کَون میں کَون ہے تو ہی تو، تو ہی تو ہے یَا مَنْ ھُوتو ہی تو ہے تو ہر سویَا مَنْ لَّیْسَ اِلَّا ھُوْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، یَا مَنْ لَّیْسَ اِلَّا ھُوْ ذرّے میں نور ہے گل میں بو، کوئل کُوکے ’’کُو کُو کُو‘‘’’پی کہاں‘‘ پپیہا کہے ہر سو اللہٗ اللہٗ اللہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، یَا مَنْ لَّیْسَ اِلَّا ھُوْ کثرت میں ہے کیسی وحدت، وحدت میں پھر کیسی کثرتچشمِ مست میں تیری رنگت، پھولوں میں تیری خوشبو لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، یَا مَنْ لَّیْسَ اِلَّا ھُوْ طور بنا ہے ذرّہ ذرّہ، نور بنا ہے قطرہ قطرہتیرا ثنا گر بُت کا بندہ، سجدہ بُتوں کا تیری سو لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ، لَآ اِلٰہَ اِ۔۔۔
مزیددل مِرا گُدگُداتی رہی آرزوآنکھ پِھر پِھر کے کرتی رہی جستجو عرش تا فرش ڈھونڈ آیا میں تجھ کو، تونکلا اَقْرَبْ زِ حَبْلِ وَرِیْدِ گُلو اللہٗ اللہٗ اللہٗ اللہٗ طائرانِ چمن کی چہک وَحْدَہٗنغمہ بلبل کا ہے لَاشَرِیْکَ لَہٗ قمریوں کا ترانہ ہے لَاغَیْرَہٗزمزمہ طوطی کا ھُوَہٗ ھُوَہٗ اللہٗ اللہٗ اللہٗ اللہٗ بلبلوں کو چمن میں رہی جستجوپپیہا کہتا پھرا ’’پی کہاں‘‘ سو بہ سو پر نہ چٹکا کہیں غنچۂ آرزوہاں ملا تو ملا میرے دل ہی میں تو اللہٗ اللہٗ اللہٗ اللہٗ شاہدانِ چمن نے لبِ آب جوآب گُل سے نہا کر کے تازہ وضو حلقۂ ذکر گُل کے کیا رو بہ رواور لگانے لگے دم بہ دم ضربِ ھُوْ اللہٗ اللہٗ اللہٗ اللہٗ رہ کے پردوں میں تو جلوہ آرا ہوابس کے آنکھوں میں آنکھوں سے پردہ کیا آنکھ کا پردہ، پردہ ہوا آنکھ کابند آنکھیں ہوئیں تو نظر آیا تو اللہٗ اللہٗ اللہٗ اللہٗ کعبۂ کعبہ ہے کعبۂ دل مِرا۔۔۔
مزیدمحمد مصطفیٰ نورِ خدا نامِ خدا تم ہوشَہِ خَیْرُالْوَریٰ شانِ خدا صَلِّ عَلٰی تم ہو شکیبِ دل قرارِ جاں محمد مصطفی تم ہوطبیبِ دردِ دل تم ہو مِرے دل کی دوا تم ہو غریبوں درد مندوں کی دوا تم ہو دعا تم ہوفقیروں بے نواؤں کی صدا تم ہو نِدا تم ہو حبیبِ کبریا تم ہو اِمَامُ الْاَنْبِیَآء تم ہومحمد مصطفیٰ تم ہو محمد مجتبیٰ تم ہو ہمارے ملجا و ماوا ہمارا آسرا تم ہوٹھکانہ بے ٹھکانوں کا شَہِ ہر دوسرا تم ہو غریبوں کی مدد بے بس کا بس رُوْحِیْ فِدَا تم ہوسہارا بے سہاروں کا ہمارا آسرا تم ہو نہ کوئی ماہ وَش تم سا نہ کوئی مہ جبیں تم ساحسینوں میں ہو تم ایسے کہ محبوبِ خدا تم ہو میں صدقے انبیا کے یوں تو محبوب ہیں، لیکنجو سب پیاروں سے پیارا ہے وہ محبوبِ خدا تم ہو حسینوں میں تمھیں تم ہو نبیوں میں تمھیں تم ہوکہ محبوبِ خدا تم ہو نَبِیُّ الْاَنْبِیَآء تم ہو تمھارے حُسنِ رنگیں کی جھلک ہے سب حسینوں میںبہاروں ۔۔۔
مزیدگناہ گاروں کا روزِ محشر شفیع خَیْرُالْاَنَام ہوگادُلھن شفاعت بنے گی دُلھا نبی عَلَیْہِ السَّلَام ہوگا کبھی تو چمکے گا نجمِ قسمت ہلال ماہِ تمام ہوگاکبھی تو ذرّے پہ مہر ہوگی وہ مہر ادھر خوش خَرام ہوگا پڑا ہوں میں ان کی رہ گزر میں پڑے ہی رہنے سے کام ہوگادل و جگر فرشِ رہ بنیں گے یہ دیدہ مشقِ خرام ہوگا وہی ہے شافع وہی مشفّع اسی شفاعت سے کام ہوگاہماری بگڑی بنے گی اس دن وہی مَدارُالْمَھَامْ ہوگا اُنھیں کا مُنھ سب تکیں گے اس دن جو وہ کریں گے وہ کام ہوگادہائی سب ان کی دیتے ہوں گے اُنھیں کا ہر لب پہ نام ہوگا ’’اَنَا لَھَا‘‘ کہہ کے عاصیوں کو وہ لیں گے آغوشِ مرحمت میںعزیز، اکلوتا جیسے ماں کو، انھیں ہر اک یوں غلام ہوگا اُدھر وہ گرتوں کو تھام لیں گے اُدھر(وہ) پیاسوں کو جام دیں گےصِراط و میزان و حوضِ کوثر یہیں وہ عالی مقام ہوگا کہیں وہ جلتے بجھاتے ہوں گے کہیں وہ روتے ہنسا۔۔۔
مزیدچاند سے اُن کے چہرے پر گیسوئے مشک فام دودن ہے کھلا ہوا مگر وقتِ سحر ہے شام دو روئے صبیح اک سحر زلفِ دوتا ہے شام دوپھول سے گال صبح دم مہر ہیں لَالَہ فام دو عارضِ نور بار سے بکھری ہوئی ہٹی جو زلفایک اندھیری رات میں نکلے مہِ تمام دو اُن کی جبینِ نور پر زلفِ سیہ بکھر گئیجمع ہیں ایک وقت میں ضِدّیں صبح و شام دو خیر سے دن خدا وہ لائے دونوں حرم ہمیں دکھائےزمزم و بیرِ فاطمہ کے پئیں چل کے جام دو ذاتِ حَسن حُسین ہے عَینِ شبیہِ مصطفیٰذات ہے اک نبی کی ذات ہیں یہ اسی کے نام دو پی کے پِلا کے مَے کشو! ہم کو بچیکُھچی ہی دوقطرہ دو قطرہ ہی سہی کچھ تو برائے نام دو ہاتھ سے چار یار کے ہم کو ملیں گے چار جامدستِ حَسن حُسین سے اور ملیں گے جام دو ایک نگاہِ ناز پر سیکڑوں جامِ مَے نثارگردشِ چشمِ مست سے ہم نے پئے ہیں جام دو وسطِ مُسَبِّحَہ پہ سر رکھیے انگوٹھے کا اگرنامِ اِلٰہ ہے لکھا ’’ہ‘&۔۔۔
مزیدشاہدِ گُل ہے مست ناز حجلۂ نو بہار میںناز و ادا کے پھول ہیں پھولے گلے کے ہار میں آئیں گھٹائیں جھوم کر عشق کے کوہ سار میںبارشِ غم ہے اشک بار گریۂ بے قرار میں عشق نے چھوڑی پھلجھڑی دل کی لگی بھڑک اٹھیآتشِ گُل کے پھول سے آگ لگی بہار میں آنکھوں سے لگ گئی جھڑی بحر میں موج آ گئیسَیلِ سِرِشک اُبل پڑا نالۂ قلبِ زار میں شوق کی چیرہ دستیاں دل کی اُڑائیں دھجّیاںوحشتِ عشق کا سماں دامنِ تار تار میں بجلی سی اک تڑپ گئی خِرمَنِ ہوش اُڑ گیابرق شرارَہ بار تھی جلوۂ نورِ یار میں تابشِ رُخ سے چار چاند لگ گئے مہر و ماہ کوحُسنِ ازل ہے جلوہ ریز آئینۂ عِذار میں کعبۂ ابرو دیکھ کر سجدے جبیں میں مضطربدل کی تڑپ کو چین کیا تاب کہاں قرار میں شاہدِ گُل ہے مصطفیٰ طیبہ چمن ہے جاں فزاگُلشنِ قُدس ہے کِھلا صحنِ حریمِ یار میں سُوسَن و یاسَمَن، سَمَن، سُنبل و لالہ نَستَرَنسارا ہرا بھرا چمن پھولا اسی بہار میں باغِ جناں۔۔۔
مزیدما و مَن سے بچائے آلِ رسولمِن و عَن ہوں رضائے آلِ رسول حق میں مجھ کو گُمائے آلِ رسولمجھ کو حق سے ملائے آلِ رسول میری آنکھوں میں آئے آلِ رسولمیرے دل میں سمائے آلِ رسول تو ہی جانے فدائے آلِ رسولقدرِ سُمْوِ سمائے آلِ رسول سات اَفلاک زینے پھر کرسیعرشِ رِفعت سرائے آلِ رسول چاندنا چاند کا مدینے کےلُمعۂ حق نُمائے آلِ رسول ہے ارادہ تِرا ارادۂ حقحق کی مرضی رضائے آلِ رسول بعد جس کے نہ ہوگا فقر کبھیوہ غنا ہے غنائے آلِ رسول صِبْغَۃُاللہ کی چڑھی اپنیحق کی رنگت رچائے آلِ رسول اس کی نیرنگیوں میں ہوں یک رنگرنگِ وحدت جمائے آلِ رسول ہو خودی دور اور خدا باقیہو خدا ہی خدائے آلِ رسول مَوت سے پہلے مجھ کو مَوت آئےمیری ہستی مٹائے آلِ رسول یوں مٹوں میں کہ مجھ میں مٹ جائےمجھ کو مجھ سے گُمائے آلِ رسول جیتے جی جی میں مَیں گزر جاؤںپھول میری اٹھائے آلِ رسول بیڑی کٹ جائے ہر تشخص کیقید سے یوں چھڑائے آلِ ر۔۔۔
مزیدیا الٰہی! برائے آلِ رسولدل میں بھر دے وِلائے آلِ رسول سوکھے دھانوں پہ بھی برس جائےابرِ جُود و سخائے آلِ رسول سر سے قربان تجھ پہ آنکھوں سےآنکھیں سر سے فدائے آلِ رسول سُحقِ نعلین رگڑا آنکھوں کاطوطیا خاکپائے آلِ رسول میری بگڑی بنی ہے تیرے ہاتھتو ہی بگڑی بنائے آلِ رسول تجھ سے جس کو ملا ملے پیارےتجھ سے جو پائے پائے آلِ رسول تیزیِ مہرِ حشر کا کیا خوفمیں ہوں زیرِ لِوائے آلِ رسول بادشاہ ہیں گدا تِرے در کےہوں گدائے گدائے آلِ رسول تاج والوں کا تاجِ عزّت ہےکہنہ نعلینِ پائے آلِ رسول ٹھنڈی ٹھنڈی نسیمِ مارہرہدل کی کلیاں کھلائے آلِ رسول بھینی بھینی سی مست خوشبو سےدل کی کلیاں بَسائے آلِ رسول طِیبِ طَیبہ میں ہیں بسی کلیاںمہکی گُل گوں قَبائے آلِ رسول بھولے بھٹکوں کا خضر ہی تو ہےراستے پر لگائے آلِ رسول سبز گنبد پہ اڑ کے جا بیٹھوںشوق کے پَر لگائے آلِ رسول خاک میری اڑے جو بعدِ فنامدنی ہو ہوائے ۔۔۔
مزیدپار بیڑا لگائے آلِ رسولڈوبے بجرے تَرائے آلِ رسول جو ہیں اپنے پرائے آلِ رسولسب کو اپنا بنائے آلِ رسول ٹھوکروں پہ نہ ڈال غیروں کیہم ہیں قدموں میں آئے آلِ رسول تیرا باڑا ہے بٹ رہا جگ میںتو ہی دے یا دلائے آلِ رسول جھولی پھیلائے ہے تِرا منگتابھر دے داتا برائے آلِ رسول دے دے چُمکار کر کوئی ٹکڑاسگِ در کو رضائے آلِ رسول در سے اپنے نہ کر اسے در دردر دے در کی رضائے آلِ رسول دور دوری کا دور دورا ہودَور پھر یہ نہ آئے آلِ رسول نِگھرے در بہ در بھٹکتے ہیںدے ٹھکانہ برائے آلِ رسول تلخیاں ساری دور ہو جائیںمَئے شربت پلائے آلِ رسول ہیں رضا، غوث کے قدم بہ قدمہیں قدم ان کے پائے آلِ رسول جس نے پایہ تمھارا پایا ہےکہہ اٹھا میں نے پائے آلِ رسول اپنی قدموں کے نیچے ہے جنّتاور قدم ہیں یہ پائے آلِ رسول ان کی سیرت ہے سیرتِ نبویان کی صورت لقائے آلِ رسول ان کے جلووں میں ان کے جلوے ہیںہر ادا سے ادائے آلِ رس۔۔۔
مزیدہیں عرشِ بریں پر جلوہ فگن محبوبِ خدا سُبْحَانَ اللہ!اک بار ہوا دیدار جسے سو بار کہا سُبْحَانَ اللہ! حیران ہوئے برق اور نظر اک آن ہے اور برسوں کا سفرراکب نے کہا اَللہُ غَنِیّ مَرکَب نے کہا سُبْحَانَ اللہ! طالب کا پتا مطلوب کو ہے مطلوب ہے طالب سے واقفپردے میں بلا کر مل بھی لیے پردہ بھی رہا سُبْحَانَ اللہ! ہے عبد کہاں معبود کہاں معراج کی شب ہے راز نہاںدو نور حجابِ نور میں تھے خود رب نے کہا سُبْحَانَ اللہ! جب سجدوں کی آخری حدّوں تک جا پہنچا عُبودیّت والاخالق نے کہا مَاشَآءَاللہ! حضرت نے کہا سُبْحَانَ اللہ! سمجھے حاؔمد انسان ہی کیا یہ راز ہیں حُسن و الفت کےخالق کا ’’حَبِیْبِیْ‘‘ کہنا تھا خَلقت نے کہا سُبْحَانَ اللہ! بیاض پاک۔۔۔
مزیداے رضا مرتبہ کتنا ہوا بالا تیراہند تو ہند عرب میں ہوا شہرہ تیرا نام اعلیٰ ہے تِرا حضرتِ اعلیٰ تیراکام اَولیٰ ہے تِرا اے شہِ والا تیرا کوئی کیا جانے بڑا کتنا ہے رتبہ تیرااصفیا چومنا چاہیں وہ ہے تلوا تیرا کارِ تجدید ادا کرتا تھا خامہ تیراسر پہ باطل کے اٹھا کرتا تھا تیغا تیرا کتنا اونچا کیا اللہ نے رتبہ تیراغوثِ اعظم کو کیا آقا و مولیٰ تیرا تیرے اچھوں نے کیا ہے بڑا اچھا تیراپھر بھلا کیا کوئی بد خواہ کرے گا تیرا نسبتِ آلِ رسولی بھی عجب نسبت ہےغوث تک لے گیا تجھ کو یہ وسیلہ تیرا عمر کا تیرھواں سِن ماہِ دَہم چار ہی دناتنی مدّت میں ہوا علم کا چرچا تیرا اِس صدی کا تو مُجدِّد، تو زمانے کا اماماہلِ حق چلتے ہیں جس پہ وہ ہے رستہ تیرا تجھ کو اللہ نے ہر فضل عطا فرمایاکون سا علم کہ جس میں نہیں حصّہ تیرا تجھ پہ ہے اک تنِ بے سایہ کا ایسا سایہپھیلتا جاتا ہے ہر سمت اجالا تیرا اس زمانے میں کوئی تج۔۔۔
مزید