حضرت شیخ پیر پٹھا سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
ف۔۔۔۔ ۶۶۶ھ
ابو الخیر حسین بن راجبار شاہ عالم، شیخ پٹھا کے نام سے مشہور تھے، آپ قوم ایان سے تھا، سلسلہ نسب یہ ہے حسین بن راجبا ربن کاہ بن سخیر ہ، والد کا نام سلطانی بنت مرادبن شرفو ہے۔
(حاشیہ حدیقۃ الاولیاء ازحسام الدین راشدی ،ص ۴۸)
حدیقۃ الاولیاء میں مثنوی کے انداز میں آپ کا حال بیان ہوا ہے ، بتایا گیا کہ آپ نے ایک مقام عزلتکدہ کو اپنا مسکن بنا رکھا تھا اور خلق اللہ سےمحبوب ومستور رہنا پسند کیا تھا، اتفاقاً اس مقام کے پاس سے حضرت شاہ عثمان شاہ باز اور شیخ بہاؤ الدین ذکریا کا گزر ہوا۔ جب شیخ بہاؤ الدین ذکریا اور شیخ پٹھا کی نطریں دو چار ہوئیں تو نظروں ہی نظروں میں ایک دوسرے کو جام معرفت پیش کیا، اور بالآخر شیخ پٹھا بہاؤ الدین کے مرید ہوگئے اور اس طرح خلوت سے جلوت میں آگئے۔ صاحب تحفۃ الکرام نے آپ کی عظمت اور آپ کے بلند مقام کی شہادت علامہ قاضی محمود کے ان الفاظ سے پیش کی ہے، دراکثر سندھ مچو صاحب کمالی کم برخواستہ، ترجمہ: سندھ میں آپ جیسا باکمال شاید ہی ہوا ہو، اہل سندھ ہمیشہ آپ کے کمال و کرامت کے معترف رہے جب پہلی مرتبہ سلطان فیروز شاہ تغلق، جام باننیہ سے شکست کھا کر گجرات چلا گیا اس موقعہ اہل سندھ نے خوشیاں منائیں اور یہ نعرہ لگایا، برکت شیخ پٹھا اک موا اک نٹھا، ترجمہ۔ شیخ پٹھا کی برکت سے ایک بادشاہ (محمد شاہ تغلق مرگیا اور ایک فیروز شاہ تغلق بھاگ گیا۔)شیخ کا وصال ۶۶۶ھ/۶۸۔۱۲۶۷ء کو ہوا اور موضوع آری کے قریب اس پہاڑ پر مدفون ہوئے جس کے غار میں عبادت کیا کرتے تھے، آپ کا عرس۱۲ ربیع الاول کو ہوتا ہے۔
صاحب حدیقۃ الاولیاء نے اس عقیدت کو اظہار کر تے ہوئے جو عوام وخواص کو آپ کی ذات بابرکت سے ہے، ایک طویل نظم لکھی ہے جس کے چند شعر یہ ہیں۔
شیخ پتہ از سر صدق ویقیں
شد مرید شیخ ذکریا ایں
بعد ازاں ان گوہر بحر شہود
ازنقاب ختفاچہرہ کشود
شاخت عالم روشن ازانوار خویش
کردہ ظاہر درجہاں آثار خویش
برسرآن کوہ مسکن ساختہ
دل زمیل ماسوی انداختہ
مدفن پاکش شد اکنوں آں مقام
خوش بیاسودہ دراں دارالسلام
خوش مزارے فیض بخش جاں فزا
دیدہ دل را از ونور وضیاء
روضہ نہ بلکہ قصرے ازبہشت
کزگلاب وعود ووز عبنر سرشت
از نجور عود و عنبر فی المثل
حجلہ حور است گوئی آں محل
درسواد صحن اواز ہر طرف
سایہ در اشجار بنیی ہر طرف
چشمہ آب رواں چوں سلبیل
کاب اوباشد شقابخش علیل
زائران آستانش صد ہزار
میر سد از ہر طرف لیل ونہار
رحمت ایزد تعالی پے بہ پے
زآسماں منزل بود برروح وے
(موضع آری ٹھٹہ سے دکن کی جانب تقریباً ڈیڑھ میل کے فاصلہ پر واقع ہے مخدوم ملا آری سید علی کلاں شیرازی کے ارادتمندوں میں سے ایک بزرگ تھے۔ یہ جگہ آپ کے نام سے موسوم ہوگئی تھی مگر آپ پیر پٹھا کے نام سے مشہور ہیں)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )