/ Thursday, 13 March,2025


شیخ الاسلام حضرت علامہ سید محمد مدنی اشرفی جیلانی المعروف مدنی میاں   (192)





ہوا ہے ضوفگن نور رسالتﷺ بزم امکاں میں

ہوا ہے ضوفگن نور رسالتﷺ بزم امکاں میں کلی چٹکی کھلے غنچے بہار آئی گلستاں میں ادھر شیطاں سراپا غرق ہے بحرِ خجالت میں ادھر صلٌ علیٰ کا شور برپا ہے گلستاں میں درخشانی یہ اس خورشید کی ہے جس کی آمد سے تزلزل آگیا ہے قیصر و کسریٰ کے ایواں میں محمدﷺ یا محمدﷺ کی صدا آتی ہے گلشن سے ہے میلادالنبیﷺ کا جسن بزم عندلیباں میں ۔۔۔

مزید

بجھ گئی عشق کی آگ اندھیر ہے وہ حرات گئی وہ شرارہ گیا

بجھ گئی عشق کی آگ اندھیر ہے وہ حرات گئی وہ شرارہ گیا دعوتِ حسن کردار بے سود ہے تھا جو حسنِ عمل کا سہارا گیا جس میں پاس شریعت نہ خوف خدا وہ رہا کیا رہا وہ گیا کیا گیا ایک تصویر تھی جو مٹادی گئی یہ غلط ہے مسلمان مارا گیا بدنصیبو! شہنشاہ کونینﷺ سے صاحب قربت قاب قوسین سے تم نے کی دشمنی ہم نے کی دوستی کیا تمہیں مل گیا کیا ہمارا گیا اے مری قوم کے زاہد و عالمو نخوتِ زہد و دانش بری چیز ہے کیا مجھے یہ بتانا پڑے گا تمہیں کس سبب سے عزازیل مارا گیا دوستو! وہ بھی مرنا ہے مرنا کوئی رشک کرتی ہو جس موت پر زندگی خاک طیبہ میں میرے عناصر ملے عرش پر میری قسمت کاتارا گیا مرکے طیبہ میں اخؔتر یہ ظاہر ہوا کچھ نہیں فرش سے عرش کا فاصلہ گود میں لے لیا رفعت عرش نے قبر میں جس گھڑی میں اتارا گیا ۔۔۔

مزید

آگئے ہیں وہ زلفیں بکھیرے

آگئے ہیں وہ زلفیں بکھیرے جن پہ صدقے اُجالے اندھیرے عرش حق جھوم اٹھا لیا جب نام احمد سویرے سویرے وہ سراپا ہیں نور الہیٰ یہ نہ کہنا کہ ہیں مثل میرے فرش والے بھی اور چرخ والے ان کے در پہ لگاتے ہیں پھیرے گرد مہتاب جیسے ہوں تارے یوں صحابہ ﷢ نبیﷺ کو ہیں گھیرے ربط ہے ایسے در سے ہمارا جن کے تابع اجالے اندھیرے پھر ہو کیوں آرزوئے دو عالم جب کہ اخؔتر محمدﷺ ہیں میرے ۔۔۔

مزید

ہے شانِ درمصطفیٰﷺ کیا نرالی

ہے شانِ درمصطفیٰﷺ کیا نرالی کہیں سبز گنبد کہیں سبز جالی بہ پیش ضیائے غبار مدینہ مہ چاردہ نے بھی گردن جھکالی ہماری سمجھ میں یہ اب تک نہ آیا یہ شب ہے کہ ہے عکس گیسوئے عالی سلامت رہے کالی کملی تمہاری ہم ایسوں کی بھی روسیاہی چھپالی قسم ہے خدا کی درِ مصطفیٰﷺ کا زمیں تو زمیں آسماں ہے سوالی قمر اپنے سینے کو دو نیم کر دے جو حرکت میں آئے کمانِ ھلالی کہاں کوئی مخلوق ہے آپ جیسی ہے ضرب المثل آپ کی بے مثالی ہو خاموش اخؔتر یہ جائے ادب ہے ہے پیش نظر دیکھ روضے کی جالی ۔۔۔

مزید

اے باد صبا رک جا دم بھر سن لے تو میری فریاد و فغاں

اے باد صبا رک جا دم بھر سن لے تو میری فریاد و فغاں سلطانِ دو عالمﷺ کے در پر کر دینا تو ان باتوں کو عیاں میں اپنے کئے پر نادم ہوں لللّہ چھپالو دامن میں اظہار خطا سے کیا ہوگا اے واقف اسرارِ پنہاں یہ شام و سحر یہ تاج و قمر یہ فرشِ زمیں یہ عرش بریں یہ جن و ملک جبریل امیں سب تیرے ہیں زیر فرماں ہر سمت سے موجیں اٹھتی ہیں اک ایک سہارا ٹوٹ گیا ساحل سے لگا دو کشتی کو اے شاہ رسل اے شاہ زماں کہنا کہ تڑپتا ہے اخؔتر بلوالو اسے در پر سرور یا اتنا بتا دے اے مولا یہ تیراگدا اب جائے کہاں ۔۔۔

مزید

عروج آسماں کو بھی نہیں خاطر میں لائیں گے

عروج آسماں کو بھی نہیں خاطر میں لائیں گے مقدر سے اگر دوگز زمیں طیبہ میں پائیں گے مدینے میں سنا ہے بگڑیاں بنتی ہیں قسمت کی وہاں ہم جا کے اپنا بھی مقدر آزمائیں گے اگر کل جان جانی ہو تو یارب آج ہی جائے سنا ہے قبر میں بے پردہ وہ تشریف لائیں گے کبھی میرا دل مضطر نہ ہونا کامراں یارب ذرا ہم بھی تو دیکھیں وہ کہاں تک آزمائیں گے قسم ہے مالک یوم قیامت کی قیامت میں مرادیں اپنے دل کی ساقئ کوثر سے پائیں گے مرا دل بن گیا ہے آستانِ صاحب اسریٰ یہی کعبہ ہے اپنا ہم اسے کعبہ بنائیں گے بھلا کیا تاب لائے گی نگاہِ حضرت موسیٰ  رخِ انور سے وہ اخؔتر اگر پردہ ہٹائیں گے ۔۔۔

مزید

تیری چوکھٹ تک رسائی گر شہا ہو جائے گی

تیری چوکھٹ تک رسائی گر شہا ہو جائے گی بے وفا تقدیر بھی پیک وفا ہو جائے گی انکے در پر گروفور عشق میں سر رکھ دیا ایک سجدے میں ادا ساری قضا ہوجائے گی ننھے طائر تک اٹھیں گے لیکے جوش انتقام ابرہہ کے ظلم کی جب انتہا ہوجائے گی میں تو بس ان کی نگاہِ لطف کا مشتاق ہوں غم نہیں گر ساری دنیا بے وفا ہوجائے گی خیر امت کی سند سرکارﷺ سے جب مل گئی میری قسمت مجھ سے پھر کیسے خفا ہو جائے گی ہورہی ہیں چاند پر جانے کی پیہم کوششیں محو حیرت ہوں یہ دنیا  کیا سے کیا ہوجائے گی گر کہیں جان چمن اخؔتر چمن میں آگیا پتی پتی اس چمن کی ہم نوا ہوجائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزید

جبین شوق کو جب مصطفیٰﷺ کے در سے ٹکرایا

جبین شوق کو جب مصطفیٰﷺ کے در سے ٹکرایا ستارہ میری قسمت کامہ و خاور سے ٹکرایا کریمی ان کاشیوہ ہے وہی ہیں رحمت عالم بھریں گی جھولیاں سر کو جو ان کے در سے ٹکرایا ہزاروں زندگی قربان ہوجاتی ہیں ایسوں پر خدا کے واسطے جن کا گلا خنجر سے ٹکرایا ستارہ ہم گنہگاروں کی قسمت کا چمک اٹھا نبیﷺ نے حشر میں جب سرخدا کے در سے ٹکرایا فضا میں اس کی اڑتی دھجیاں دیکھی زمانے نے کوئی بدبخت جب بھی شافع محشر سے ٹکرایا زمانہ جانتا ہے، ہے عیاں سارے زمانے پر ہوا فِی النَّار جو اللہ کے دلبر سے ٹکرایا ہوئے ہیں آہینی ابواب بھی دونیم اے اخؔتر کہ جب دست علی شیر خدا ﷜ خیبر سے ٹکرایا ۔۔۔

مزید

تیرہ بختوں کی ہوگئی معراج

تیرہ بختوں کی ہوگئی معراج چرخ پر ہے طلوعِ بدرالدّاج سبز گنبد میں یوں ہے جلوہ فگن جیسے اک شمع ہو بہ قصر زجاج تابش مہر اور جمال سحر ہیں فقط عکس چہرۂ وہاّج پیش پرواز شہپر احمد برق کیا؟ خیرہ ہمدم معراج کیوں نہ ہو عرش متّکا ان کا جبکہ وہ فرق مرسلیں کے ہیں تاج کون آیا ہے رشک مہر و قمر فرش سے عرش تک ہے نور کا راج موج باطل کو کردیا پسپا مٹ گیا بت پرستیوں کا رواج شادکامی عنادلوں کی نہ پوچھ آمد نازشِ بہار ہے آج اپنے بندوں پہ ہو نگاہِ کرم گلشنِ آس ہوگیا تاراج روز محشر نبیﷺ نے اے اخؔتر مجھ گنہگار کی بھی رکھ لی لاج ۔۔۔

مزید

تخت شاہی نہ سیم و گہر چاہیے

تخت شاہی نہ سیم و گہر چاہیے یانبیﷺ آپ کا سنگِ در چاہیے ماہ و خورشید کی کوئی حاجت نہیں زلف کی شام رخ کی سحر چاہیے کیا کرونگا میں رضواں تری خلد کو آمنہ﷝ کے دلارےﷺ کا گھر چاہیے چشم دل کے لئے کحل درکار ہے خاک پائے شہ بحر و بر چاہیے مجھ کو دنیا کی نظروں سے کیا واسطہ چشم الطاف خیر البشر چاہیے اپنا دل عشق احمد سے معمور کر رحمت کبریا تجھ کو گر چاہیے ان کی یادوں میں رونا بھی ہے بندگی یاالٰہی مجھے چشم تر چاہیے زندگانی ہے مطلوب اخؔتر مجھے سوزش داغہائے جگر چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔

مزید

وہ جان بہاراں مرے روبرو ہے

وہ جان بہاراں مرے روبرو ہے نہیں اب مجھے خلد کی آرزو ہے گراں ہے چمن پروہی نکہت گل چمن کی حقیقت میں جو آبرو ہے ترے دستِ نازک میں لڑیاں گلوں کی مرے ہاتھ میں بلبل پر لہو ہے مرے دل کی بربادیاں رنگ لائیں پریشان سا کاکل مشکبو ہے تری دید اول تری دید آخر یہی آرزو تھی یہی آرزو ہے سلامت رہے نرگس مست آگیں نہیں کچھ بھی پروائے جام وسبو ہے ۔۔۔

مزید

جہاں جاؤں وہاں نور ہدایت ہو تو کیا کہنا

جہاں جاؤں وہاں نور ہدایت ہو تو کیا کہنا تصور میں رخ پاک رسالت ہو تو کیا کہنا گھٹا چھائی فضا ٹھنڈی، ہوا محو نوا سنجی اب ایسے میں اگر ان کی زیارت ہو تو کیا کہنا مہک اٹھے ہیں میرے بوستان دل کے گل بوٹے مرے سرکارﷺ آنے کی عنایت ہو تو کیا کہنا یہاں عقدہ کشائی ہے وہاں رمز آشنائی ہے یہ جلوت ہو تو کیا کہنا وہ خلوت ہو تو کیا کہنا وہی دل ہاں وہی یعنی اسیر کاکل مشکیں مرے آقاﷺ ترا دارالحکومت ہو تو کیا کہنا نہ آئے یاد کچھ بھی ماسوائے گنبد خضریٰ مجھے سارے جہاں سے ایسی غفلت ہو تو کیا کہنا سبق دیتی ہے اے اخؔتر یہی شانِ اُویسانہ شہید نرگس رعنائے فرقت ہو تو کیا کہنا ۔۔۔

مزید