مرحبا مرحبا ذکرِ شاہِ ہُدیٰ کیجئے مَرْحبا مصطفٰےﷺ کیجئے شہ کی آمد یقینی ہوئی وردِ صَلِّ عَلیٰ کیجئے یا نبی واسطہ پیر کا میرے دل میں رہا کیجئے عاشقوں کے جو دولہا بنے ذکر عشقِ رؔضا کیجئے آج ہے عرس حضرت حسؔن مرحبا مرحبا کیجئے اک نگاہ مجھ پہ سید امؔین بس دعا اور دعا کیجئے یہ ہے حاؔفظ حسؔن آپ کا میرے مرشد بھلا کیجئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مزید
آرزوئے دل مجھ کو بھی اپنے در پہ بلالو حسن میاں ارماں یہ مرے دل کا نکالو حسن میاں دامن میں مجھ کو اپنے چھپالو حسن میاں سینے سے اپنے مجھ کو لگالو حسن میاں محرومیوں کی دھوپ نے جھلسادیا مجھے مجھ کو تمَازتوں سے بچالو حسن میاں اس پا شکستگی نے تو مجبور کردیا گرتا ہوں اب میں مجھ کو سنبھالو حسن میاں کی ہیں کھڑی ہُنود نے رَہْ میں رکاوٹیں قَدْغَنْ ہر ایک راہ سے اٹھالو حسن میاں نوری میاں کے نور کا صدقہ کرو عطا رستے یہ ظلمتوں کے اُجالو حسن میاں روضے پہ آپ کے میں تصور میں آگیا حرماں نصیبیوں سے بچالو حسن میاں جو نکہت مدینہ ہے مارہرہ میں اسے جی چاہتا ہے دل میں بسالو حسن میاں آؤں نظر میں ‘ آپ کے جلووں کا آئینہ ایسی نگاہ مجھ پہ بھی ڈالو حسن میاں جو خوش نصیب نور نگاہ حضور ہیں ان میں مجھے بھی آپ ملالو حسن میاں حاؔفظ ملول کیوں ہے بلائیں گے وہ ضرور کہہ صبح و شام ’’مجھ کو بلالو حسن میا۔۔۔
مزید
تاریخ وصال حضرت خلیل العلماء علم و عمل کی دنیا حافظ اجڑ گئی ہے فرماگئے جو رحلت مفتی خلیل صاحب تاریخ وصل ان کی ہاتف نے یوں بتائی ہاں لکھ مکینِ جنت مفتی خلیل صاحب (۱۹۸۵ء) ۔۔۔
مزید
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کلامِ فارسی عمر ہا جلوۂ او جست نگاہم پیدا کرد آئینۂ دل صورتِ ماہم پیدا بیگمانست کسے پیش نگاہم پیدا کہ شد از جلوۂ او نورِ خدا ہم پیدا کعبہ و دیر ز آوارگیم تنگ آمد نیست در عشق مگر جائے پناہم پیدا بگزر از رہِ الطاف کہ ایں شیوۂ تُست گرچہ صد فتنہ نمایندگاہم پیدا حال بے تابیِ دل از منِ بیمار مپرس کہ شرر ہا شود از شورش آہم پیدا چشمِ گریاں دلِ سوزاں رُخِ زرد و تنِ زار در رہِ عشقِ تو گشتند گواہم پیدا اشؔرفی! ذلّت و رسوائیِ کوئے خوباں کرد در ہر دو جہاں عزّت و جاہم پیدا ۔۔۔
مزید
اے باد صبا رک جا دم بھر سن لے تو میری فریاد و فغاں سلطانِ دو عالمﷺ کے در پر کر دینا تو ان باتوں کو عیاں میں اپنے کئے پر نادم ہوں لللّہ چھپالو دامن میں اظہار خطا سے کیا ہوگا اے واقف اسرارِ پنہاں یہ شام و سحر یہ تاج و قمر یہ فرشِ زمیں یہ عرش بریں یہ جن و ملک جبریل امیں سب تیرے ہیں زیر فرماں ہر سمت سے موجیں اٹھتی ہیں اک ایک سہارا ٹوٹ گیا ساحل سے لگا دو کشتی کو اے شاہ رسل اے شاہ زماں کہنا کہ تڑپتا ہے اخؔتر بلوالو اسے در پر سرور یا اتنا بتا دے اے مولا یہ تیراگدا اب جائے کہاں ۔۔۔
مزید
وہ جان بہاراں مرے روبرو ہے نہیں اب مجھے خلد کی آرزو ہے گراں ہے چمن پروہی نکہت گل چمن کی حقیقت میں جو آبرو ہے ترے دستِ نازک میں لڑیاں گلوں کی مرے ہاتھ میں بلبل پر لہو ہے مرے دل کی بربادیاں رنگ لائیں پریشان سا کاکل مشکبو ہے تری دید اول تری دید آخر یہی آرزو تھی یہی آرزو ہے سلامت رہے نرگس مست آگیں نہیں کچھ بھی پروائے جام وسبو ہے ۔۔۔
مزید
’’چادر‘‘ صبا دھوم کیسی یہ گھر گھر مچی ہے یہ کیسی مسرت ہے کیسی خوشی ہے یہ کس مرد حق بیں سے ملنے چلی ہے یہ کس کے لئے آج دلہن بنی ہے کہ چادر بڑے کرو فر سے اٹھی ہے کہیں رضویوؔں کی دُر افشانیاں ہیں کہیں نوریوؔں کی در خشانیاں ہیں کہیں قاسمیوؔں کی تابانیاں ہیں غرض ہر طرف طرفہ سامانیاں ہیں کہ عُرس ابوالقاسم احمدی ہے لگا کر حنائے گلستانِ قاسؔم چڑھا کر مئے جامِ عرفانِ قاسؔم سنگھاتی ہوئی بوئے بستانِ قاسؔم دکھاتی ہوئی رنگ دامانِ قاسؔم نسیم سحر مست ہوکر چلی ہے سماں کیا ہے رحمت کا آکر تو دیکھو نگاہِ بصیرت اٹھا کر تو دیکھو نزولِ ملائک کا منظر تو دیکھو ذرا شاہِ قاسم کی چادر تو دیکھو جِلو میں یہ کس کس کو لے کر بڑھی ہے کبھی شکوۂِ جور و بیداد کرنا کبھی حق تعالیٰ سے فریاد کرنا کبھی ذکرِ سرکار بغداد کرنا کبھی یا علی کہہ کے دل شاد کرنا کبھی جوش میں نعرۂ یانبیﷺ ہے مئے جام وحدت پئیں اور۔۔۔
مزید
درِشاہِ قاسم پہ آئی ہے گاگر برموقعہ عرس شریف قاسمی ۱۳۶۸ ھ در شاہ قاسم پہ آئی ہے گاگر پیامِ دل افروز لائی ہے گاگر سمن یا سمن میں بسائی ہے گاگر صبا جا کے طیبہ سے لائی ہے گاگر تو اک تحفۂ مصطفائی ہے گاگر جواہر عقیدت کے اس پر لٹاؤ اباطیل بدعت یہاں سے ہٹاؤ محبت سے لے کر بڑھو اور بڑھاؤ تقدس کے ساغر پیو اور پلاؤ کہ پروانۂ پارسائی ہے گاگر مٹیں کلفتیں جس سے روح و بدن کی چھٹیں ظلمتیں جس سے رنج و محن کی گھٹائیں گھریں رحمتِ ذی المنن کی ہٹیں بدلیاں دم میں سارے فتن کی وہ فانوسِ مشکل کشائی ہے گاگر گلے میں تجمل کے پھولوں کا زیور جبیں پر تنعم کی کلیوں کا جھومر غرض ہے منور سر و سینہ و بر سراسر مُعنبر سراپا معطر مجسم دلہن بن کے آئی ہے گاگر طریقہ بتاتی ہے نور و ہدیٰ کا دکھاتی ہے جلوہ یہ حلم و حیا کا ادب یہ سکھاتی ہے حق وفا کا سبق دے رہی ہے یہ صدق و صفا کا اسی سے تو سر پر اٹھائی ہے گاگر تعلق اسے ہے دلیرانِ ح۔۔۔
مزید
ہدیہ تبریک ولدی الاعزّ محمد حسان رضا خاں برکاتی سَلّٰمہ، برساعت حاضری حرمین شریفین اے حضرت حسّان یہ ساعت ہو مبارک روضہ پہ حضوری کی سعادت ہو مبارک پُر کیف سفرِ حج زیارت ہو مبارک تم کو اَبَدِیْ کیف و مَسرّت ہو مبارک میخانۂ مکّہ کی وہ سرمست فضائیں وہ بادۂ زم زم کی حلاوت ہو مبارک آغوش میں رحمت کی وہ دن رات کا عالم عَرفَات کے میدان کی وسعت ہو مبارک وہ عطر میں ڈوبی ہوئی پر کیف ہوائیں وہ وقت سحر بارش نگہت ہو مبارک بوسے ہوں مبارک درِ والائے نبیﷺ کے دربارِ شہنشاہِ رسالت ہو مبارک ہر گام پہ بخشش کا وہ پیغام مسرت ہر گام پہ سرکارﷺ کی رحمت ہو مبارک جن کے لبِ رحمت پہ ہے منْ زَاْر کا مژدہ اُس جانِ مسیحا کی شفاعت ہو مبارک اب آپ دعا کیجئے احمدؔ کیلئے بھی پھر مجھ کو عطا اور بھی ساعت ہو مبارک ذوالحجہّ ۱۴۳۸ہجری ستمبر ۲۰۱۷ء۔۔۔
مزید
تاریخ ہائے وفات غنچۂ جنت، رباب بنت حسان رضا خاں بن مفتی احمد میاں حافؔظ البرکاتی جو صرف دو دن زندہ رہ کر، اپنے ماں باپ کے لیے ذخیرۂ آخرت بن گئیں۔ (حافؔظ البرکاتی) ایک کوہ غم دلِ حساں پہ ہے غم زدہ حافؔظ ہیں قلب و جان لکھ فکر تھی تاریخ کی دل نے کہا رحلتِ دختر حسان لکھ ۲۰۱۶ء آہ رخصت ہوئیں جہاں سے رباب فکر تاریخ میں تھا میں غلطاں آئی کانوں میں یہ ندا حافؔظ لکھ رحلتِ دختر حساں ۲۰۱۶ء زیست کا حصہ ہے کتنا ایک پل میں کہہ گیا ہائے وہ غنچہ کہ جو ادھ کھلا ہی رہ گیا ۱۴۳۷ھ کیا بتاؤں آج حافؔظ غم سے ہیں اشکبار لب پہ آہیں اور آنکھیں اشکبار چین آئے گا کجا دل کو بھلا دامن ہستی ہوا ہے تار تار ایسے آئیں اور گئیں دنیا سے حساںؔ کی ربابؔ سب کو حیرت ہے یہ حافؔظ معاملہ ہے کچھ عجب عیسوی و ہجری کی تاریخ ہے یوں ساتھ ساتھ پاک بازو نیک نیت، خلد میں داخل ہیں اب ۱۴۳۷ھ ۲۰۱۶ء کچھ نہ آنے کی ۔۔۔
مزید
حدیثِ سی وہفتم از مشکوٰۃ ،بابِ مَناقبِ صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَ: لَا تَسَبُّوْٓا اَصْحَابِیْ فَلَوْ اَنَّ اَحَدُکُمْ اَنْفَقَ مِثْلَ اُحُدٍ ذَھَبًا مَّا بَلَغَ مُدَّ اَحَدِھِمْ وَلَا نِصْفَہٗ۔‘‘ (مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ) ہے یہ قولِ ابو سعید سعید وہ صحابی ہے مقتدا و رشید یعنی کہتے تھے دو جہاں کے امام میرے اَصحاب کو نہ دو دشنام جو کوئی تم سے از برائے خدا خرچ کر دے پہاڑ سونے کا یعنی وہ شخص مثلِ کوہِ اُحُد زر لُٹائے گا بے عدد بے حد کوہِ زر سے زیادہ تر ہوگا نیم پیمانہ اُس صحابی کا یارِ حضرتﷺ کی کیا فضیلت ہے اُن کی صحبت کی کیا فضیلت ہے جب کہ ہوں اُن سے مصطفیٰﷺ راضی اُن سے کیوں کر نہ ہو خدا راضی میری اُلفت کے واسطے اُن کو تم یہ چاہیے کہ دوست رکھو بعد میرے نہ کیجیو ایسا۔۔۔
مزید
حدیثِ سی ونہم از مشکوٰۃ ،بابِ مَناقبِ صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم عَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَ صَعِدَ اُحُدًا وَّ اَبُوْ بَکْرٍ وَّ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ فَرَجَفَ بِھِمْ فَضَرَبَہٗ بِرِجْلِہٖ فِقَالَ اثْبُتْ اُحُدُ فَاِنَّمَا عَلَیْکَ نَبِیٌّ وَ صِدِّیْقٌ وَ شَھِیْدانِ۔‘‘ (رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ) ہے انس نے بیاں کیا ایسا کہ فرازِ اُحُد رسولِ خدا ایک دن اس طرح سے آ نکلے کہ ابو بکر ساتھ تھے اُن کے اور فاروق بھی تھے آپ کے ساتھ اور عثمان مجمعِ حسنات الغرض جب گزار فرمایا زیرِ پائے نبیﷺ پہاڑ ہلا جنبشِ کوہ جب ہوئی پیدا آپ نے کوہ پر قدم مارا اور اس طرح سے کہا اُس کو کہ بس اب اے پہاڑ ساکن ہو یعنی تو جانتا نہیں تجھ پر اِس گھڑی کو کر رہا ہے گزر ایک تو ہے رسول حق تحقیق دوسرے ساتھ اُس کے ہے صدّیق اور یہ دو شہید ہیں ہمراہ یعنی ہمراہیِ ۔۔۔
مزید