/ Friday, 14 March,2025


حضرت خالد محمود خالد رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ   (208)





جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا

جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا میں نے دیدار ِ خدا کا بھی قرینہ دیکھا   دِلِ بینا ہو تو سرکار کا دَر دُور نہیں آنکھ والوں نے جہاں چاہا مدینہ دیکھا   لاج رکھ لی تری رحمت نے گنہ گاروں کی شرمِ عصیاں کا جو ماتھے پہ پسینہ دیکھا   عِشقِ سرکار میں مر مر کے جئے جاتے ہیں اُن کے عشاق کے جینے کا قرینہ دیکھا   مل گیا جِس کو مدینے کی گدائی کا شرف اُس کی جھولی میں دو عالم کا خزینہ دیکھا   یہ بھی ہے معجزۂ عِشقِ رسولِ اکرم دُور رہ کر بھی مرے دِل نے مدینہ دیکھا   مجھ سے کہتی ہے مری حَسرت دیدار طلب تو نے کیا دیکھا جو خاؔلد نہ مدینہ دیکھا۔۔۔

مزید

رسائی ہے مری اس آستاں تک

رسائی ہے مری اس آستاں تک جہاں خم ہے جبین ِ آسماں تک   زمین و آسماں و لا مکاں تک وہی آئے نظر دیکھا جہاں تک   کوئی حَد ہی نہیں ان کے کرم کی کہوں کیا ان کی رحمت ہے کہاں تک   تعالی اللہ نسبت مصطفی کی میں پہنچا خالقِ کون و مکاں تک   نوازا اس قدر ان کے کرم نے نہ ہلنے دی کبھی میری زباں تک   حرم میں بھی نظر آیا مدینہ کہاں کی بات جا پہنچی کہاں تک   فرشتو! یہ مری فہرست ِ عصیاں نہ پہنچاؤ شفیع عاصیاں تک   میں اس منزل سے بھی گزرا ہوں خاؔلد ملک ہمت نہیں کرتے جہاں تک۔۔۔

مزید

حبیبِ حق پہ دِل و جاں سے جو نثار ہوئے

حبیبِ حق پہ دِل و جاں سے جو نثار ہوئے اِنہیں پہ راز ِ حقیقت کے آشکار ہوئے   اُٹھا دُرود کا اِک غلغلہ دُو رعالم میں بُراق برق پہ سرکار جب سوار ہوئے   قرارِ زیست فِدا اُن کی بے قراری پر جو عِشق سرورِ عالم میں بے قرار ہوئے   مرے لبوں پہ محمد کا نام جب آیا تمام بگڑے ہوئے کام استوار ہوئے   ہر ایک چشم بصیرت جو خاکِ دیار ِ یار ہوئے زہے نصیب جو خاکِ دیارِ یار ہوئے   کسی کو اور یہ شانِ عطا نصیب کہاں گدا نواز کے منگتے بھی تاجدار ہوئے   جو اشک ہجر نبی میں بہائے تھے خاؔلد ہمارے واسطے سَر مایہ بہار ہوئے۔۔۔

مزید

دربار نبی میں جھکتے ہی

دربار نبی میں جھکتے ہی تابندہ جبیں ہوجاتی ہے جب اُن کا کرم ہو جاتا ہے تقدیر حَسین ہو جاتی ہے   اس میں نہ عداوت مِلتی ہے ظلمت ہے نہ کینہ کیا کہنا سرکار ِ مدینہ کی اُلفت جِس دِل میں مکیں ہوجاتی ہے   مختار ِ دو عالم کے در کی جس کو بھی گدائی مل جائے اُس در کی قسم کونین اُس کے پھر زیر نگیں ہو جاتی ہے   وہ کیف مجھے ملتا ہے جہاں میں نام محمد لیتا ہوں خود درد دَوا بن جاتا ہے تسکین وہیں ہو جاتی ہے   جس وقت تصور میں میرے وہ گنبد خِضرا ہوتا ہے جلوؤں کی نوازش سے روشن دنیائے یقین ہو جاتی ہے   یہ عرش کی عزت سے پوچھو، افلاک کی رفعت سے پوچھو رکھتے ہیں قدم سرکار جہاں کی شے وہ زمین ہو جاتی ہے   دیدارِ خدا کا حاصل ہے دیدار ِ محمد اے خاؔلد جب سامنے وہ آجاتے ہیں معراج ِ مبین ہوجاتی ہے۔۔۔

مزید

اُٹھی نظر تو روئے نبی پر ٹھہر گئی

اُٹھی نظر تو روئے نبی پر ٹھہر گئی دل کیا سنور گیا مری قسمت سنور گئی   ہجر نبی میں آہ کہاں بے اثر گئی تڑپے جو ہم یہاں تو مدینے خبر گئی   اِس حُسن التفات کے قربان جائیے قِسمت مری بگڑنے سے پہلے سنور گئی   دامَانِ مصطفی کا سہارا ہوا نصیب یہ بے کسی ہمارا بڑا کام کر گئی   میں مُسکرایا دیکھ کے خورشید حشر کو میری نظر جو دامن ِ سرکار پر گئی   میرے لبوں پہ نامِ نبی جب بھی آگیا دامن بچا کے مَوج ِ حوادث گزر گئی   خاؔلد توقعات طلب سے کہیں سوا رَحمت نبی کی دامن ِ محتاج بَھر گئی۔۔۔

مزید

ہر کلی دل کی مسکرائی ہے

ہر کلی دل کی مسکرائی ہے جب مدینے کی یاد آئی ہے   ہے رُخِ مصطفی وہ آئینہ جس میں خالق کی رونمائی ہے   شافع ِ عاصیاں محمد ہیں بات اپنی بنی بنائی ہے   غم کا مارا ہوں بے سہارا ہوں لاج والے تری دُھائی ہے   دَردِ عِشق نبی خدا رکھے! بے کسوں کی یہی کمائی ہے   بزمِ کونین! یارسول اللہ تیرے جلوؤں سے جگمگائی ہے   کیوں نہ مشکل کشا کہوں تم کو تم نے بگڑی مری بنائی ہے   ہے تصوّر میں گنبدِ خِضرا بس یہی میری پار سائی ہے   اس کی کشتی کو خوف کیا جس نے کملی والے سے لَو لگائی ہے   جِس کے ہاتھوں میں ان کا دامن ہے اس کے قبضے میں سب خدائی ہے   ہیں شہنشاہ تیرے در کے گدا بادشاہی تری گدائی ہے   ایسے مستوں کا کیف کیا کہنا جِن کو سرکار نے پلائی ہے   نزع میں، قبر میں، سرِ محشر آپ کی یاد کام آئی ہے   رحمتِ دو جہاں ترے۔۔۔

مزید

اعمال کے دَامن میں اپنے تقدیس کی دولت لاتے ہیں

اعمال کے دَامن میں اپنے تقدیس کی دولت لاتے ہیں جو شرم گناہوں کی لیکر سرکار کے در پر جاتے ہیں   مقبول جنہیں وہ فرمالیں اللہ و غنی ان کی عظمت مطلوب ِ دو عالم ہوتے ہیں محبوب خدا کہلاتے ہیں   یہ بات بغیر عشق نبی مشکل سے سمجھ میں آئے گی ایمان پہ مرنے والوں کو اِحرام میں کیوں کفناتے ہیں   منہ مانگی مرادیں ملتی ہیں سرکارِ دو عالم کے در سے محتاج و غنی و سلطان وگدا سب ان کا دیا ہی کھاتے ہیں   عاصی ہیں تو کیا خاطی ہیں تو کیا حامی ہے ہمارا بھی کوئی زاہد کو عبادت پر غرّہ ہم نسبت پر اتراتے ہیں   دِل ان کی شفاعت پر قرباں جاں ان کی عطاؤں کے صدقے ہم ہیں کہ خطائیں کرتے ہیں وہ ہیں کہ کرم فرماتے ہیں   کب دیکھئے پوری ہوتی ہے طیبہ کی زیارت کی حسرت جاتے ہیں مدینے جب زائر دل تھام کے ہم رہ جاتے ہیں   اس در کے گدا اے صَل علی ٰ قسمت کے سکندر ہیں خاؔلد دِن ر۔۔۔

مزید

محمد مصطفی اِسم گرامی

محمد مصطفی اِسم گرامی شرف ہے جاوِ داں عظمت دوامی   مسیحائے زمانہ رشک ِ عیسی ٰ موَد ّب یوسفِ کنعاں سلامی   محبت زایہ اندازِ تخاطب فقُم قم یا حبیبی کم تنامی   بہاریں زلفِ مسکیں کا اتارا لبِ نازک محبت کے پیامی   خدائی شانِ محبوبی کے قرباں تو چہرے پر فدا ماہ ِ تمامی   نِگاہوں میں جہانِ کیف و مستی تکلّم پر فدا شیریں کلامی   رُخِ انور سے جلوے بھیک مانگیں ہے روشن کس قد اللہ اکبر   عروج اور اس قدر اللہ اکبر گدائے دَر رہیں گردوں مقامی   توجہ ساقی کوثر اِدھر بھی بڑہی جاتی ہے میری تِشنہ کامی   وقارِ مصطفائی کوئی دیکھے مسلم عظمتیں بھی ہیں سلامی   وہ خود کیا ہیں تصور بھی ہے حیراں قرارِ جاں ہے جن کا نام ِ نامی   بہت بہتر ہے تاجِ خسروی سے شہہ لولاک کے در کی غلامی   بہ فیض نعتِ سرکار دو عالم میں ہوں ہم مَسلک۔۔۔

مزید

قرینے میں ہر اک نظام آگیا ہے

قرینے میں ہر اک نظام آگیا ہے وہ آئے تو گردش میں جام آگیا ہے   مرا غمکدہ رشکِ جنت بنا ہے تصوّر میں بابُ السّلام آگیا ہے   مرے پاس کچھ بھی نہ تھا روزِ محشر نبی کا وسیلہ ہی کام آگیا ہے   مجھے مل گئی ہے دو عالم کی شاہی مرا اُن کے منگتو میں آگیا ہے   مزا جب ہے سرکار محشر میں کہدیں وہ دیکھو ہمارا غلام آ گیا ہے   مدینے کی جانب قدم اٹھ رہے ہیں حضور ہی کا مجھ کو پیام آگیا ہے   جہاں چِھڑ گیا ذِکر شاہ مدینہ لبوں پر دُورد و سلام آ گیا ہے   چرا غاں ہوا بزمِ ہستی میں خاؔلد نگاہوں میں حُسن ِ تمام آگیا ہے۔۔۔

مزید

تو نوازے اگر اے ذَوقِ نظارا مجھ کو

تو نوازے اگر اے ذَوقِ نظارا مجھ کو میں جِدھر جاؤں نظر آئے مدینہ مجھ کو   میری آنکھوں میں سمٹ آتا ہے اللہ کا جمال جب بھی آتا ہے خیال شہ بطحا مجھ کو   بھر گئی دولت ِ کونین سے میری جھولی جب شہنشاہ ِ مدینہ نے نوازا مجھ کو   رہ گیا مری خطاؤں کا سرِحشر بَھرم مل گیا آپ کے دامن کا سہارا مجھ کو   آ گئے میری مسیحائی کو رشکِ عیسیٰ دیکھتی رہ گئی حیرت سے یہ دنیا مجھ کو   روکشِ خُلد ہے سرکار کے روضے کی ہوا خُلد زاہد کو مبارک ہو، مدینہ مجھ کو   اپنی قسمت پہ مجھے ناز نہ کیوں ہو خاؔلد لوگ کہتے ہیں غلام ِ شہ بطحا مجھ کو۔۔۔

مزید

آغوشِ تصوّر میں مدینے کی زمیں ہے

آغوشِ تصوّر میں مدینے کی زمیں ہے فردوس نظر میں ہے تو دل عرش بریں ہے   دِل جلوۂ محبوب خدا سے ہے منوّر اُس حُسن عطا سے مری جھولی بھی حسیں ہے   ہے پیشِ نظر روضۂ سرکار ِ دو عالم آقا ہیں جہاں میرا تصوّر بھی وہیں ہے   کہتی ہے مدینے کی فضا ذوقِ نظر سے کعبہ ہے یہیں، عرش یہیں، طور یہیں ہے   ہے ان کے تصدّق سے بھرم دونوں جہاں کا سرکار کا ممنونِ کرم کون نہیں ہے   واعظِ یہی سجدہ ہے مری زیست کا حاصل سنگِ درِ محبوب پہ خم میری جبیں ہے   قیدِ غمِ کونین سے آزاد ہوں خاؔلد غمخوار مرا گنبدِ خِضرا کا مکیں ہے۔۔۔

مزید

مری ہستی کی زینت آپ کا غم ہو تو کیا کہنا

مری ہستی کی زینت آپ کا غم ہو تو کیا کہنا یہی مرہم مرے زخموں کا مرہم ہو تو کیا کہنا   جہانِ رنگ و بو کے ہیں نظارے کیف زا لیکن نظر میں حُسن ِ سرکار ِ دو عالم ہو تو کیا کہنا   نگاہیں گنبد خضرا پہ ہوں اور دم نکل جائے دَمِ آخر اگر میرا یہ عالم ہو تو کیا کہنا   فقیر بے نواہیں ہم کرم کی بھیک مانگیں گے درِ محبوب حق سے ربط محکم ہو تو کیا کہنا   مرا ذوقِ پرستش تِشنگی محسوس کرتا ہے دَرِ سرکار پر میری جبیں خم ہو تو کیا کہنا   سہارابن کے خود موجیں مجھے پہنچائیں ساحل تک اگر نام ِ نبی کا ورد پہیم ہوتو کیا کہنا   یہی ہے دولت کونین بخشش کی ضمانت بھی غمِ عشق نبی میں آنکھ پر نم ہو تو کیا کہنا   نبی کا آستاں ہو اور جبینِ شوق ہو خاؔلد ہر اک سجدے میں اِک معراج پہیم ہو تو کیا کہنا۔۔۔

مزید