حضرت مولانامفتی غلام سرور لاہوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
نام ونسب: آپ کا نام غلام سرور بن مفتی غلام محمد قریشی ،اسدی،ہاشمی ہے۔
تاریخ و مقامِ ولادت: آپ کی ولادت 1244 ھ/ 1837 ء میں محلہ کوٹلی مفتیاں ،لاہور میں ہوئی۔
تحصیلِ علم:آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم والدِ ماجد سے حاصل کی، علمِ طب بھی انہی ۔۔۔۔
حضرت مولانامفتی غلام سرور لاہوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
نام ونسب: آپ کا نام غلام سرور بن مفتی غلام محمد قریشی ،اسدی،ہاشمی ہے۔
تاریخ و مقامِ ولادت: آپ کی ولادت 1244 ھ/ 1837 ء میں محلہ کوٹلی مفتیاں ،لاہور میں ہوئی۔
تحصیلِ علم:آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم والدِ ماجد سے حاصل کی، علمِ طب بھی انہی سے حاصل کی، پھر علامہ مولانا غلام اللہ قصوری ثم لاہوری کی خدمت میں حاضر ہوکر تمام مروجہ علوم، تاریخ اور لغت کی تحصیل کی۔
بیعت: آپ اپنے والدِ ماجد کے دستِ حق پرست پرسلسلہ عالیہ سہروردیہ میں بیعت ہوئے۔
سیرت وخصائص:مفتی صاحب بے شمار خوبیوں کے مالک تھے، وہ بیک وقت جید عالم، بلند پایہ شاعرو ادیب، معلمِ اخلاق، باکمال تاریخ گو، مستند مورخ، مشہور زمانہ سوانح نگار اور سب سے بڑھ کر سرورِ دو عالم ﷺ، صحابہ کرام اور اولیائے عظام کے محبِ صادق تھے۔ آپ کے خاندان کے تمام بزرگ سنی، حنفی، مفتئ وقت اور جامعِ شریعت وطریقت تھے، مذہبی و اخلاقی اقدار آپ کو ورثہ میں ملی تھیں۔ آپ شگفتہ مزاج، ملنسار اور عبادت گزار صوفی تھے، شریعت و طریقت، تفسیر وحدیث، تاریخ وادب پر گہری نگاہ رکھتے تھے۔ جس موضوع پر گفتگو کرتےاس سے متعلقہ تمام تفصیلات کو بے تکلفی سے بیان کردیتے۔ آپ کو اہلِ علم قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ آپ کی طبیعت میں بے حد استغناء تھا۔حکامِ وقت سے ملاقات پسند نہیں کرتے تھے۔غیور وخدار تھے، حق پات کہنے سے پہلوتہی نہ کرتے تھے۔مفتی صاحب کا دنیائے تاریخ پر یہ عظیم احسان ہے کہ انہوں نے اپنی تالیفات میںپنجاب کے جلیل القدر علماء ومشائخ کے حالات کوبڑی حد تکتفصیل سے قلمبند کردیا ورنہ جس طرح تذکرہ نگاروں نےاس مردم خیز خطہ کو نظر انداز کیاباعثِ تعجب ہی نہیں بلکہ قابلِ افسوس بھی ہے۔
وصال: آپ نے 24 ذو الحجہ 1307 ھ/ بمطابق اگست 1890 ء بروز جمعرات سفرِ آخرت اختیار کیا۔ آپ کوبیر بالاحسانی، مضافات میدانِ بدر میں سپردِ خاک کیاگیا۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ اکابرِ اہلسنت