکمیل مدرسہ اہل سنت منظر الاسلام بریلی میں کی۔
بیعت وخلافت: جیلانی میاں نے اپنے دادا جان اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت کی اورخلافت واجازت سے سرفراز ہوئے۔
سیرت وخصائص: مفسرِاعظم ہند حضرت علامہ محمد ابراہیم رضا خاں عرف جیلانی میاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ محسن اہلسنت ، علم وعمل کے پیکر،عوام و خواص کے مرجع اور مظہرِاعلیٰ حضرت اور حجۃ الاسلام تھے۔والد ماجد کی رحلت کے بعد تاحیات مدرسہ منظر اسلام کے مہتمم اور شیخ الحدیث رہے اوراس خوش اسلوبی کے ساتھ آپ نے مدرسہ کے انتظامات سنبھالے کہ علمائے کرام یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ" ایسا نرالا مہتمم میری نگاہوں نے نہیں دیکھا"۔طلبہ پر بہت شفیق تھے،حُسن صورت کے ساتھ حُسن عمل سے بھی سرفراز تھے،علم کلام سے شغف تھا،اصلاح عقائد پر زور دیتے،درود پاک کا بکثرت وِرد فرماتے،قدرت نے زبان میں خاص اثر ودیعت فرمایا تھا۔پوپری تھانہ ضلع مظفر پور کا ایک پیدائشی گونگا آپ کی دعا سے زبان والا ہوگیا،آپ کی اس روشن کرامت نے گاؤں کے بکثرت دیوبندیوں کو حلقہ بگوش اسلام کیا۔تقریر میں سوزوگداز تھا۔
حضرت مفسرِ اعظم ِ ہند جیلانی میاں کی زندگی کے یہ تین بڑے روشن نقوش تھے:
منظرِ اسلام ان کے آباؤ اجداد کاشجرِ سدا بہار تھا۔ اس کی آبیاری اور گل وگنچہ وجڑ وبتی و شاخ کے سنوارنے میں زندگی بھر مصروف رہے۔ اس راہ میں بڑے صبر آزما مصائب سے آپ کو گذرنا پڑا یہاں تک کہ مدرسین کی بروقت تنخواہ کے لئے گھر کے زیورات تک رہن رکھدیتے۔
- درس وتدریس میں آپ کا انہماک ایسا تھا کہ آپ الفاظ کو چھوڑ کر معانی، قال کو چھوڑ کر حال کی طرف چلے جاتے۔ اور آپ کی تقریر سے طلباء بہت لذت محسوس کرتے اورجھوم اٹھتے۔
- مسلکِ اہلسنت کی اشاعت میں مسلسل کوشش فرماتے۔خود ہندوستان گیر دورہ فرماتے، اپنے تلامذہ اور مریدین کو دور دراز مقامات میں روانہ کرتے۔صوبہ بہار(جو حامدی صوبہ ہے)کے شہروں اور گاؤں میں تشریف لے جاتے۔نیپال کے اتار چڑھاؤ میں بھی آپ کا سفروسیلۂ ظفر جاری رہتا۔ آپ جہاں بھی جاتے رضا کی زبان ہوتے، حق آپ کا ہمرکاب اور باطل سرنگوں اور خراب ہوتا۔
تاریخِ وصال: 11صفر المظفر 1385ھ /بمطابق مئی 1965ھ وصال ہوا. والد کے پہلو میں مدفن ہے۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ ٔعلماء اہلسنت۔تذکرہ ٔ جمیل