نجدیا سخت ہی گندی ہے طبیعت تیریکفر کیا شرک کا فضلہ ہے نجاست تیری خاک منہ میں ترے کہتا ہے کسے خاک کا ڈھیرمِٹ گیا دین ملی خاک میں عزت تیری تیرے نزدیک ہوا کذب الٰہی ممکنتجھ پہ شیطان کی پھٹکار یہ ہمت تیری بلکہ کذّاب کیا تو نے تو اِقرار وقوعاُف رے ناپاک یہاں تک ہے خباثت تیری علم شیطاں کا ہوا علمِ نبی سے زائدپڑھوں لاحول نہ کیوں دیکھ کے صورت تیری بزمِ میلاد ہو ’کانا‘ کے جنم سے بدترارے اندھے ارے مردود یہ جرأت تیری علمِ غیبی میں مجانین و بہائم کا شمولکفر آمیز جنوں زا ہے جہالت تیری یادِ خر سے ہو نمازوں میں خیال اُن کا بُرااُف جہنم کے گدھے اُف یہ خرافت تیری اُن کی تعظیم کرے گا نہ اگر وقتِ نمازماری جائے گی ترے منہ پہ عبادت تیری ہے کبھی بوم کی حلت تو کبھی زاغ حلالجیفہ خواری کی کہیں جاتی ہے عادت تیری ہنس کی چال تو کیا آتی ، گئی اپنی بھیاِجتہادوں ہی سے ظاہر ہے حماقت تیری کھلے ۔۔۔
مزید
منظوم دعوت نامہبرائے عرسِ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلو ی قُدِّسَ سِرُّہٗ[مؤرّخہ ۷؍دسمبر ۲۰۱۵ء مطابق۲۴؍صفر المظفّر ۱۴۳۷ھ(۲۵؍ ویں شب)، بمقام: میمن مسجد مصلح الدین گارڈن (سابقہ کھوڑی گارڈن)، کراچی]منجانب: انجمن ضیائے طیبہ ،کراچیرضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایالو پھر ماہِ صفر نے چمن دل کا، کِھلایا مبارک اہلِ دل کو! رضا کا عرس آیارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایایہ آیا عرسِ احمد رضا ستّانوے واںتو گویا جشنِ صد سالہ بھی نزدیک آیارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایاضیائے طیبہ عرسِ رضا پھر کر رہی ہےگزشتہ سالوں میں بھی شرف اس نے یہ پایارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایاہیں شہ محفوظِ حق اور حسین احمد مقرّرخطابوں سے جنھوں نے سدا جادو جگایارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایاوہیں عبد المجید اور محسن فیضی بھی توخطابوں سے کریں گے ہدایت کے عطایارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایاخطابوں کے علاوہ، ثنا خوانیّ و لنگر۔۔۔
مزید
شجرہ شریفمشائخ نقشبندیہ مجددیہ جماعتیہ رحمۃ اللہ علیہم اجمعین یا الٰہی! خیر کر خیرلوریٰ کے واسطےاور پیارے یارِ غارِ حرا کے واسطے شیخ سلمان اور خواجہ قاسم پارساجعفر صادق رئیسِ اصفیا کے واسطےبایزید برگزیدہ بوالحسن شیخِ بزرگبو علی فارمدی مردِ خدا کے واسطےیوسفِ ہمدان و عبدالخالق اہل غجدوانریوگر کے خواجہ عارف پرصفا کے واسطےخواجہ محمود فغنوی اور علی رامتینیحضرت بابا سماسی مقتدا کے واسطےسید میر کلال اور صدرِ بزم نقشبندشاہ بہاء الدین سراپا اتقا کے واسطےخواجگان عطار و یعقوب و عبیداللہ غنیزاہد و درویشِ محمد اولیاء کے واسطےخواجہ امکنگی و حضرت باقی باللہ مردِ حقاحمد سرہند مجدد باخدا کے واسطےخواجہ معصوم اور ابوالقاسم محمد نقشبندشاہ زبیر و خواجہ اشرف اتقیا کے واسطےشاہ جمال اللہ شاہِ عیسیٰ محمد باوفاخواجہ فیض اللہ غلام مجتبےٰ کے واسطےخواجہ نور محمد و فقیر مصطفےٰحضرت شاہِ جماعت خوش ادا کے واسطےصورت و سی۔۔۔
مزید
دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیااے مِرے اﷲ یہ کیا ہو گیا کچھ مرے بچنے کی صورت کیجیےاب تو جو ہونا تھا مولیٰ ہو گیا عیب پوشِ خلق دامن سے ترےسب گنہ گاروں کا پردہ ہو گیا رکھ دیا جب اُس نے پتھر پر قدمصاف اک آئینہ پیدا ہو گیا دُور ہو مجھ سے جو اُن سے دُور ہےاُس پہ میں صدقے جو اُن کا ہو گیا گرمیِ بازارِ مولیٰ بڑھ چلینرخِ رحمت خوب سستا ہو گیا دیکھ کر اُن کا فروغِ حسنِ پامہر ذرّہ ، چاند تارا ہو گیا رَبِ سَلِّمْ وہ اِدھر کہنے لگےاُس طرف پار اپنا بیڑا ہو گیا اُن کے جلوؤں میں ہیں یہ دلچسپیاںجو وہاں پہنچا وہیں کا ہو گیا تیرے ٹکڑوں سے پلے دونوں جہاںسب کا اُس دَر سے گزارا ہو گیا السلام اے ساکنانِ کوے دوستہم بھی آتے ہیں جو ایما ہو گیا اُن کے صدقے میں عذابوں سے چھٹےکام اپنا نام اُن کا ہو گیا سر وہی جو اُن کے قدموں سے لگادل وہی جو اُن پہ شیدا ہو گیا حسنِ یوسف پر زلیخا مٹ گئیںآپ پر اﷲ پی۔۔۔
مزید
زمانے بھر میں ممتاز و جدا ہونا مبارک ہو (ممتاز قادری کے نام ) عرض نمودہ : ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدرضوی نبی کی شانِ اقدس پہ فدا ہونا مبارک ہو زمانے بھر میں ممتاز و جدا ہونا مبارک ہو چلے آ مطمئن ہوکر ، چلے آ مطمئن ہوکر تری خاطر ملائک کی ندا ہونا مبارک ہو جنازہ دے رہاتھا یہ گواہی حق پہ ہے ممتاز ترا ممتاز ، محبوبِ خدا ہونا مبارک ہو میں ہوں ممتاز ہاں ممتاز ہاں ممتاز ہوں میں بھی زمانے بھر میں اب ایسی صدا ہونا مبارک ہو نشانِ منزلِ الفت ترا مرقد بنے گا اب تری تربت پہ رحمت کی رِدا ہونا مبارک ہو قیامت تک پڑھے جائیں گے خطبے تیری چاہت کے گلستانِ عقیدت میں فدا ہونا مبارک ہو چلیں گے کاروانِ اہل حق تیری قیادت میں محبت کی ڈگر کا مقتدا ہونا مبارک ہو مشاہدسرخرو ہوں گے نبی کے نام لیوا سب نبی کے در کا تیرا بھی ، گد۔۔۔
مزید
تیری ممتاز شوکت پہ لاکھوں سلامتیری ممتاز قوّت پہ لاکھوں سلام ہنستے ہنستے ہوئے چڑھ گیا دار پرتیری ممتاز جرأت پہ لاکھوں سلام دار پر بھی ثنا لب پہ جاری رہی تیری ممتاز عادت پہ لاکھوں سلامچاند سا منہ چمکتا دمکتا تراتیری ممتاز طلعت پہ لاکھوں سلامکرگیا کام ”ممتاز” ممتاز تُوتیری ممتاز خدمت پہ لاکھوں سلامتھا جنازہ گواہی کہ حق پر ہے توتیری ممتاز عظمت پہ لا کھوں سلامتو نے ناموس کا حق ادا کردیاتیری ممتاز رفعت پہ لاکھوں سلام تجھ سے ایوانِ باطل سہم سا گیا تیری ممتاز ہیبت پہ لاکھوں سلام تیری چاہت کے خطبے رہیں گے سداتیری ممتاز عزت پہ لاکھوں سلامشرق سے غرب تک آج چرچا تراتیری ممتاز شہرت پہ لاکھوں سلام پڑھ رہا ہے مُشاہد بصد شوق و ناز تیری ممتاز شوکت پہ لاکھوں سلام۔۔۔
مزید
حضرت پیر سید غلام محی الدین بابوجی گولڑہ شریف علیہ الرحمۃ اس مملکت کا مردِ مسلماں چلا گیاروتا ہوں میں کہ پیکر ایماں چلا گیا بے دست وپا تھے سربازار لٹ گئےناموسِ مصطفیٰ کا نگہباں چلا گیا اے مرگِ ناگہاں تِرا شکوےٰ کریں تو کیاجائیں کہاں کہ درد کا درماں چلا گیا رویا کروں گا اُں کی جدائی میں روز و شبمیرے لیے تو منبع عرفاں چلا گیا اُن کا وجود آیۂ ربِّ و دود تھامیر اُمم کے عشق کا عنواں چلا گیا یہ سوچتا ہوں اُں سے اب ملاقات کہاںرختِ سفر لپیٹ کے سلطاں چلا گیا دینِ ہدیٰ کی جوت جگائی تمام عمرطاعت گزارِ خواجہ گیہاں چلا گیا ا ُس کی نظیر کرۂ ارضی پہ اب کہاںابھرا، اُبھر کے نیّر تاباں چلا گیا دیکھے ہیں میں نےاُس کی لحد پر ملائکہخلدِ بریں میں یوسفِ کنعاں چلا گیا ۔۔۔
مزید
حضرت پیر سید غلام محی الدین بابوجی گولڑہ شریف علیہ الرحمۃ اس مملکت کا مردِ مسلماں چلا گیاروتا ہوں میں کہ پیکر ایماں چلا گیا بے دست وپا تھے سربازار لٹ گئےناموسِ مصطفیٰ کا نگہباں چلا گیا اے مرگِ ناگہاں تِرا شکوےٰ کریں تو کیاجائیں کہاں کہ درد کا درماں چلا گیا رویا کروں گا اُں کی جدائی میں روز و شبمیرے لیے تو منبع عرفاں چلا گیا اُن کا وجود آیۂ ربِّ و دود تھامیر اُمم کے عشق کا عنواں چلا گیا یہ سوچتا ہوں اُں سے اب ملاقات کہاںرختِ سفر لپیٹ کے سلطاں چلا گیا دینِ ہدیٰ کی جوت جگائی تمام عمرطاعت گزارِ خواجہ گیہاں چلا گیا ا ُس کی نظیر کرۂ ارضی پہ اب کہاںابھرا، اُبھر کے نیّر تاباں چلا گیا دیکھے ہیں میں نےاُس کی لحد پر ملائکہخلدِ بریں میں یوسفِ کنعاں چلا گیا ۔۔۔
مزید
صانع نے اِک باغ لگایاباغ کو رشک خلد بنایا خلد کو اس سے نسبت ہو کیاگلشن گلشن صحرا صحرا چھائے لطف و کرم کے بادلآئے بذل و نعم کے بادل خوب گھریں گھنگھور گھٹائیںکرنے لگیں غل شور گھٹائیں لہریں کرتی نہریں آئیںموجیں کرتی موجیں لائیں سرد ہوا کے آئے جھونکےآنکھوں میں نیند کے لائے جھونکے سبزہ لہریں لیتا نکلامینہ کو دعائیں دیتا نکلا بولے پپیہے کوئل کوکیساعت آئی جام و سبو کی پھرتی ہے بادِ صبا متوالیپتے پتے ڈالی ڈالی چپے چپے ہوائیں گھومیںپتلی پتلی شاخیں جھومیں فصلِ بہار پر آیا جوبنجوبن اور گدرایا جوبن گل پر بلبل سرو پہ قمریبولے اپنی اپنی بولی چٹکیں کچی کچی کلیاںخوشبو نکلی بس گئیں گلیاں آئیں گھٹائیں کالی کالیجگنو چمکے ڈالی ڈالی کیوں کر کہیے بہار کی آمدآمد اور کس پیار کی آمد چال میں سو انداز دکھاتیطرزِ خرامِ ناز اُڑاتی رنگ رُخِ گل رنگ دکھاتیغم کو گھٹاتی دل کو بڑھاتی یاس کو کھوت۔۔۔
مزید
آئیں بہاریں برسے جھالےنغمہ سرا ہیں گلشن والے شاہد گل کا جوبن اُمڈادل کو پڑے ہیں جان کے لالے ابرِ بہاری جم کر برساخوب چڑھے ہیں ندّی نالے کوئل اپنی کُوک میں بولیآئے بادل کالے کالے حسنِ شباب ہے لالہ و گل پرقہر ہیں اُٹھتے جوبن والے پھیلی ہیں گلشن میں ضیائیںشمع و لگن ہیں سرو اور تھالے عارضِ گل سے پردہ اٹھابلبلِ مضطر دل کو سنبھالے جوشِ طبیعت روکے تھامےشوقِ رُؤیت دیکھے بھالے سن کے بہار کی آمد آمدہوش سے باہر ہیں متوالے بوٹے گل رویانِ کم سنپیارے پیارے بھولے بھالے فیضِ اَبر بہاری پہنچاپودے پودے تھالے تھالے جمع ہیں عقد عروسِ گل میںسب رنگین طبیعت والے بانٹتی ہے نیرنگیِ موسمبزم میں سرخ و سبز دو شالے نکہت آئی عطر لگانےپھول نے ہار گلوں میں ڈالے پنکھے جھلنے والی نسیمیںبادل پانی دینے والے گاتے ہیں مل مل کے عنادلسہرا مبارک ہو ہریالے ایسی فصل میں جوشِ طبیعتکس سے سنبھلے کون سنبھالے آ۔۔۔
مزید
توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقینہ پوچھو ہائے کیا جاتا رہا کیا رہ گیا باقی زمانے نے ملائیں خاک میں کیفیتیں ساریبتا دو گر کسی شے میں رہا ہو کچھ مزا باقی نہ اب تاثیر مقناطیس حسن خوب رویاں میںنہ اب دل کش نگاہوں میں رہا دل کھینچنا باقی نہ جلوہ شاہد گل کا نہ غل فریادِ بلبل کانہ فضل جاں فزا باقی نہ باغِ دل کشا باقی نہ جوبن شوخیاں کرتا ہے اُونچے اُونچے سینوں پرنہ نیچی نیچی نظروں میں ہے اندازِ حیا باقی کہاں وہ قصر دل کش اور کہاں وہ دلربا جلسےنہ اس کا کچھ نشاں قائم نہ اس کا کچھ پتا باقی کہاں ہیں وہ چلا کرتے تھے جن کے نام کے سکےنشاں بھی ہے زمانہ میں اب ان کے نام کا باقی کہاں ہیں وہ کہ جن کے دم سے تھے آباد لاکھوں گھرخدا شاہد جو ان کی قبر کا بھی ہو پتا باقی شجاعت اپنے سر پر ڈالتی ہے خاک میداں کینہ کوئی صف شکن باقی نہ کوئی سُورما باقی سحر جا کر اسے دیکھا تو سناٹا نظر آیاوہ محفل جس میں۔۔۔
مزید
اِسے کہتے ہیں خضر قوم بعض احمق زمانہ میںیہ وہ ہے آٹھ سو کم کر کے جو کچھ رہ گیا باقی مزارِ پیر نیچر سے بھی نکلے گی صدا پیہمچڑھا جاؤ گرہ میں ہو جو کچھ پیسا ٹکا باقی نئی ہمدردیاں ہیں لوٹ کر ایمان کی دولتنہ چھوڑا قوم میں افلاس عقبیٰ کے سوا باقی ظروفِ مے کدہ توڑے تھے چن کر محتسب نے سبالٰہی رہ گیا کس طرح یہ چکنا گھڑا باقی مریدوں پر جو پھیرا دست شفقت پیر نیچر نےنہ رکھا دونوں گالوں پر پتا بھی بال کا باقی مسلماں بن کے دھوکے دے رہا ہے اہل ایماں کویہی ہے ایک پہلے وقت کا بہروپیا باقی غضب ہے نیچری حُسنِ خرد پر ناز کرتے ہیںنہیں کیا شیر پور میں کوئی ان کے جوڑ کا باقی علی گڑھ کے سفر میں صرف کر دی دولتِ ایماںبتاؤ مجھ کو زیر مدِّ باقی کیا رہا باقی گیا ایمان تو داڑھی بھی پیچھے سے روانہ کیپرانے رنگ کا اب کیوں رہے کوئی پتا باقی بپا بوٹے بہ بر کوٹے و بر سر سُرخ سر پوشےکہو اب بھی مسلماں ہونے میں ۔۔۔
مزید