/ Thursday, 13 March,2025


مولانا ندیم احمد ندیم نورانی   (17)





منظوم دعوت نامہ برائے عرسِ اعلیٰ حضرت

منظوم دعوت نامہبرائے عرسِ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلو ی قُدِّسَ سِرُّہٗ[مؤرّخہ ۷؍دسمبر ۲۰۱۵ء مطابق۲۴؍صفر المظفّر ۱۴۳۷ھ(۲۵؍ ویں شب)، بمقام: میمن مسجد مصلح الدین گارڈن (سابقہ کھوڑی گارڈن)، کراچی]منجانب: انجمن ضیائے طیبہ ،کراچیرضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایالو پھر ماہِ صفر نے چمن دل کا، کِھلایا مبارک اہلِ دل کو! رضا کا عرس آیارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایایہ آیا عرسِ احمد رضا ستّانوے واںتو گویا جشنِ صد سالہ بھی نزدیک آیارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایاضیائے طیبہ عرسِ رضا پھر کر رہی ہےگزشتہ سالوں میں بھی شرف اس نے یہ پایارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایاہیں شہ محفوظِ حق اور حسین احمد مقرّرخطابوں سے جنھوں نے سدا جادو جگایارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایاوہیں عبد المجید اور محسن فیضی بھی توخطابوں سے کریں گے ہدایت کے عطایارضا کا عرس آیا بہاریں ساتھ لایاخطابوں کے علاوہ، ثنا خوانیّ و لنگر۔۔۔

مزید

مجھ کو بغداد بلاتے رہیں، غوثِ اعظم!

استغاثہ بہ حضور محبوبِ سبحانی سیّدنا غوث الاعظم شیخ سیّد عبد القادر جیلانی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مجھ کو بغداد بلاتے رہیں، غوثِ اعظم!اپنا دربار دکھاتے رہیں، غوثِ اعظم! صرف اک بار نہیں، بل کہ شب و روز مجھےاپنا دیدار کراتے رہیں، غوثِ اعظم!انجمن جس کا ہُوَا نام ’’ضیائے طیبہ‘‘روشنی اُس کی بڑھاتے رہیں، غوثِ اعظم!آپ کو رب نے عطا کی ہیں کراماتِ کثیرفیض کا چشمہ بہاتے رہیں، غوثِ اعظم!گیارھویں کا مہِ ذی شان مبارک ہے بہتاس کی برکات بڑھاتے رہیں، غوثِ اعظم!قادریّت کی مجھے آپ نے نسبت بخشیمُہر بھی اُس پہ لگاتے رہیں، غوثِ اعظم!اپنی منزل کے نشاں مجھ کو نظر آتے نہیںآپ ہی راہ دکھاتے رہیں، غوثِ اعظم!میرے گھر، مال میں وسعت کی دعائیں کر کےرب سے برکت بھی دلاتے رہیں، غوثِ اعظم!سلبِ ایماں کے لیے تاک میں ہیں سو شیطانمیرا ایمان بچاتے رہیں، غوثِ اعظم!نیک بننے کی تمنّا ہے، مگر بنتا نہیںن۔۔۔

مزید

غازی مَلک ممتاز حُسین قادری کے سانحۂ شہادت پرنظمِ جذبات

 غازی مَلک ممتاز حُسین قادری  کے سانحۂ شہادت پرنظم                                                            (تاریخِ شہادت: پیر، صبح چار بجے، ۲۰، جمادی الاولیٰ ۱۴۳۷ھ مطابق ۲۹، فروری ۲۰۱۶ء۔  بمقام: اَڈیالہ جیل، راولپنڈی)  نتیجۂ فکر: ندیم احمد نؔدیم نورانی   گستاخ پر تھا حملہ ممتاز قادری کا وہ عشقِ مصطفیٰ تھا ممتاز قادری کا ہم کو یقین ہے یہ رب کو پسند ہے وہعشقِ نبی کا جذبہ ممتاز قادری کا عشّاقِ مصطفیٰ میں ممتاز ہو گیا وہ‘‘ممتاز’’ نام حق تھا ممتاز قادری کا بے شک بہادری اور جرأت کا تھا وہ پیکر‘‘غازی’’ لقب تھا سچا ممتاز قادری کا پھانسی کی شکل میں اُس نے پائی ہے ش۔۔۔

مزید

مختصر منظوم تعارف حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد منظور احمد فیضی

﷽ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الکَرِیْمِo مختصر منظوم تعارف شیخ الحدیث والتفسیر مُناظرِ اہلِ سنّت بیہقیِ وقت حضرت علّامہ مولانا مفتیمحمد منظور احمد فیضی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ   (تاریخِ وصال: یکم جمادی الآخرہ ۱۴۲۷ھ مطابق ۲۷؍ جون۲۰۰۶ء) کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی مہتابِ علم و حکمت ہیں مفتی منظور احمد فیضی اَفلاکِ عمل کی رفعت ہیں مفتی منظور احمد فیضی جو الٰہی بخش کے پوتے ہیں، علّامہ ظریف کے بیٹے ہیں وہ وارثِ علمی شرافت ہیں مفتی منظور احمد فیضی بستی فیض آباد اوچ بہاول پور میں آپ ہوئے پیدا ماں باپ کے دل کی راحت ہیں مفتی منظور احمد فیضی تاریخِ ولادت دو رمضاں تیرہ سو اٹّھاون ہجری رمضان کا فیضِ برکت ہیں مفتی منظور احمد فیضی جب فیض محمد شاہ جمالی خواجہ سے بیعت ہیں وہ تو صاحبِ فیضِ ولایت ہیں مفتی منظور احمد فیضی تھے سیّد احمد کاظمی اور مسعود علی اُستاد اُن کے پھر کیوں نہ ک۔۔۔

مزید

مختصر منظوم تعارف حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد اقبال سعیدی

شیخ القرآن و الحدیث حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد اقبال سعیدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (تاریخِ وصال: ۲۶،جمادی الاولیٰ۱۴۳۷ھ مطابق ۶؍مارچ ۲۰۱۶؁ء ، اتوار شب ۱ بجے)کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی مفتی اقبال سعیدی تھے گُلِ باغِ صفااُن کی سیرت میں نمایاں ہوا زہد و تقویٰ وہ غزالیِّ زماں کے ہوئے شاگرد و مریداُن کے مُرشِد نے خلافت کا شرف بھی بخشا وقت کے بیہقی منظور نے اپنے شاگردمفتی اقبال سعیدی کو خلیفہ بھی کیا سیّد احمد جنھیں کہتے ہیں سبھی ’’بو البرکات‘‘ایسے استاد سے بھی شرفِ خلافت پایا مفتی اقبال نے تدریس جو کرنی چاہیجامعہ فیضیہ رضویّہ سے آغاز کیا وہ جو ملتان میں ہے جامعہ اَنوارِ عُلومتا وفات اُس میں پڑھائی ہے حدیثِ آقا آپ نے نصف صدی مَسندِ تدریس پہ خوبدرسِ قرآن و احادیثِ شہِ طیبہ دیا وہ جو ہیں عبدِ مجید ایک سعیدی مفتیمفتی اقبال کے شاگردوں میں ہے نام اُن کا مَوت نے چ۔۔۔

مزید

مختصر منظوم تعارف حضرت علّامہ محمد مصلح الدین صدّیقی

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الکَرِیْمِo  مختصر منظوم تعارف حضرت الحاج علّامہ مولانا قاری حافظ محمد مصلح الدین صدّیقی قادری رضوی امجدی نوری ضیائی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (تاریخِ وصال: بدھ، ۷؍ جمادی الآخرۃ ۱۴۰۳ھ مطابق ۲۳؍ مارچ ۱۹۸۳ء) کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی ضیائے طیبہ کی جاں مصلح الدین ہیں ممتازِ طریقت مصلح الدین چراغِ حق ہیں حضرت مصلح الدین وفا اور صدق و تقویٰ کے مہکتے تمھارا تیرہ سو چھتیس ہجری ہے دکّن حیدرآباد انڈیا میں ہوئے وہ حافظِ ملّت کے شاگرد ہیں اک علّامہ، قاری اور حافظ بنے صدر الشریعہ کے خلیفہ خلافت مفتیِ اعظم سے پائی ضیاءُ الدین نے بخشی خلافت رہے وہ امجَدِیّہ میں مدرّس کراچی میں تھے ناشر رضویت کے خطابِ پُر اثر کرتے رہے وہ کیا کرتے تھے تبلیغ و عمل سے رہے جو عاملِ سنّت ہمیشہ تصوّف کی ضیا ملتی ہے جن سے ہوئے قطبِ مدینہ اُس کے مرشد رکھا قطبِ مدین۔۔۔

مزید

ہیں اک ولیِ خدا حضرتِ ضیاء الدین

ہیں اِک وَلیِّ خدا حضرتِ ضیاءُالدینجبھی تو کرتے ہیں ہم مِدحتِ ضیاءُالدین زمانہ ’’قطبِ مدینہ‘‘ پکارتا ہے اُنھیںاُفُق پہ چھائی ہے یہ شہرتِ ضیاءُالدین ہیں وہ رضا کے مرید و خلیفہ، اے لوگو!خوشا! بلند ہے یہ نسبتِ ضیاءُالدین وصی مُحدّثِ سورت کے وہ بھی ہیں شاگردنصیب والوں میں ہیں حضرتِ ضیاءُالدین تھے دوست مفتیِ اعظم، مبلغِ اعظمبڑی ہی خوب تھی یہ صحبتِ ضیاءُالدین ہیں آپ شیخِ عرب اور تاج و فخرِ عجمخدا کا فضل ہے یہ شوکتِ ضیاءُالدین مدینے میں وہ مناتے رہے سدا میلادجہاں نے دیکھی ہے یہ عادتِ ضیاءُالدین کیا ہے فیضِ مسلسل کا سلسلہ جاریجہاں میں بٹتی ہے یہ دولتِ ضیاءُالدین ضیائے رُخ سے چمکتی تھی چشمِ اہلِ جہاںتھی رشکِ مہر و قمر صورتِ ضیاءُالدین بلند فکر و نظر اور دل رُبا کردارجہاں کو بھائے نہ کیوں سیرتِ ضیاءُالدین جوارِ گنبدِ خَضرا میں زندگی گزریسدا چمکتی رہی قسمتِ ضیاءُ۔۔۔

مزید

کس قدر شان سے آتا ہے مبارک رمضان

کس قدر شان سے آتا ہے مبارک رمضان رونقیں  ساتھ میں لاتا ہے مبارک رمضان رب ہے روزوں کی جزا، پڑھ لو حدیثِ قدسی یہ شرف خوب دلاتا ہے مبارک رمضان  رحمت اور بخششوں کا بن کے سبب، آزادی نارِ دوزخ سے دلاتا ہے مبارک رمضان  ختمِ قرآں بھی تراویح میں ہوتے ہیں بہت حُبِّ قرآں کو بڑھاتا ہے مبارک رمضان  اعتکاف اور تراویح و شبِ قدر کی بھی محفلیں خوب سجاتا ہے مبارک رمضان  فرض کی مثل ملا کرتا ہے نفلوں کا ثواب یہ فضیلت بھی دلاتا ہے مبارک رمضان فرض اعمال کا ستّر گنا ملتا ہے ثواب فضل کا تاج سجاتا ہے مبارک رمضان ماہِ رمضاں کی شبِ قدر میں اُترا قرآن شان کتنی بڑی پاتا ہے مبارک رمضان جھوم اُٹھتی ہے خوشی سے یہ ضیائے طیبہ چاند جب اپنا دکھاتا ہے مبارک رمضان جب گھڑی آتی ہےفرقت کی توسوغاتِ عید جاتے جاتے دیے جاتا ہے مبارک رمضان اے نؔدیم! اِس مہِ ذی شاں کے فضائل ہیں بہت بر۔۔۔

مزید

زیارت حرمین آپ کو مبارک ہو

زیارتِ حرمین آپ کو مبارک ہو! عقیدتِ حرمین آپ کو مبارک ہو!محبّتِ حرمین آپ کو مبارک ہو! صلے میں جس کے ملا حاضری کا پروانہوہ چاہتِ حرمین آپ کو مبارک ہو! بُلا رہے ہیں مقاماتِ کعبہ و روضہعنایتِ حرمین آپ کو مبارک ہو! جو بار بار بُلاوے کا بنتی ہے باعثوہ شفقتِ حرمین آپ کو مبارک ہو! ضیائے طیبہ و مکہ سے ہو منوّر دلیہ نعمتِ حرمین آپ کو مبارک ہو! خلوصِ دل سے دعا گو ہے المؤذّن یوںزیارتِ حرمین آپ کو مبارک ہو! دلِ نؔدیم سے نکلی یہی دعا بہ خدازیارتِ حرمین آپ کو مبارک ہو! نتیجۂ فکر: ندیم احمد نؔدیم نورانیپیر،۸؍ شوّال ۱۴۳۸ھ/ ۳؍ جولائی ۲۰۱۷ء۔۔۔

مزید

اک مہر شریعت بھی تھے شاہ تراب الحق

اک مہرِ شریعت بھی تھے شاہ تُراب الحق اور ماہ ِ طریقت بھی تھے شاہ تُراب الحق   تھے مفتیِ اعظم کے اک پیارے خلیفہ بھی اور اُن ہی سے بیعت بھی تھے شاہ تُراب الحق   اور ابنِ ضیاءُالدیں اور مصلحِ دیں شہ کا فیضانِ خلافت بھی تھے شاہ تُراب الحق   جو قادری نسبت کے فیضان کا چشمہ ہو وہ پیرِ طریقت بھی تھے شاہ تُراب الحق   مشہور ہے ساداتِ جیلاں میں نسب اُن کا سو فخرِ سِیادت بھی تھے شاہ تُراب الحق   تقریر سے اپنی جو دل جیت لیا کرتے وہ شاہ ِ خطابت بھی تھے شاہ تُراب الحق ہر ایک سے جو حُسنِ اخلاق سے پیش آتے   وہ صاحبِ شفقت بھی تھے شاہ تُراب الحق بے شک تھے وہ اک اعلیٰ نگرانِ ضیائے طیبہ   اخلاص کی دولت بھی تھے شاہ تُراب الحق اُن کو بھی ثوابِ عرس پہنچے کہ رضا خاں کے   اَفکار کی نکہت بھی تھے شاہ تراب الحق سرکارﷺ کی قربت ہو جنّت میں اُنھیں حاصل   اک۔۔۔

مزید

تھے مہرِ عرفان و حکمت

گل ہائے عقیدت بہ حضور حضرت مفتی محمد اشفاق احمد رضوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تھے مہرِ عرفان و حکمت مفتی اشفاق احمد رضوی اور ماہِ عمل بھی تھے حضرت مفتی اشفاق احمد رضوی   شیخِ تفسیر و محدّث تھے، وہ علمِ نبی کے وارث تھے تو کیوں نہ ہوں لائقِ صد حرمت مفتی اشفاق احمد رضوی   وہ ضیائے عشقِ رسول بھی تھے وہ باغِ وفا کے پھول بھی تھے تھے فدائے طیبہ بھی حضرت مفتی اشفاق احمد رضوی   وہ صاحبِ حسنِ سیرت تھے بامِ کردار کی رفعت تھے تھے ایک مثالی شخصیّت مفتی اشفاق احمد رضوی   نگرانِ ’’ضیائے طیبہ‘‘ تھے اور شانِ ’’ضیائے طیبہ‘‘ تھے وہ پیکرِ اخلاص و شفقت مفتی اشفاق احمد رضوی   جب پندرہ محرّم چودہ سو سینتیس سنِ ہجری آئی تو ہو گئے دنیا سے رخصت مفتی اشفاق احمد رضوی   بے شک یہ فضلِ رحمانی ہے کہ نؔدیم احمد نورانی ہے مَدّا۔۔۔

مزید

صاحبِ زہد و صفا

مفتی محمد اشفاق احمد رضوی علیہ الرحمۃ کی نذر چند اشعار صاحبِ زہد و صفا حضرتِ اشفاق احمد پیکرِ صدق و وفا حضرتِ اشفاق احمد   شمعِ علم و گُلِ حکمت کی ضیا اور خوشبو رہے بکھراتے سدا حضرتِ اشفاق احمد   رب سے کرتی ہے دعا آج ضیائے طیبہ کھائیں جنّت کی ہوا حضرتِ اشفاق احمد ۔۔۔

مزید