عبدالعلیم صدیقی میرٹھی مدنی ، مبلغ اعظم، علامہ مولانا شاہ محمد، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب:آپ کا نام محمد عبد العلیم اور والد کا نام محمد عبد الحکیم ہے ۔ آپ علیہ الرحمۃ کا سلسلۂ نسب خلیفۂ اوّل حضرت سیّدنا صدّیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملتا ہے۔
تاریخ ومقامِ ولادت: حضرت مولانا شاہ محمد عبدالعلیم صدّیقی قادری 15؍ رمضان المبارک 1310ھ کو محلہ مشائخاں میرٹھ میں تولّد ہوئے۔
تحصیلِ علم :ابتدائی تعلیم گھر ہی میں حاصل کی ،چار سال دس ماہ کی عمر میں قرآن ِ پاک ختم کیا۔اردو،فارسی اور عربی کی ابتدائی تعلیم والدِ گرامی ہی سے حاصل کی، بعدازاں جامعہ قومیہ میرٹھ میں داخل ہوئے اور سولہ سال کی عمر میں درسِ نظامی کی سند حاصل کی۔آپ نے علومِ عربیہ کی تکمیل کے بعد علومِ جدیدہ کی تحصیل کا ارادہ کیا۔ اولاً اٹا وہ ہائی اسکول اور بعد میں میرٹھ کالج کے اندر انگریزی علوم کی تحصیل فرمائی۔ آپ اُردو، عربی، فارسی، انگریزی وغیرہ کئی زبانوں پر دسترس رکھتے تھے۔
بیعت وخلافت:آپ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ احمد رضا خاں رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے اور خلافت واجازت سے سرفراز ہوئے۔
سیرت وخصائص: مولانا عبد العلیم صدّیقی میرٹھی نے مذہبی اور سیاسی سطح پر بڑے بڑے کارہائے نما انجام دیے۔ آپ نے کئی ممالک کا دورہ کیااور ہزاروں غیر مسلموں کومشرف بہ اسلام کیا۔ آپ اردو، عربی، فارسی کے علاوہ انگریزی زبان پر بھی حیرت انگیز عبور رکھتے تھے۔ مختلف ممالک میں سینکڑوں تعلیمی،دینی اور رفاہی ادارے قائم کیے، مدارس و مساجد بنوائیں، کتب خانے قائم کیے،اخبارات ورسائل اور مجلات جاری کرائے۔آپ نے سیاست میں بھی حصّہ لیا۔تحریکِ خلافت، تحریکِ مولات اور تحریکِ ختمِ نبوّت کے سلسلے میں کئی ماہ قید ومشقت بھی اٹھائی۔ 1940ء میں قراردادِ پاکستان ہونے کے بعدپاکستان کے لیے جدّ و جہدکی۔ 1946ء کی آل انڈیاسنّی کانفرنس میں شریک ہوئے۔ 1948ء میں پاکستان کے لیے مسوّدۂ آئین کی تیاری کے سلسلے میں سعی فرمائی۔آپ شعلہ بیان خطیب، بلند پایہ ادیب، اور عظیم مفکرِ اسلام تھے۔جب آپ نغمہ ریز آواز میں دلائل و براہین سےاسلام کی حقانیت بیان کرتےتو حاضرین پر سکوت چھاجاتااور بڑے بڑے سائنسدان،فلاسفر اور دہریہ قسم کے لوگ آپ کے دستِ اقدس پر حلقہ بگوشِ اسلام ہوجاتے۔ آپ تقریباً دنیا کی ہر زبان میں اس روانی سے تقریر کرتے تھے کہ اہلِ لسان ورطۂ حیرت میں رہ جاتے۔ آپ نے پوری قوت اور بےباکی سےدینِ فطرت اسلام کا پیغام دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچایا،جس کے نتیجے میں پچاس ہزار سے زائد غیر مسلم مشرف بہ اسلام ہوئے۔
وصال: چالیس سال تک دنیا بھر میں تبلیغِ اسلام کا فریضہ انجام دے کر 22؍ ذو الحجہ(23ویں شب، بعدِ مغرب) 1373ھ مطابق 22؍ اگست 1954ء کومدینۂ منوّرہ میں اپنےخالقِ حقیقی سے جاملے اور تعلیماتِ اسلامیہ کی تبلیغ واشاعت کے انعام کے طور پر جنّت البقیع میں تدفین کے لیے جگہ ملی۔